ذی الحجہ کے دس دنوں کی فضیلت و اہمیت

 

مفتی شفیع احمد قاسمی خادم التدریس جامعہ ابن عباس احمد آباد

 

ساری کائنات کا خالق بلا شرکتِ غیرے اللہ تعالیٰ ہے،اس نے انسان کی تخلیق کی،ان میں بعض کو بعض پر فوقیت بخشی،اس نے اوقات و زمان پیدا کیا ،پھر ان میں بعض اوقات کو شرف و فضل سے سرفراز کیا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی سورۃ فجر میں فرمایا »والفجر ولیال عشر» قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی ،آیت بالا میں فجر سے دسویں ذی الحجہ کی فجر مراد ہے، اور[ لیال عشر] سے ذی الحجہ کی دس راتیں مراد ہیں،  قسم چونکہ کسی بڑی اور اہم چیز کی کھائی جاتی ہے، لہٰذا اس میں غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ذی الحجہ کے دس دنوں اور خصوصاً دسویں ذی الحجہ میں کون سی عظمت ودیعت کی گئی ہے، واضح رہے کہ دسویں ذی الحجہ کی عظمت و شرف کی وجہ یہ ہے کہ ہر دن کے ساتھ اس سے پہلے کی ایک رات لگی ہوئی ہے ،چنانچہ اسلامی تاریخ میں رات پہلے آتی ہے پھر اس کا دن آتا ہے، اس اصول کے مطابق ذی الحجہ کے ہر دن کے ساتھ بھی ایک رات لگی ہونی چاہئے تھی، لیکن دسویں ذی الحجہ صرف دن ہی دن ہے، اس کے ساتھ اسکی کوئی رات نہیں ہے ،اور اس کی وجہ یہ ہے کہ نویں ذی الحجہ کے ساتھ دو راتیں لگی ہوئی ہیں، ایک نویں ذی الحجہ کی صبحِ صادق سے پہلی رات ،اور دوسری اس کے بعد کی رات ،گویا نویں ذی الحجہ کی اگلی اور پچھلی دونوں راتیں نویں ذی الحجہ کی ہیں ،اور دلیل اس کی یہ ہے کہ حج کا رکن اعظم ذی الحجہ کی نویں تاریخ کو عرفہ میں وقوف کرنا ہے، اصولاً نویں تاریخ کا اختتام نو کے غروب آفتاب پر ہونا چاہیے ، لیکن اگر کوئی نویں تاریخ کے غروب آفتاب کے بعد بلکہ دسویں کی صبحِ صادق سے قبل عرفہ میں تھوڑی دیر وقوف کرلے ،تو بھی اسکا حج ہوجائے گا ،معلوم ہوا کہ دسویں تاریخ سے پہلے کی رات جو حقیقت میں دسویں کی رات ہونی چاہیے ، وہ نویں کی رات ہے، گویا اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر کرم فرمائی کیلئے اپنے کیلنڈر کو بدل ڈالا، کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے ،

من نہ کردم خلق تا سودے کنم 

بلکہ تا بر بندگان  جودے  کنم،

ترجمہ:  مخلوق کو میں نے اسلئے نہیں پیدا کیا کہ اس سے فائدہ حاصل کروں ،بلکہ اسلئے پیدا کیا کہ اس پر اپنی سخاوت نچھاور کروں،

 

 ذی الحجہ کے دس دنوں کی فضیلت حدیث پاک کی روشنی میں

سیدنا حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ آقا مدنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی دن ایسا نہیں جس میں کہ نیک اعمال اللہ تعالیٰ کو ذی الحجہ کے ان دس دنوں سے زیادہ محبوب ہو، صحابہ کرام نے کہا یا رسول اللہ! راہ خدا میں جہاد بھی اس سے افضل نہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد بھی اس سے افضل نہیں، مگر وہ شخص جو راہ خدا میں گھر سے اپنی جان مال لیکر نکلا، پھر کچھ بھی واپس نہیں لاسکا ،fik_رواہ البخاری مرقات المفاتیح/ ج/ 3/ص 566 : حدیث نمبر:[ 1460  ]

