خاتون کے قلم سے ایک اور تفسیر: زینب الغزالی کی نظرات فی کتاب اللہ

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی  

   آج میں بہت خوش ہوں _ اس لیے کہ میرے ہاتھوں میں مصر کی معروف صاحبِ علم خاتون، اخوان المسلمون کی اہم رکن اور مجاہدہ زینب الغزالی کی عربی تفسیر ' نظرات فی کتاب اللہ' کا اردو ترجمہ ہے _

         جب کسی خاتون کا کوئی علمی کام میری نظر سے گزرتا ہے، خاص طور سے اسلامیات اور اس میں بھی قرآن مجید کی تفہیم و تشریح سے متعلق تو میرے اوپر وجد کی سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے _ مجھے بے انتہا خوشی ہوتی ہے _ میں چاہتا ہوں کہ پوری دنیا کو اس کام کا علم ہوجائے اور وہ خواتین کی علمی صلاحیتوں کا اعتراف کرلے _ میری اس کیفیت کو میرے بعض قریبی احباب مذاق کا موضوع بنالیتے ہیں اور مجھے 'فیمینسٹ' قرار دینے لگتے ہیں، حالاں کہ مجھے 'فیمینزم' کی ہوا بھی نہیں لگی ہے _ میرا احساس ہے کہ خواتین کو ان کی علمی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع نہیں فراہم کیے گئے اور مردوں کے غلبہ والے سماج نے انہیں ہمیشہ حاشیہ پر رکھا _

        میری بھتیجی عزیزہ ندیم سحر عنبرین نے شعبۂ اسلامک اسٹڈیز، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں پی ایچ ڈی کے تحت 'تفسیر و علوم قرآنی میں خواتین کی خدمات' کے عنوان پر کام شروع کیا تو اس کے لیے کتابیں تلاش کرتے ہوئے مجھے زینب الغزالی کی تفسیر 'نظرات فی کتاب اللہ' کا علم ہوا _ یہ تفسیر نیٹ پر موجود تھی _ جلد اول ابتدا سے سورۂ ابراہیم تک کی تفسیر پر مشتمل تھی _ اس وقت باوجود ہزار کوشش کے معلوم نہ ہوسکا کہ موصوفہ کو آگے کام کرنے کا موقع مل سکا یا نہیں اور تفسیر مکمل ہوسکی تھی یا نہیں _ کچھ دنوں کے بعد یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ طویل وقفے کے بعد دوسری جلد بھی شائع ہوگئی ہے _ اس طرح یہ تفسیر مکمل ہوگئی ہے _

       میری خوشی اس وقت دوبالا ہوگئی جب برادر محترم محمد خالد اعظمی نے یہ مژدہ سنایا کہ وہ زینب الغزالی کی تفسیر کا اردو ترجمہ کروارہے ہیں _ اعظمی صاحب نے معاصر عرب مصنفین کی بہت سی کتابوں کا اردو ترجمہ کروایا ہے اور اپنے اشاعتی ادارہ مکتبۃ المنار نئی دہلی سے انہیں شائع کیا ہے _ اس تفسیر کے ترجمہ کی خدمت ڈاکٹر عبد الحمید اطہر ندوی نے انجام دی ہے _ موصوف ترجمہ کا طویل تجربہ رکھتے ہیں _ انھوں نے میری معلومات کی حد تک سنچری پار کردی ہے _ خالد اعظمی صاحب نے مجھ سے خواہش کی کہ میں ترجمہ پر نظر ثانی کردوں _ میں نے جلد اول میں کچھ کام بھی کیا، لیکن کچھ اپنی مصروفیات اور کچھ ترجمہ کی درستی کو دیکھ کر جلد دوم کو دیکھنے سے معذرت کرلی _ کمپوزنگ، سیٹنگ، پروف ریڈنگ وغیرہ کروانے میں بھی میری کچھ معاونت رہی _  کس سائز میں چھاپی جائے؟ کتنی جلدیں رکھی جائیں؟ آیات، ترجمہ اور تفسیر کا فونٹ کیا رہے؟ آیات کا ترجمہ شامل کیا جائے یا صرف تفسیر رکھی جائے؟ ترجمہ بھی شامل کیا جائے تو کس کا؟ ان سب امور پر مسلسل غور ہوتا رہا، رائیں بدلتی رہیں، چنانچہ ان کے مطابق فونٹ اور کتاب کا سائز بھی تبدیل ہوتا رہا _ بس خواہش یہ تھی کہ تفسیر کا اردو ترجمہ معیاری طباعت کے ساتھ منظر عام پر آئے _ دیکھتے دیکھتے اس کام کے آغاز پر ایک دہائی کا عرصہ گزر گیا ہے، لیکن الحمد للہ اب یہ تفسیر منظرِ عام پر آئی تو اسے دیکھ کر میرا دل خوشی و مسرّت سے جھوم اٹھا ہے _

      یہ تفسیر مکتبہ المنار نئی دہلی سے 3 جلدوں میں شائع ہوئی ہے _ جلد اول سورۂ فاتحہ تا سورۂ اعراف، 673 صفحات، جلد دوم، سورۂ الانفال تا سورۂ النمل، 619 صفحات، جلد سوم، سورۂ القصص تا سورۂ الناس، 615 صفحات، کل صفحات:1907، قیمت مکمل سیٹ:1800 روپے

        اس ترجمہ پر فاضل مترجم ڈاکٹر عبد الحمید اطہر ندوی اور ناشر جناب محمد خالد اعظمی علمی و دینی حلقوں کی جانب سے تحسین و تبریک کے مستحق ہیں کہ ان کی کوششوں سے یہ علمی سوغات منظر عام پر آسکی ہے _ اللہ تعالیٰ انہیں اس خدمت کا اچھا بدلہ دے، آمین 

          مزید معلومات کے لیے ناشر کے درج ذیل میل پر رابطہ کیا جاسکتا ہے:
[email protected]

   تفسیر کا تعارف اور اس کی خصوصیات کا تذکرہ الگ پوسٹ میں

«
»

یومِ آزادی: کیا ہم سچ میں آزاد ہیں ؟

مرحوم مظفر کولا : خادم نونہال ، تاجر خوش خصال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے