اسرائیلی حکومت کی ہندوستان سے ۱۰؍ ہزار تعمیراتی کارکنان کی بھرتی کی مانگ

نیشنل اسکلز ڈیولپمنٹ کارپوریشن کاؤنسل نے منگل کو کہا کہ اسرائیلی حکومت نےدونوں حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت ہندوستان سے ۱۰؍ ہزار تعمیراتی کارکنان اور ۵؍ہزار دیکھ بھال کرنے والے افراد کو بھرتی کرنے کی مانگ کی ہے۔خیال رہے کہ مغربی ایشیائی ممالک میں فی الحال ۱۰؍ ہزار سے زائد ہندوستانی اسرائیل میں ملازمت کر رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے ۵۰۰؍ ہندوستانی کارکنان کو مطلوبہ مہارتوں کی کمی ہونے کے سبب واپس بھیج دیا ہے۔ان کارکنان کو فلسطینی کارکنان کے بدلے بھرتی کیا گیا تھا جن کے ملازمت کے اجازے نامے غزہ میں اسرائیلی جنگ کی وجہ سے منسوخ کر دیئے گئے تھے۔

تل ابیب تقریباً ۹۰؍ ہزار فلسطینی کارکنان کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جنہیں ملازمت کیلئے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ نومبر میں تل ابیب نے نئی دہلی کے ساتھ باہمی معاہدے پر دستخط کی تھی۔ نیشنل اسکلز ڈیولپمنٹ کارپوریشن ، جو ۲۰۰۸ء میں ہندوستانی وزارت خارجہ کی طرف سے قائم کیا جانےو الا غیر قانونی ادارہ ہے،نے ہندوستان سے تقریباً ۲؍ ہزار ۶۰۰؍ کارکنان کو اپریل میں اس معاہدے کے تحت اسرائیل بھیجا تھا۔کارکنان کو اسرائیل بھیجنے کے پہلے مرحلے میں اترپردیش، ہریانہ اور تلنگانہ سے ۱۰؍ ہزار ہندوستانی کارکنان کو تعمیراتی کارکنان کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق دوسری بھرتی مہاراشٹر میں کی جا سکتی ہے۔اسرائیل کی پاپیولیشن ، امیگریشن اینڈ بارڈر اتھاریٹی نے ۴؍ طرح کی ملازمتوں کیلئے بھرتی کی مانگ کی ہے جن میں فریم ورک، آئرین بینڈنگ، پلاسٹرنگ اور سیرامک ​​ٹائلنگ شامل ہیں۔

«
»

متنازعہ تبدیلیٔ مذہب کیس میں مولانا کلیم صدیقی اور مولاناعمر گوتم سمیت 12 کو عمر قید، 4 مجرموں کو 10 سال قید

امریکہ کو کولمبس نے نہیں بلکہ ہمارے اسلاف نے دریافت کیا تھا : مدھیہ پردیش کے وزیرتعلیم کا دعوی