آسام میں پولس کی فائرنگ سے دو مسلم نوجوانوں کی موت

سابق رکن پارلیمنٹ اور جمعیۃ علماء صوبہ آسام کے صدرمولانا بدرالدین اجمل نے آسام کے کامروپ ضلع میں پولیس کی فائرنگ میں دو بے گناہ مسلمان کی ہلاکت اور اس پر ریاست کی بی جے پی سرکار کے ظالمانہ رویہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کو شرمسار کرنے والا واقعہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ تھے جو سرکار کے ذریعہ اپنے گھروں کے توڑے جانے کی مخالفت میں احتجاج کر رہے تھے، اسی درمیان پولیس سے جھڑپ ہو گئی اور پولیس نے ان پر گولی چلا دی جس میں دو مسلم نوجوانوں کی جان چلی گئی۔ 
  مولانابدرالدین اجمل نے مزید کہا کہ ہماری ہدایت پر پارٹی کے ایم ایل اے کی ٹیم جب ہلاک شدگان کے اہل خانہ اور متاثرین سے ملنے گئی تاکہ ان کے حالات سے واقفیت حاصل کرکے ان کی مالی اور قانونی مدد کی جائے مگر پولیس نے نہ صرف انہیں وہاں جانے سے روکا بلکہ ایم ایل اے کے ساتھ پولیس نے دھکا مکی اور بد تمیزی بھی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ریاست کے وزیر اعلیٰ خاطی پولیس والوں کی سرزنش کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کی بجائے بے چارے غریب متاثرین کو ہی سنگین نتائج کی دھمکی دے رہے ہیں۔

مولانا نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی کچھ سال پہلے ریاست کی پولیس نے نوگائوں میں احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو اپنی گولی کا نشانہ بنایا تھا جس میں کئی لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔ 
 مولانا اجمل نے ان تمام معاملات کے متعلق وزیر اعظم اوروزیر داخلہ کو خط لکھ کر شدیدتشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ ریاستی سرکار کی اس بابت سرزنش کی جائے اوراسے مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ کارروائی سے احتراز کرنے کی ہدایت دی جائے، نیز خاطی پولیس اہلکاروں کو سزا دینے کا بھی حکم دیا جائے تاکہ آئندہ کسی معصوم کی جان لینے کی جرأت نہ کرسکیں۔ مولانا نے کہا ہم سڑک سے لے کر اسمبلی اور عدالت میں بھی ریاستی سرکار کے ظلم کے خلاف لڑائی کو جاری رکھیں گے۔ واضح رہےکہ گزشتہ روز آسام کے کامروپ ضلع میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے مبینہ سرکاری زمین پر بسےمسلمانوں کے مکانات پرچلائے جارہے بلڈوزر چلایا جارہا ہے۔ اس کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد پر پولیس نے فائرنگ کردی جس میں ۲؍ مسلم نوجوان حیدر علی اور واحدعلی جاں بحق ہو گئے۔ 

«
»

ہماچل پردیش میں اب دیگر مسجدوں کیخلاف شرانگیزی

یوگی ادتیاناتھ نے پھر گیانواپی مسجد پر کیا متنازع تبصرہ