غارت گرِ ایمان تباہی پہ اڑے ہیں !

 

عبدالرشیدطلحہ نعمانی ؔ

آج سے تقریباً ساڑھے چودہ سو سال پیشتر سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف فتنوں کے حوالے سے جوپیشین گوئیاں امت کو دی ہیں اور جن کی سنگینی و خطرناکی سے ملت کو ڈرایا ہے احادیث مبارکہ میں اس کے لیےکئی ایک الفاظ وارد ہوئے ہیں۔جیسےکہیں آپ نے فرمایا کہ بارش کے قطروں کی طرح دما دم فتنوں کا نزول ہوگا،کہیں ارشاد ہوا کہ تاریک ترین رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے آسمان سے اتریں گے،کہیں ان کی زہرناکی وہولناکی  کو اس طرح بیان فرمایا کہ صبح کے وقت ایک شخص مسلمان ہوگا اور شام ہوتے ہوتے کافر ہو جائے گاوغیرہ۔غرض قرب قیامت ان گنت فتنے نازل ہوں گے؛مگر ان تمام فتنوں میں ایمان سوز فتنہ وہ ہوگا جوآناًفاناً مسلمانوں کو راہ حق سے منحرف اور دین حنیف سے برگشتہ کردے گا اور یہ فتنہ جھوٹے مدعیان نبوت کا ہوگا۔

آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’میری امت میں تیس (30)جھوٹےپیدا ہوں گے ان میں سے ہر کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘( ترمذي، السنن، کتاب الفتن، باب : ماجاء لا تقوم الساعة حتی يخرج کذابون)اس حدیث کی روشنی میں علماء امت کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے خواہ کسی معنی میں ہو۔ وہ کافر، کاذب، مرتد اور خارج اَز اسلام ہے،نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن، مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے۔

برصغیر میں دعوئ نبوت:

یوں تو جھوٹے مدعیان نبوت کا ناپاک سلسلہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حین حیات ہی سےشروع ہوچکاتھا؛مگر برصغیر میں انکار ختم نبوت کے اس فتنے کا آغاز سن 1857کی جنگ آزادی کے بعد ہوا جس کا پس منظر کچھ اس طرح ہےکہ جب انگریزوں نے اپنے جبر و استبداد اور ظلم و تشدد کے آگے مسلمانوں کے جذبۂ جہاد کی فراوانی اور شوق شہادت کی قوت لاثانی کا مشاہدہ کیا تو انہیں اندازہ ہوگیا کہ وہ جنگ و جدل کے راستے مسلمانوں کو نیست و نابود نہیں کرسکتے؛ اس لیے انہوں نےپینترابدلا اور چال یہ چلی کہ سب سے پہلے ایک ایسی موزوں،وفاداراور ذی اعتبار شخصیت کا انتخاب کیا جائے جو ایک طرف برطانوی حکومت کے استحکام و ترقی کے لیے ہمہ تن کوشاں اور اس کی عمل داری کے تحفظ میں مستقل سرگرداں رہے اور دوسری طرف مذہبی چولہ پہن کر مسلمانوں کا اعتماد بٹورنے اور تحریک آزادی سےانہیں دور رکھنے میں نمایاں کردار ادا کرے۔

برطانوی شہ دماغوں نے ہندوستان سے ایسے شخص کے انتخاب کی ہدایت جاری کی اور ان کے معیار کے مطابق قرعہ فال قادیان ضلع گورداس پور کے رہائشی مرزا غلام احمد قادیانی کے نام نکلا جس نے حکومت برطانیہ کی پشت پناہی میں  بہ تدریج مجدد،مہدی،مسیح اور نبی ہونےکا دعوی کیااور ہزاروں مسلمانوں کو  مرتد بنانے میں برطانوی ہدف کے مطابق غیر معمولی کردار  ادا کیا۔اس فتنے کے اثرات ایک طویل زمانہ  گزرجانےکے بعد بھی آج تک  گاؤں دیہات میں دیکھےجارہے ہیں۔

