جن سوراج پارٹی کے سربراہ پرشانت کشور نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کی پارٹی ریاست میں اقتدار میں آتی ہے تو وہ ایک گھنٹے کے اندر بہار میں شراب پر پابندی ہٹا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے دو برسوں سے سے تیاری کر رہے ہیں۔ اگر جن سوراج کی حکومت بنتی ہے تو ہم ایک گھنٹے کے اندر شراب پر پابندی ختم کر دیں گے۔ پرشانت کا یہ تبصرہ آر جے ڈی اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے درمیان سیاسی کشیدگی کے درمیان آیا ہے۔ جب تیجسوی یادو کی حالیہ عوامی رسائی یاترا کے بارے میں پوچھا گیا تو کشور نے جواب دیا’’میری نیک تمنائیں ان کیلئے ہیں۔ کم از کم وہ گھر سے نکل کر عوام کے درمیان جا رہے ہیں۔
سیاسی منظر نامے کو آر جے ڈی کے یادو(تیجسوی یادو) اور کمار(نتیش کمار) کے درمیان لفظی جنگ نے نشان زد کیا ہے۔ پرشانت کشور نے دونوں لیڈروں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا، ’’یہ مسئلہ نتیش کمار اور تیجسوی یادو کے درمیان ہے، اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کس نے کس سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی۔ دونوں نے بہار کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے دونوں سیاستدانوں پر زور دیا کہ وہ ایک طرف ہٹ جائیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بہار کے عوام نے گزشتہ تین دہائیوں سے ان کی حکمرانی کا مشاہدہ کیا ہے۔ بھوجپور میں ایک اجلاس کے دوران، کشور نے تیجسوی یادو کی قیادت کیلئے ان کی اہلیت پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی وسائل کی کمی کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر سکا تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے۔ لیکن اگر کسی کے والدین وزیر اعلیٰ تھے اور وہ دسویں جماعت پاس نہیں کر سکے تو یہ تعلیم کی طرف ان کے نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ کشور نے بہار کی ترقی کی قیادت کرنے کا دعوی کرتے ہوئے’’۹؍ویں کلاس چھوڑنے والے‘‘کی ستم ظریفی پر زور دیا، یہ کہتے ہوئے کہ یادو کے پاس معاشی تصورات کی بنیادی سمجھ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ اگر یادو ایک لیڈر کے طور پر سنجیدگی سے لینا چاہتے ہیں، تو انہیں اپنے خاندانی رابطوں پر مکمل انحصار کرنے کے بجائے سخت محنت کرنی چاہئے اور اپنے عمل سے خود کو ثابت کرنا چاہئے۔