بھٹکل: وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کے لئے ساحلی اضلاع کی ملی جماعتوں کا اہم مشاورتی اجلاس ۔ مجلس اصلاح و تنظیم کی قیادت میں منگلورو تا گوا تک کی تمام دینی و ملی جماعتوں کے ذمہ داران کی شرکت ۔ قیادت پر بھروسہ رکھنے اور قانون ہاتھ میں نہ لینے نوجوانوں کو تاکید

بھٹکل ( فکر وخبر نیوز)۔15 اپریل : وقف ترمیمی بل ۲۰۲۵ پارلمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہو کر قانون کی شکل اختیار کرنے کے بعد ملت اسلامیہ کے متحدہ پلیٹ فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی جانب سے اس بل کے خلاف ملک بھر میں تحریک چلائے جانے کے اعلان کے ساتھ ہی مختلف ریاستوں میں لوگ اپنااحتجاج درج کررہے ہیں ، بھٹکل میں مجلس اصلاح و تنظیم کی طرف سے آج صبح 11 بجے ساحلی اضلاع کی تمام ملی سماجی اور دینی تنظیموں کے ذمہ داروں کو جمع کر کے آج ایک عظیم الشان مشاورتی اجلاس بھٹکل کے رابطہ ہال میں منعقد کیا گیا جس میں منگلور تا گوا کی تمام دینی سیاسی اور سماجی تنظیموں کے ذمہ داران نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اس بل کے خلاف سخت احتجاج درج کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ، مشاورتی اجلاس کی صدارت مجلس اصلاح و تنظیم کے صدر عنایت اللہ شاہ بندری نے کی ۔
اجلاس میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اساسی رکن مولانا الیاس ندوی نے وقف ترمیمی بل کا تفصیلی جائزہ پیش کر کے اسے مسلمانوں کے ملی اور دینی تشخص پر پوری منصوبہ بندی کے ساتھ کیا جانے والا حملہ قراردیا ، مولانا نے حکومت کی بدنیتی پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی بتایا ، مولانا نے واضح کیا کہ بورڈ کی قیادت نے اس مسئلہ کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے قانونی دائرہ میں رہ کر اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کی ضرورت پر زور دیا ، اجلاس میں منگلور تاگوا تک کی مختلف جماعتوں کے ذمہ داران نے وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمانوں میں عمومی بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل سے اس پوری مہم کی قیادت کرنے کی خواہش ظاہر کی ، مختلف نمائندوں نے زو ردے کر کہا کہ مسلمانوں کو کسی بھی صورت میں اپنے دستوری حقوق سے دستبردار نہیں ہونا چاہئے ،بلکہ دستور اور قانون میں دئے گئے حقوق کو حاصل کرنے کے لئے جدوجہد جاری رکھنا چاہئے ، مشاورتی اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ساحلی اضلاع کے مسلمانوں کی تمام جماعتوں ، تنظیموں کا ایک متحدہ وفاق اس وقت ایک اہم ضرورت بن چکا ہے ،اس کے لئے انہوں نے مجلس اصلاح و تنظیم سے فوری اقدام کرنے کی بھی مانگ کی ، بنگلور سے تشریف لائے ماہر قانون جواں سال ایڈوکیٹ اسمعیل میتری نے وقف ترمیمی بل کے اندر پائی جانے والے قانونی مسائل کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہوئے مسلم سیاسی نمائندوں کی چاپلوسی پر گہری تنقید کی ، اکثر و بیشتر ملی تنظیموں کے نمائندوں کا ماننا تھا کہ اس احتجاج کو طویل منصوبہ بندی کے ساتھ جاری رکھنا چاہئے ،مشاورتی اجلاس میں طئے پایا کہ اتراکنڑا کے مختلف تعلقہ جات میں جمعہ کو سرکاری افسران کو میمورنڈم دے کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیاجائے گا اور حکومت سے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جائے گا، اس اجلاس مٰں منگکلورو کے سابق میر اشرف بیری، اڈپی مسلم اکوٹہ کے جناب مولی ، اور ہوناور، کمٹہ انکولہ ، سرسی ہلیال منڈگوڈ، گوا ، کار وارمنکی، مرڈیشور، سمیت بھٹکل کے بھی عمائدین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اجلاس میں مولانا الیاس ندوی کے ساتھ ، عتیق الرحمن منیری ، عمران لنکا ، توفیق بیری ، اسمعیل میتری ، سرسی کے عبد المنان، مولانا حسین گیما، مولانا فیاض احمد قاسمی صدر جمعیۃ العلما کاروار، سمیت کئی اہم ذمہ داران نے خطاب کیا ۔
اجلاس کا آغاز مولوی حسین کی تلاوت کے ساتھ ہوا اس کے بعد تنظیم کے جنرل سکریٹری مولانا عبد الرقیب ایم جے ندوی نے ابتداءی گفتگو کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کی خطرناکی واضح کی ۔ نماز ظہر کے کے لئے اجلاس کو روکا گیا تھا پھر نماز کے بعد بھی یہ اجلاس باہمی مشاورت کے ساتھ جاری کیا گیا ۔ تنظیم کی طرف سے پر تکلف ظہرانہ کے ساتھ دوپہر تین بجے کے قریب یہ مشاورتی اجلاس اختتام کو پہونچا ۔اجلاس مٰں مختلف مقررین نے تاکید کی کہ نوجوان اپنی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے کسی بھی طرح کے فرقہ پرست عناصر کے بہکاوے میں نہ آئیں۔اورکسی بھی طرح کے قانون ہاتھ میں لینے کے اقدامات سے گزیر کر نے کی خصوصی ہدایت دی ہے ۔

«
»

عراق میں شدید ریت کا طوفان؛ ہزاروں افراد اسپتال منتقل، ہوائی اڈے بند

دہلی یونیورسٹی: لکشمِی بائی کالج میں گائے کے گوبر سے دیواریں لیپنے پر تنازع، ڈی یو ایس یو صدر کا احتجاجی اقدام وائرل