تمل اداکار اور سیاست داں وجے کی پارٹی تملگا ویٹری کژگم نے کرور ضلع میں ہفتہ کے روز ہونے والی ریلی کے دوران پیش آنے والی مہلک بھگدڑ کے سلسلے میں مدراس ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور واقعے کو ایک ’’سازش‘‘ قرار دیا ہے۔اس سانحے میں کم از کم 40 افراد جان سے گئے جن میں 17 خواتین اور 9 بچے بھی شامل ہیں، جبکہ درجنوں لوگ زخمی ہو کر اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
ریاستی سطح پر سیاسی سرگرمیوں میں تیزی کے درمیان یہ ریلی عوامی جوش و خروش کی عکاسی تو کر رہی تھی لیکن وہاں پر بھیڑ اور سکیورٹی انتظامات کی کمی نے سانحے کو جنم دیا۔
پارٹی کی جانب سے دائر کی گئی عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ واقعہ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے یا تو سی بی آئی یا کسی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے۔ تملگا ویٹری کژگم کے ایڈووکیٹس ونگ کے سربراہ ایس اریواژاگن نے اے این آئی کو بتایا کہ عدالت سے مکمل اور شفاف تحقیقات کے لیے رجوع کیا گیا ہے۔
یہ معاملہ امکان ہے کہ پیر کے روز مدورئی بنچ میں سماعت کے لیے پیش ہوگا۔ یاد رہے کہ ہفتہ کی شام تقریباً 7:30 بجے کرور کے ویلوچمی پورم علاقے میں وجے کی ریلی میں خوفناک بھگدڑ مچ گئی تھی، جس میں کم از کم 39 افراد ہلاک ہوگئے جن میں 16 خواتین اور 8 بچے شامل تھے، جبکہ 150 سے زائد افراد کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
موقع پر موجود عینی شاہدین کے مطابق ہجوم زیادہ ہونے کے باعث کئی افراد بے ہوش ہوگئے۔ کچھ شرکاء درخت پر چڑھ کر تقریر دیکھ رہے تھے کہ ایک شاخ ٹوٹنے سے وہ نیچے گر گئے، جس کے بعد مزید افراتفری پھیل گئی۔
ریاستی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج ارونا جگدیسن کی سربراہی میں ایک کمیشن قائم کردیا ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ سیاسی ریلیوں کے لیے اجازت نامہ جاری کرتے وقت پارٹیوں سے ڈپازٹ لینے کا اصول بنایا جائے تاکہ کسی حادثے یا عوامی املاک کو نقصان پہنچنے کی صورت میں معاوضہ ادا کیا جا سکے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ وجے بطور پارٹی سربراہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی ریلیاں قانون کے دائرے میں اور نظم و ضبط کے ساتھ منعقد ہوں۔ ساتھ ہی جج نے مشورہ دیا کہ حاملہ خواتین اور معذور افراد کو ایسی ہجوم بھری ریلیوں میں شرکت سے روکا جائے تاکہ ان کی جان و صحت محفوظ رہ سکے۔




