بھٹکل میں پرامن احتجاج ، چیف جسٹس آف انڈیا کو پیش کیا گیا میمورنڈم ، نبی کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف کڑی کارروائی کا مطالبہ ، مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی کا پرجوش خطاب

شانِ رسالت میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا  خلاف بھٹکل میں احتجاج یتی نرسمہا نند کے شانِ رسالت میں گستاخی کے خلاف ملک بھر کے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میں مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی طرف سے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ ، چیف جسٹس آف انڈیا کرناٹک ، وزیر اعلیٰ کرناٹک ، وزیرِ داخلہ کرناٹک کے نام میمورنڈم پیش کرنے کے لیے ہزاروں لوگ اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر کے باہر جمع ہوئے اورانہوں نے پرامن طور پر اپنا احتجاج درج کرتے ہوئے میمورنڈم پیش کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے کہا کہ جس نبی کے احسان تلے پوری انسانیت جی رہی ہے اس نبی کی شان کی گستاخی کرنے والا نہ صرف مسلمانوں کا بلکہ وہ تمام مذاہب کا دشمن ہے ، وہ ہندوؤں کا ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کا دشمن ہے۔ مولانا نے کہا کہ ہمارا ملک سارے مذاہب کو گلے سے لگاتا ہے اور اس ملک کا قانون تمام مذاہب کو مساوات کا حق دیتا ہے اور اسی سے اس ملک کی پہچان ہے۔ اگر کوئی کسی مذہبی شخصیت کے خلاف بولتا ہے وہ صرف اس مذہب کا نہیں ہے بلکہ اس ملک کا بھی دشمن ہے۔

مولانا نے اپنے پرجوش خطاب میں کہا کہ جو کوئی بھی کسی بھی مذہب کے پیروکاروں کے خلاف گستاخی کرتا ہے اور یہاں کے امن و امان میں خلل ڈالنے اور نفرت پھیلانے کی کوشش کرتا ہے اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے اور نبی کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف ہمارے یہاں جمع ہونے سے قبل کارروائی کی جانی چاہیے تھی یہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت دوہری پالیسی اختیار کرنے کے بجائے مجرموں کے خلاف کارروائی کرے۔

مولانا نے کہا کہ اس ملک میں مسلمان اقلیت میں ہیں اوران کی بھی آستھا ہے۔ لہذا جب وہ اکثریتی طبقہ کے آستھا کا خیال رکھتی ہے تو اقلیتی طبقہ کی آستھا کا بھی خیال رکھنا پڑے گا۔

مولانا نے پنے خطاب میں مسلمانوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں لانے کی بھی ترغیب دی۔

اس سے پہلے استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا سید احمد سالک ندوی نے ابتدائی گفتگو کرتے ہوئے حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے ملعون زمانہ کو سخت تنقیدوں کو نشانہ بناتے ہوئے گرفتاری کا مطالبہ کیا ، انہوں نے واضح کیا کہ ایسے بدزبانوں کو مضبوط طاقتوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کے باوجود بھی وہ کبھی عزت کی زندگی نہیں جی سکتے کیونکہ انبیا ئے کرام کے ساتھ اور ان کے ناموس کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے دنیا و آخرت میں لعنتوں کے مستحق ہوتے ہیں ، عزت صرف اللہ تعالی کو اور اللہ تعالی سے جڑ جانے والوں کو ہی حاصل ہوتی ہے

منگلورو سے تشریف لانے والے مشہور کنڑا مقرر محمد کنہی ، مجلس اصلاح وتنظیم کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالرقیب ندوی نے بھی اپنے احساسات کا اظہار کیا۔ جناب ایڈوکیٹ عمران لنکا نے میمورنڈم کو اسسٹنٹ کمشنر اور حاضرین کے سامنے پیش کیا جس میں انہوں نے یتی نرسمہا نند کی شرانگیزی کی کئی مثالیں پیش کرتے ہوئے اس کے خلاف یواے پی لگانے کا مطالبہ کیا۔

 نظامت کے فرائض رفیق فکروخبر مولانا سید احمد ایاد ندوی نے بحسن و خوبی انجام دیئے ، اس دوران انہوں نے عوام کے درمیان جوش پیدا کرنے کے لیے اشعار پڑھے اور درودِ پاک کا ورد حاضرین کے لبوں پر جاری رکھنے کی بھرپور کوشش کی۔

آخر میں جناب عنایت اللہ شاہ بندری نے اسسٹنٹ کمشنر کو میمورنڈم پیش کیا جس کو انہوں نے حاصل کرتے ہوئے چیف جسٹس تک پہنچانے کی یقین دہانی کی۔

احتجاج کے بعد اہم شاہراہ 66 پر کچھ دیر کے لیے ٹرافک میں خلل واقع ہوا۔ مرڈیشور ، منکی ، ہوناور ، شیرور اور دیگرمضافاتی علاقوں سے بھی کثیر تعداد میں لوگ جمع گیے۔

«
»

توہینِ رسالت خلاف مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی پریس کانفرنس : مولانا محمد الیاس ندوی کا قانون سازی کا مطالبہ

اڈپی میں بنگلہ دیشیوں کی گرفتاری کے بعد سیکوریٹی بڑھادی گئی