احمد آباد طیارہ حادثہ : کیا ‘مے ڈے’ کال کی اصل حقیقت اب سامنے آئے گی؟

گزشتہ دنوں احمد آباد سے لندن کے لیے پرواز بھرنے والے ایئر انڈیا کے طیارہ حادثہ کا زخم اب بھی تازہ ہے۔ کئی سنگین طور پر زخمی ہونے والوں کا علاج اسپتالوں میں جاری ہے اور حادثہ کی تحقیقات بھی شروع ہو چکی ہے۔ اس درمیان ایک بڑی کامیابی یہ حاصل ہوئی ہے کہ طیارہ کے کاک پِٹ کا وائس ریکارڈ برآمد ہو گیا ہے۔ اس سے کئی اہم جانکاریاں ملنے کا راستہ بھی ہموار ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ طیارہ حادثہ کے بعد بلیک باکس اور کچھ دیگر اہم حصے پہلے ہی برآمد کیے جا چکے ہیں۔ یہ سبھی حادثہ سے متعلق کئی اہم انکشافات آنے والے دنوں میں کر سکتے ہیں۔ مثلاً پائلٹ نے ’مے ڈے‘ کال کیوں کیا، پرواز بھرنے کے چند منٹ کے اندر طیارہ اوپر جانے کی جگہ نیچے کی طرف کیوں گر گیا، وغیرہ۔ اب کاک پِٹ کا وائس ریکارڈ ملنے سے حادثہ کی جانچ میں مزید آسانیاں فراہم ہوں گی۔

دراصل کاک پِٹ کا وائس ریکارڈر عملہ کے اہلکاروں کی آواز ریکارڈ کرتا ہے۔ ساتھ ہی کاک پِٹ کے اندر کی آوازیں بھی اس میں ریکارڈ ہو جاتی ہیں۔ یہ ڈیوائس طیارہ میں موجود دونوں پائلٹس کی ٹھیک پیشانی کے اوپر لگا ہوتا ہے۔ انجن کی آواز، لینڈنگ، سسٹم فیل کرنے سے لے کر طیارہ کی رفتار اور کس وقت کوئی خاص نوٹکرنے والی سرگرمی ہوئی، ان سب کی آوازیں اس میں ریکارڈ ہوتی ہیں۔ ایسے میں ان آوازوں کے ذریعہ یہ صاف ہو سکتا ہے کہ آخری چند منٹ یا سیکنڈس میں جب پائلٹ نے ’مے ڈے‘ کال دیا، تب کس طرح کی سرگرمیاں جہاز میں ہوئیں۔ کون سے وہ حالات تھے، جس کے سبب طیارہ حادثہ ہو گیا… ان سوالات کے جواب ملنے میں آسانی ہو سکتی ہے۔

کاک پِٹ کے وائس ریکارڈر کی مدد سے ایئر ٹریفک کنٹرول کے ساتھ بات چیت، ریڈیو موسم بریفنگ اور پائلٹس و گراؤنڈس یا کیبن عملہ کے درمیان بات چیت کا بھی پتہ چل سکتا ہے۔ حادثہ کی جانچ میں دوسری مدلل جانکاری کے مقابلے میں کاک پِٹ کے وائس ریکارڈنگ کا استعمال الگ طریقے سے ہوتا ہے۔ اسے بے حد حساس معاملوں میں ہی سننے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ایسے میں اب جب طیارہ اور اس کے سبھی عملہ کے اہلکار نہیں بچ سکے ہیں تو یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ ریکارڈنگ کس طرح کی جانکاریاں مہیا کراتی ہیں۔

لینڈنگ کے دوران لکھنؤ میں حجاج کرام کی فلائٹ کے نیچے سے نکلنے لگا دھواں

بھٹکل میں طوفانی ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش : کئی مکانوں کی چھتیں اڑگئیں ، 27 بجلی کھمبے گرے ، کئی علاقوں میں بجلی متأثر