یہی فتنہ امت کے لیے کیاکم تھا کہ دربھنگہ، بہار کے موضع عثمان پور سے تعلق رکھنےوالےشکیل بن حنیف کا فتنہ شروع ہوا اوربڑی تیزگامی کے ساتھ ملک کے طول و عرض میں پھیلتاچلاگیا ،شکیل بن حنیف نے بھی غلام احمد قادیانی کی طرح اس بات کا دعوی کیا کہ وہ بیک وقت مہدی بھی ہے اور مسیح بھی۔ ظاہر ہے کہ یہی ایک بات اس کے جھوٹا ہونے کے لیے کافی ہے؛کیوں کہ احادیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ دو الگ الگ شخصیات ہیں۔غرض علماء امت اور پاسپانانِ وراثت نبوت نے اس فتنہ کی سرکوبی میں تن من دھن کی بازی لگادی اور ابھی اس اہم کاز میں مصروف ہی تھے کہ یکایک ڈیڑھ دو ماہ قبل پڑوسی ملک کے احمد عیسی نامی فتنہ نے سرابھارااور سوشل میڈیا پر دعوئ نبوت کے ذریعہ ایک بھونچال پیداکردیا۔

احمد عیسی نے شانِ رسالت میں سنگین جسارت اور گستاخی کرتے ہوئے کہا:

’’یہ جو کہا جارہا ہے کہ محمد آخری رسول تھا، محمد آخری نبی ہے، سب کا سب جہالت ہے، بکواس ہے، بالکل بے بنیاد ہے، گمراہی ہے، جس کا حق کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور جو کچھ بھی آج ختم نبوت کے نام سے کیا جارہا ہے یہ سب کا سب جہالت ہے، اگر دنیا کی کوئی طاقت محمد کو آخری نبی ثابت کردے تو میں جوسزا کہیں گے بھگتنے کے لیے تیار ہوں، اس میں کھول کھول کر واضح کردیا گیا ہے کہ محمد نہ آخری رسول تھا نہ آخری نبی تھا، آخری رسول تو بہت بعد کی بات ہے،آپ لوگ کہتے ہو کہ محمد ہمارا رسول ہے، محمد آپ کا رسول ہی نہیں ہے، محمد کو آپ کے لیے بھیجا ہی نہیں گیا، محمدنہ تو آپ کی زبان میں تھا نہ تو آپ میں بھیجا گیا اور نہ آپ کے لیے بھیجا گیا، جس کے رسول ہونے کا تم دعویٰ کرتے ہووہ تمہارا رسول ہی نہیں ہے‘‘

عدنان عرف احمد عیسی کون؟:

احمد عیسیٰ ملعون کا اصل نام عدنان نذیر اراعی ہے جو پاکستان کے صوبہ گجرات کے چناب شہر کے ایک گاؤں کھٹانہ کا رہائشی ہے، یہ ابتداء ہی سے غلط کاریوں میں مبتلا تھا، اس کے گاؤں کے کچھ جوانوں نے اس کے ساتھ غلط کاری کی جس پر اس کے والد نے ان جوانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی دھمکی دیتے ہوئے ان سے آٹھ لاکھ روپئے وصول لیے، عدنان نذیر عرف احمد عیسیٰ کا والد ریلوے اسٹیشن پر کلفی بیچا کرتا تھا، احمد عیسیٰ کچھ عرصہ کے بعد اسپین چلا گیا اور وہاں قادیانیوں کے ساتھ شامل ہوگیا، اس کے بعد اس کے والد کا انتقال ہوا تو وہ پاکستان واپس چلا آیا، والد کے انتقال پر گاؤں کے امام نے اس کی نماز جنازہ پڑھانے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ شخص قادیانی ہے، پھر 8

«
»

مودی جی واپسی کیلئے پورا خزانہ لٹا سکتے ہیں

ملک کے لیے اہم کون: گائے یا انسان؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے