آسام کے کاربی انگلونگ میں تشدد ، دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی

آسام کے شورش زدہ ضلع کاربی انگلونگ میں ایک بار پھر تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ منگل کو مظاہرین کے دو گروپوں میں تصادم ہوا۔ حالات کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے کاربی انگلونگ اور مغربی کاربی انگلونگ اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولوں کا سہارا لیا۔ اس واقعے میں دو افراد ہلاک اورمتعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے حکم کے باوجود کھیرونی بازار کے علاقے میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں جن کی دکانوں کو پیر کو مشتعل ہجوم نے آگ لگا دی تھی۔ مظاہرین کھیرونی بازار میں جمع ہوئے تھے اور قبائلی علاقے سے تجاوزات کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے ایکس پر پوسٹ کیا، “میں مغربی کاربی انگلونگ میں صورتحال پر گہری نظررکھے ہوئےہوں۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ آج کی بدامنی میں دو افراد کی جانیں گئیں۔ امن برقرار رکھنے کے لیے کل کھیرونی میں اضافی سکیورٹی دستے تعینات کیے جائیں گے۔ ہم معمول کی بحالی کے لیے تمام متعلقہ افراد کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ تمام متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہوں اور تمام ضروری مدد فراہم کریں۔”

پولیس حکام نے بتایا کہ دونوں گروپوں میں بڑے پیمانے پر غصہ پایا جاتا ہے۔ علاقے میں تعینات سیکورٹی فورسز انہیں پرسکون کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ اچانک دونوں گروپوں کے لوگوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ شروع کر دیا جس سے متعدد مظاہرین، پولیس افسران اور میڈیا کے اہلکار زخمی ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں حالات کشیدہ ہیں اور اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس سے قبل کھیرونی کے علاقے میں مظاہرین نے دو موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی تھی۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہنگامہ : مسلم اقلیتوں پر مظالم” کے سوال پر پروفیسر معطل

بھٹکل انجمن آباد میں کل بدھ سے شروع ہورہا ہے ضلعی سطح کا تبلیغی اجتماع ، تیاریاں مکمل