ملا علی قاری نے اس حدیث پاک کی شرح کرتے ہوئے علامہ طیبی کا قول نقل کیا ہے ،کہ عشرۂ ذی الحجہ میں نیک اعمال اللہ تعالیٰ کے نزدیک دوسرے دنوں میں جہاد سے بھی افضل ہیں [مطلب اس کا صاف ہے کہ دوسرے دنوں میں جہاد جیسی عظیم عبادت بھی عشرہ ذی الحجہ میں کے گئے نیک اعمال کی برابری نہیں کرسکتی ] ملا علی قاری ان دس دنوں کی فضیلت و شرف کی وجہ بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں، [ قال ابن الملک لانھا ایام زیارۃ بیت اللہ ،والوقت اذا کان افضل، کان العمل الصالح فیہ افضل ] ترجمہ: ابن الملک کہتے ہیں ، یہ ایام اسلئے افضل ہیں کہ یہ بیت اللہ کے زیارت کے ایام ہیں ، اور وقت جب افضل ہو ،تو اس میں نیک اعمال افضل ہوجاتے ہیں، آگے ملا علی قاری نے عشرۂ ذی الحجہ اور رمضان کے اخیر عشرہ کی فضیلت کی بابت علماء کا اختلاف نقل کیا ہے، fik_وذکر السید، اختلف العلماء فی ہذہ العشرۃ ،والعشر الاخیر من رمضان ،فقال بعضھم ،ھذہ العشرۃ افضل لھذا الحدیث ، وقال بعضھم ،عشر رمضان افضل للصوم والقدر ، والمختار ان ایام ھذا العشر افضل لیوم عرفۃ ، ولیالی عشر رمضان افضل للیلۃالقدر ،لان یوم عرفۃ افضل ایام السنۃ ،ولیلۃ القدر افضل لیالی السنۃ الخfik_حوالہ بالا ترجمہ:بعض علماء فرماتے ہیں کہ ذی الحجہ کے دس دن  حدیث کی وجہ سے افضل ہیں، اور بعضوں نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کا اخیر عشرہ روزہ اور لیلۃالقدر کی وجہ سے افضل ہے ،اور مختار یہ ہے کہ ذی الحجہ کے دس دن یوم عرفہ کی وجہ سے افضل ہیں، اور رمضان المبارک کے اخیر عشرہ کی دس راتیں لیلۃالقدر کی وجہ سے افضل ہیں، اسلئے کہ یوم عرفہ سال کے دنوں میں سب سے افضل دن ہے ،اور لیلۃالقدر سال کی راتوں میں سب سے افضل رات ہے، الخ 

حدیث پاک میں وارد ہے، سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ،اللہ کے پاک رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی دن ایسا نہیں کہ جس میں اس کی عبادت کرنا عشرہ ذی الحجہ سے زیادہ  محبوب ہو، اسکے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزے کے برابر ہے ،اور اس کی ہر رات کا قیام لیلۃالقدر کے قیام کے برابر ہے [رواہ الترمذی وابن ماجہ] مرقات المفاتیح/ج 3/ [ص 575 ] حدیث نمبر 1471=

حدیث پاک کی وضاحت کرتے ہوئے ملا علی قاری نے فرمایا: دسویں ذی الحجہ کے علاوہ عشرۂ ذی الحجہ کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے برابر ہے ،یعنی ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے یوم عرفہ تک ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزے برابر ہے، 

حدیث بالا پر امام ترمذی نے ضعف کا حکم لگایا ہے، تاہم ملا علی قاری نے اسی صفحہ کے اخیر میں اس مضمون کی ایک صحیح حدیث نقل کی ہے،جس میں کسی قدر اضافہ ہے، سیدنا حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،وہ فرماتے ہیں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک ذی الحجہ کے دس دنوں سے زیادہ فضیلت والا کوئی دن نہیں ،اور خدائے ذوالجلال کو ان ایام سے زیادہ کسی دن میں عمل محبوب نہیں ،لہذا ان ایام میں کثرت سے لا الہ الااللہ ،اللہ اکبر ،اور اللہ کا ذکر کیا کرو ، fik_حوالہ بالا ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایام بڑے فضل و شرف سے معمور ہیں ،لہذا ہمیں ان کی خاصی قدر کرنے کی ضرورت ہے، ان کے ایک ایک لمحہ کو خدا کی خوشنودی اور رضا میں لگانا چاہیے، خصوصاً ان میں کثرت سے ذکر و اذکار تلاوت اور درودشریف کا ورد کرنا چاہیے ،کیوں کہ خدا معلوم عبادت کا یہ سنہرا اور زریں موقع آئندہ ہمیں نصیب ہو، یا نہ ہو، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس متبرک مہینہ سے امت مسلمہ کو خوب خوب فیضیاب فرمائے، آمین ،

مضمون نگار کی رائےسے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

«
»

عید قرباں کے احکام و مسائل پر ایک دلچسپ مکالمہ

رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی برزخی حیات ___

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے