دارالعلوم فیض محمدی میں مشکوٰة شریف کے طلباء کے لئے الوداعی تقریب کا اہتمام

دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڑھ میں زیر تعلیم طلبائے عالیہ ثانیہ( مشکوٰة شریف) کے زیر اہتمام ایک الوداعی تقریب مسجد” النور،،میں سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی صدارت اور مہتمم ادارہ مولانا محی الدین قاسمی ندوی کی قیادت میں منعقد ہوئی ۔ 

پروگرام کا آغاز تلاوت کلام اللہ والوداعی نظم سے ہوا، بعدازاں سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ: آج کا دن خوشی وغمی کا ایک حسین سنگم ہے، ایک طر ف جہاں عالیہ ثانیہ کی تعلیم مکمل کرنے والے طلباء کو خوشی کا احساس ہوتا ہے ، کہ ان کی صبح وشام حصول علم کے واسطے راہ خدا میں وقف تھی ، تو وہیں انہیں مادر علمی کی عطر بیز فضاوں ، اور اپنے ہم درس ساتھیوں سے جدا ہوکر رخصت ہونے کا غم بھی ہے ۔ انہوں نے تمام طلبہ بالخصوص اعلیٰ تعلیم کی غرض سے دارالعلوم ندوة العلماء لکھنؤ جانے والے عالیہ ثانیہ کے طلباءکو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ: آپ صبر وشکر کا دامن ہر حال میں مضبوطی کے ساتھ پکڑے رہیں، یہی نبیوں کی سنت رہی ہے، محنت کریں، آگے بڑھیں، اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں، قیمتی بنیں، چوں کہ جو انسان قوم وملت کی فلاح اور نسلوں کو تعلیم یافتہ بنانے اور خود تعلیم یافتہ ہونے کے لئے فکر کرتا ہے، وہی لوگ سب سے قیمتی ہیں، اور وہی ملت کا کوہ نور بھیں ہیں۔ 

اس کے بعد عالیہ ثانیہ کے تمام طلباء نے اپنے اپنے جذبات واحساسات، نیز اساتذہ وادارہ کے تئیں محبتوں اور شفقتوں کا اظہار کچھ اس طرح سے کیا ، عالیہ ثانیہ کے طالب علم محمد فرحان نے کہا کہ:یہ دارالعلوم فیض محمدی علوم و فنون کا گہوارہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے، اس کی شہرت صرف یہاں ہی نہیں بلکہ ہندوستان کے کونے کونے میں ہے، اس کو سجانے و مزین کرنے والے اساتذہ کی تعریفیں ہر ایک کی زبان پر رواں دواں رہتی ہیں یہاں سے تربیت وتعلیم پانے والے طلباء نے ہر میدان میں اپنا سکہ جما رکھا ہے جو یقینا یہاں کے اساتذہ کی محنت کا ثمرہ ہے انہیں کی آغوش میں اپنے آپ کو پروان چڑھانے کے لئے میں نے یہاں کا رخ کیا اور کئی سال تک ان سے فیض یاب ہوتا رہا۔ حافظ عبیداللہ نے کہا کہ: دارالعلوم فیض محمدی کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی، ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی، مہتمم ادارہ مولانا محی الدین قاسمی ندوی ، ڈاکٹر محمد اشفاق قاسمی ، مفتی احسان الحق قاسمی، مولانا محمد سعید قاسمی، مفتی وصی الدین قاسمی ، ماسٹر جاوید احمد، مولانا ظل الرحمان ندوی کا شکر گذار ہوں کہ آپ حضرات نے ہم پر سال بھر اپنی بے پناہ محبتوں اور عنایتوں کا برکھا برساتے رہے اور ہم پوری یکسوئی کے ساتھ یہاں کے چشمہ صافی سے اپنی علمی پیاس بجھاتے رہے۔ عبد الرحمان نے کہا کہ آج کی الوداعی تقریب میں ایک طرف خوشی و مسرت ہے تو وہیں دوسری طرف رنج والم سے متصف داستان بھی، میں کہاں سے شروع کروں یہ میرے ذہن دماغ سے ماورا ہے، لیکن اس فیض محمدی کا جو فیض و کرم ہوا ہے اس کو ہم فراموش نہیں کرسکتے ۔ محمد بلال خان نے کہا: کہ آج ہم اپنے ہم مشرب اور ہم پیالہ ساتھیوں سے بھی جدا ہو رہے ہیں ہم فیض محمدی کے درودیوار میں ایک خاندان کے مانند تھے ، ایام گزشتہ کے ایک ایک حسین ودلکش نظارے آنکھوں کے سامنے جھلملا رہے ہیں، گلشن فیض محمدی کی باغ وبہار ساعتیں دل ودماغ پر کچوکے لگا رہی ہیں ۔ محمد سلیمان خان نے کہا کہ :میں شکر گزار ہوں کہ یہاں پر قائم بزم خطابت ، بزم جوہر ، بزم صحافت اور النادی العربی کا جس نے مجھے تقریر و تحریر کتابت و خطابت، زبان و قلم سے بہر ور کیا۔ محمد فراق نے کہا کہ: میں اپنے تمام اساتذہ کا ممنون و مشکور ہوں جن کی علمی فکری ادبی اور فنی صلاحیتوں اور کاوشوں سے خوب استفادہ کیا۔ 

 مذکورہ پروگرام میں دارالعلوم واسکے ملحقہ اداروں کے تمام اساتذہ وطلبہ سمیت، بالخصوص مفتی احسان الحق قاسمی، مولانا محمد سعید قاسمی، ڈاکٹر محمد اشفاق قاسمی، مولانا وجہ القمر قاسمی ، مفتی وصی الدین قاسمی، حافظ ظہیر الدین، مولانا شکراللہ قاسمی، مولانا محمد صابر نعمانی، حافظ ذبیح اللہ، مولانا ظل الرحمان ندوی ، مولانا محمدیحیٰ ندوی، ماسٹر فیض احمد ، ماسٹر شمیم احمد، ماسٹر جاوید احمد، ماسٹر جمیل احمد، وغیرہ موجود تھے۔

رپورٹ : عبید الرحمن الحسینی