بنگلور میں مسلم علما اور رہنماؤں کا جائزہ اجلاس، ذات پر مبنی مردم شماری اور وقف ایکٹ پر غور و خوص 

بنگلور : سَبِیلُ الرَّشاد عربی کالج میں مسلم لیجسلیچر فورم کے زیرِ اہتمام ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ریاست کرناٹک میں ذات پر مبنی مردم شماری اور مرکزی حکومت کے متنازعہ وقف ایکٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اجلاس میں علما، قانونی ماہرین، سماجی کارکنان اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ شرکاء نے کرناٹک کابینہ کی جانب سے جاری کردہ ذات پر مبنی مردم شماری رپورٹ کے ممکنہ اثرات اور مرکزی حکومت کی طرف سے بنائے گئے وقف قوانین کے قانونی پہلوؤں پر گفتگو کی، جو اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔

اجلاس میں وزیر برائے اقلیتی امور ضمیر احمد خان، ایم ایل سی عبدالجبار، وزیر اعلیٰ کے سیاسی سیکریٹری نصیر احمد، سابق وزیر روشن بیگ اور سابق چیئرمین وقف بورڈ انور باشا نے شرکت کی۔ علماء اور سماجی قیادت میں امیر شریعت مولانا صغیر احمد رشادی، مولانا مقصود عمران، مولانا شبیر ندوی، جمعیۃ علماء ہند کرناٹک کے صدر مفتی افتخار قاسمی، آل انڈیا ملی کونسل کرناٹک کے کارگزار صدر مولانا نوشاد قاسمی، ایڈووکیٹ محمد طاہر، سید شفی اللہ اور شاہد احمد موجود تھے۔

وقف ایکٹ کے حوالے سے شرکاء نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا جائزہ لیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ عدالت کے فیصلے کے بعد ہی آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے حوالے سے اجلاس میں اس کے سماجی اثرات کا تجزیہ کیا گیا، اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ رپورٹ کے مکمل اجرا کے بعد اس پر مزید مشاورت کی جائے گی۔

یو پی :۵۸؍ ایکڑ وقف کی زمین کو سرکاری جائیداد کے طور پر رجسٹرڈ کردیا گیا: رپورٹ

ٹرمپ انتظامیہ کا ہارورڈ پر وار: ٹیکس استثنیٰ ختم، فنڈنگ روکنے کا عندیہ