امریکہ کو کولمبس نے نہیں بلکہ ہمارے اسلاف نے دریافت کیا تھا : مدھیہ پردیش کے وزیرتعلیم کا دعوی

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کےہائر ایجوکیشن کےوزیر اندر سنگھ پرمار نے منگل کو کہا کہ امریکہ کو ایک ہندوستانی نے دریافت کیا تھا، بیجنگ شہرکا ڈیزائن اس  ہندوستانی ماہر تعمیرات کی مدد سےبنایا گیا تھا، جس نے بھگوان رام کی مورتیاں  بنائی  تھیں اور رگ وید لکھنے والوں نے  پہلی بار پیشن گوئی کی تھی کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پرمار نے یہ تبصرہ بھوپال میں برکت اللہ یونیورسٹی کے کانووکیشن تقریب میں گورنر منگو بھائی سی پٹیل اور وزیر اعلیٰ موہن یادو کے ساتھ شرکت کرتے ہوئے کیا۔

پرمار نے کہا، ‘مؤرخین نے منظم طریقے سے ہندوستان کی طاقت کو کم کرکے دکھایا اور غلط حقائق کی وجہ سے دنیا کے سامنے ہندوستان کی منفی تصویر پیش کی گئی۔ ہمارے اسلاف علم و ہنر اور صلاحیت کے ہر شعبے میں آگے تھے اور ہمیں احساس کمتری سے آزاد ہو کر اعلیٰ نظریات کو اپنا کر آگے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‘

پرمار نے کہا، ‘ہندوستان میں غیر ضروری طور پر یہ جھوٹ پڑھایا گیا کہ کولمبس نے امریکہ کو دریافت کیا تھا۔ یہ ہندوستانی طلباء کے لیے غیر متعلق تھا۔ اگر وہ اسےپڑھانے جارہے تھے تو انہیں کولمبس کے بعد آنے والوں کے مظالم کے بارے میں بھی پڑھانا چاہیے تھا کہ کس طرح انہوں نے مقامی معاشروں کو تباہ کیا، جو فطرت کے پرستار اور سورج کی پوجا کرنے والے تھے، کس طرح ان کا قتل عام کیا گیا اور ان کا مذہب تبدیل کیا گیا۔‘

پرمار نے کہا کہ ایک ہندوستانی 8ویں صدی میں امریکہ گیا  اور اس نے سین ڈیاگو میں کئی مندر بنوائے ، جو آج بھی وہاں کے میوزیم میں رکھے ہوئے ہیں اور لائبریریوں میں محفوظ ہیں۔

پرمار نے کہا، ‘جب ہم وہاں گئے تو ہم نے ان کی تہذیب و ثقافت کو پروان چڑھانے میں مدد کی، اس کے ساتھ ضم کرکے،جو ہندوستان کا فکر و فلسفہ ہے، جسے طلباء کو پڑھایا جانا چاہیے تھا… اگر کچھ پڑھانے کی ضرورت تھی تو اسے صحیح طریقے سے پڑھایا جانا چاہیے تھا – کہ ہمارے اسلاف نے امریکہ کو دریافت کیا تھا، کولمبس نے نہیں۔‘

پرمار نے مزید کہا، ‘واسکو ڈی گاما نے لکھا ہے کہ چندن کا جہاز اس کے جہاز سے بڑا تھا – نہ صرف تھوڑا بڑا بلکہ اس کے جہاز سے دو سے چار گنا بڑا تھا۔ واسکو ڈی گاما ہندوستانی تاجرچندن کے پیچھے پیچھے ہندوستان آیا۔ تاہم، مؤرخین نے غلط طریقے سے ہندوستانی طلباء کوپڑھایا کہ واسکو ڈی گاما نے ہندوستان اور ہندوستان کے بحری  راستےکودریافت کیا تھا۔’

پرمار نے کہا کہ تقریباً 1200-1300 سالوں سے دنیا بھر میں جغرافیائی غلط فہمیوں پر مبنی ایک بڑا جھوٹ پھیلا گیا۔

وزیر نے کہا کہ پولش ماہر فلکیات کاپرنیکس کا نظریہ کہ سورج ساکن ہے، اور گیلیلیو نے جو کہا – کہ سورج ساکن ہے اور زمین سمیت تمام سیارے اس کے گرد گھومتے ہیں –  کا ذکر ہمارے  قدیم صحیفوں میں پہلے سے موجود ہے۔

پرمار نے کہا، ‘ہزاروں سال پہلے رگ وید کے مصنفین  بتا چکے ہیں کہ چاند اپنے سیارے زمین کے گرد گھومتا ہے، اور زمین اپنے سیارے، سورج کے گرد گھومتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے اسلاف نے پہلے ہی سورج کو ساکن مان لیا تھا، جس کے گرد زمین، چاند اور دیگر تمام سیارے گھومتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک دلچسپ تاریخی حقیقت کا مطالعہ کیا ہے کہ ’12ویں صدی میں جب بیجنگ شہر کی بنیاد رکھی گئی تھی، اس کا ڈیزائن اور فن تعمیر آج کے نیپال کے ایک ماہر تعمیرات نے بنایا تھا، جو اس وقت ہندوستان کا حصہ تھا۔‘

پرمار نے کہا، ‘بال بہو نامی یہ معمار بدھ اور رام کی مورتیاں  بنانے اور عظیم الشان ڈھانچے کو ڈیزائن کرنے کے لیے جانا جاتا تھا۔ انہیں بیجنگ میں ڈیزائن کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ آج بھی، حکومت کی طرف سے بیجنگ میں بال باہو کا مجسمہ ان کی خدمات کے اعتراف میں نصب کیا گیا ہے۔’

وزیر نے اولمپکس اور اسٹیڈیم کے ساتھ ہندوستان کی قدیم تاریخ کے بارے میں بھی بات کی۔

انہوں نے کہا، ‘اولمپکس 2800 سال سے جاری ہیں، اسٹیڈیم اور بڑے پیمانے پر کھیلوں کے  تصور کو ترقی ملی ہے، ہمارے ملک میں ایسے اسٹیڈیم کے شواہد موجود ہیں جو اس سے بھی پرانے ہیں۔ گجرات میں کَچھ کے رن میں کھدائی کے دوران 2800 یا 3000 سال پرانے اسٹیڈیم ملے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے اسلاف کھیلوں سے پہلے ہی واقف تھے اور اسٹیڈیم بنا سکتے تھے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ بہت سے شعبوں میں آگے تھے۔ ‘

«
»

اسرائیلی حکومت کی ہندوستان سے ۱۰؍ ہزار تعمیراتی کارکنان کی بھرتی کی مانگ

سنجولی مسجد تنازع کیا ہے اور یہ کیسے شروع ہوا؟