ایران-اسرائیل کے بیچ جاری کشیدگی نے ہندوستان کے کئیں خاندانوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، جن کے عزیز مزدوری ک لیے اسرائیل میں مقیم ہیں۔ خاص طور پر بارہ بنکی ضلع کے صالح نگر گاؤں کی نئی کالونی سے تعلق رکھنے والے تقریباً 20 سے 25 نوجوان اسرائیل میں مزدور کے طور پر کام کر رہے ہیں، جو اس وقت جنگ زدہ حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ویڈیو کال کے ذریعے جب یہ نوجوان اپنے گھروالوں کو سائرن کی گونج، بنکروں میں پناہ لینے اور آسمان میں گرتے میزائلوں کے مناظر دکھاتے ہیں، تو اہل خانہ کے دل دہل جاتے ہیں۔
راکیش، ببلو، مونو، رنجیت، سنجے، منگل اور دیگر مزدوروں نے ویڈیو کال کے دوران بتایا کہ
"ہم محفوظ ہیں، مگر یہاں راتیں نیند سے خالی اور میزائلوں سے بھری ہوتی ہیں۔”
"ڈیڑھ لاکھ کی تنخواہ، مگر موت سر پر”: مزدوروں کی زبان سے تلخ حقیقت
گھر بھیجی گئی ویڈیوز میں مزدوروں نے میزائل حملوں کے مناظر دکھارہے ہیں
"تم لوگ کہتے ہو ہم دو لاکھ روپے کماتے ہیں، مگر ذرا اسرائیل کے میزائل دیکھو، اگر ایک بھی لگ گیا تو سب ختم!”
راجو سنگھ نے بتایا کہ پچھلے کئی دنوں سے کام بند ہے، سب لڑکے صرف دن کے وقت باہر نکلتے ہیں اور جیسے ہی سائرن بجتا ہے، فوراً بنکروں کی طرف دوڑ جاتے ہیں۔
پہلے ہی ہوئی تھی مخالفت: ‘جنگ زدہ علاقے میں مزدور کیوں؟’
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس پالیسی پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔
جب ہندوستانی حکومت اور اسرائیلی ادارے PIBA کے درمیان معاہدہ ہوا تھا اور نیشنل اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (NSDC) کے تحت یوپی سمیت کئی ریاستوں سے مزدور اسرائیل بھیجے جا رہے تھے، تو اُس وقت بھی اپوزیشن نے شدید اعتراضات کیے تھے۔
اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ: "ہندوستان میں ہی مزدوروں کو باعزت روزگار دیا جانا چاہیے، انہیں کسی بھی حالت میں ایسے علاقوں میں نہ بھیجا جائے جہاں ہر وقت جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہو۔ یہ انسانیت کے ساتھ زیادتی ہے۔”
مگر حکومت نے تب یہ موقف اختیار کیا تھا کہ اسرائیل میں تربیت یافتہ مزدوروں کی مانگ ہے اور اس سے بیرون ملک روزگار کے دروازے کھل رہے ہیں۔