اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی وارننگ کے بعد مغربی کنارے کے بعض حصوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی کارروائی کو معطل کر دیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے جمعرات کو اپنی حکومت کے ایجنڈے سے مغربی کنارے کے الحاق کا معاملہ ہٹا دیا، جس کے بعد یہ ایجنڈا فلسطینی علاقوں میں سکیورٹی کی صورت حال پر مرکوز کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق یو اے ای کی جانب سے سخت تنقید کے بعد نیتن یاہو نے اپنی کابینہ سے الحاق کے معاملے کو واپس لے لیا۔
امارات نے اسرائیل کو واضح طور پر خبردار کیا تھا کہ مغربی کنارے کے علاقے کا اسرائیل میں ضم کرنے کا اقدام ابراہیمی معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، جو 2020 میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی بنیاد تھا۔
اس سے قبل اسرائیل کے وزیر خزانہ نے مغربی کنارے کے 5 میں سے 4 حصوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی تجویز دی تھی، جس پر یو اے ای نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ کسی بھی قسم کا الحاق سرخ لکیر ہے۔
اسرائیل کی جانب سے جون 1967 کی 6 روزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے پر قبضہ اور وہاں موجودگی کو زیادہ تر ممالک غیر قانونی سمجھتے ہیں، تاہم امریکا ایسا نہیں سمجھتا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دونوں ادوار میں بھی اس اقدام کی حمایت کی گئی ہے۔




