۲۰۱۹ء میں برٹانیہ کے گڈڈے بسکٹ کے پیکٹ میں کیڑے نکلنے کے معاملے میں ڈسٹرکٹ کنزیومر ڈسپویٹس ریڈریسل کمیشن نے برٹانیہ کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ شکایت کنندہ کو ۱1.75 لاکھ روپے کا ہرجانہ ادا کرے۔ شکایت کنندہ نے ۲۰۱۹ء میں چرچ گیٹ اسٹیشن کی ایک دکان سے گڈڈے کا پیکٹ خریدا تھا جس کھانے کے بعد انہیں طبی مسائل درپیش آئے تھے۔ اتنے برسوں میں ۳۰؍ تا ۳۵؍ سماعتوں کے بعد عدالت نے شکایت کنندہ کےحق میں فیصلہ سنایا ہے۔
کنزیومر رائٹس کی ایک بڑی فتح میں ڈسٹرکٹ کنزیومر ڈیسپویٹس ریڈریسل کمیشن، جنوبی ممبئی، نے برٹانیہ انڈسٹریز ایل ٹی ڈی اور چرچ گیٹ میں اس کے کیمسٹ کو ایک صارف کو ۱1.75لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہےجس کے گڈڈے کے بسکٹ کے پیکٹ میں کیڑا نکالا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ شکایت ۳۴؍ سالہ آئی ٹی پروفیشنل نے درج کی تھی جو ملاڈ میں رہتی ہیں۔ فروری ۲۰۱۹ء میں انہیں گڈے بسکٹ کھانے کے بعد صحت کے مسائل درپیش آئے تھے۔
حیران کن دریافت
شکایت کے مطابق خاتون نے چرچ گیٹ سے جنوبی ممبئی کام پر جانے کے دوران اشوک ایم شاہ سے یہ بسکٹ خریدی تھی۔ صرف ۲؍ بسکٹ کھانے کے بعد ہی انہیں الٹی ہونے لگی ۔ بسکٹ کے پیکٹ کی جانچ کرنے کے بعد انہیں ایک بسکٹ میں کیڑا ملا۔جب وہ دکان سے لوٹیں تو دکاندار نے ان کی شکایت سننے سے انکارکر دیا۔ انہوں نے برٹانیہ کے کسٹمر کیئر سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی طرف سے انہیں درست جواب نہیں ملا۔
قانونی کارروائی
بعد ازیں کنزیومر نے زہر آلود بسکٹ کے پیکٹ کو سنبھال کر رکھا جس پر اس کے بیچ کی تفصیلات بھی درج تھیں اوراسے بی ایم سی کے فوڈ اینالسٹ ڈپارٹمنٹ کے پاس بھیجا۔ لیب رپورٹ میں دو کیڑوں کی موجودگی کی تصدیق کی گئی ہے اور یہ کہا گیا کہ یہ بسکٹ انسان کے کھانے کیلئے صحتمند نہیں ہے۔ بعد ازیں ۴؍فروری ۲۰۱۹ء کو انہوں نے شکایت درج کرتے ہوئے معاوضے کی اپیل کی تھی لیکن مینیوفیکچرر کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا۔ بعدازیں مارچ ۲۰۱۹ء میں انہوں نے کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ ۱۹۸۶ء کے تحت کیس درج کیا تھا ۔ انہوں(شکایت کنندہ) ذہنی اذیت کیلئے ۲ء ۵؍ لاکھ روپے اور قانونی چارہ جوئی کےاخراجات کیلئے ۵۰؍ ہزار روپے معاوضے کا مطالبہ کیا تھا۔
عدالت نے کیا کہا
مڈڈے سے بات چیت کرتے ہوئے وکیل پنکج کندھاری، جو شکایت کنندہ کی نمائندگی کررہے تھے، نے کہا کہ ’’خاتون، اپنے روزمرہ کے معمول کے مطابق، نے چرچ گیٹ کی ایک دکان سے بسکٹ خریدی تھی جسے کھانے کے بعد وہ بیمار ہوگئی تھیں۔ انہوں نےذمہ داری سے بسکٹ کے پیکٹ کو سنبھال کر رکھا اور اس کی جانچ بھی کروائی۔ بعد ازیں نہ ہی دکاندار نے اور نہ مینوفیکچرر نے معاوضے کی پیشکش کی جس کے بعد ان کے پاس عدالت سے انصاف کامطالبہ کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔‘‘ وکیل کندھاری نے مزید کہا کہ ’’اتنے برسوں میں اس کیس کی ۳۰؍ تا ۳۵؍مرتبہ سماعت ہوچکی ہے۔ تاہم، ۲۷؍ جون ۲۰۲۵ء کو عدالت نے شکایت کنندہ کے حق میں فیصلہ سنایا اور برٹانیہ کو ۱ء ۵؍ لاکھ روپے اور دکاندار کی طرف سے ۲۵؍ ہزار ہرجانہ دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے مزیدکہا کہ اگر پارٹی ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو وہ رقم کی مکمل ادائیگی تک ۹؍ فیصد سالانہ سود ادا کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔ ‘‘