آخرملک کے ۲۰؍کروڑ مسلمان کب تک تفرقہ میں رہیں گے۔اتحاد،ملّت کیلئے باعث رحمت ہے۔جماعت پراللہ کاہاتھ اوررحمت ہوتی ہے
ایک ہوجائیں توبن سکتے ہیں خورشیدومبیں
ورنہ بکھرے ہوئے تاروں سے کیابات بنیں
مقامی گردوپیش سے لیکرملکی اوربین الاقوامی سطح پرمسلمان ایک انتہائی پرآشوب دورسے گزررہاہے۔زبان،ملک،مسلک کے نام پربے انتہاپٹاہے۔تاریخ اس بات کی شاہدہے کہ نسلی،مسلکی،قومیت،ملکی حدودنہ تھی،مسلمان سرخرورہا۔قرآن ہمیں اتحادواتفاق کادرس دیتاہے۔ہمارے پیارے نبیﷺ نے زبان،رنگ ونسل،کالے گورے اس قسم کے تمام امتیازات کوڈھاکرمسلمانوں کوایک اُمت بنادیا۔جس کاثمرہ اُمت مسلمہ اورتمام انسانوں کوملا۔وہ عرب جوہتھیارکبھی رکھتے نہ تھے،عجمی عربی کے قائل تھے،فرقوں میں بٹے تھے،دامن مصفطیٖﷺ میں ایک ہوئے،دنیاآج تک قائل ہوگئی،یہی بات بعد میں خلفائے راشدین نے اپنے عمل سے جاری رکھی۔وہ اللہ کی رسی کومضبوطی کے ساتھ پکڑے تھے،ہم اس سے دورہوگئے،رائندہ درگاہ ہوگئے،قرآن نے ایک نہیں کئی بار ہمیں متحدہونے کی بات کہی،اسی کے ساتھ نفاق اورانتشارکے نقصانات بتلائے ،قرآن پرہماراایمان ہے،کاش کہ ہم دیرسے سہی،تمام فروعی مسائل کومستردکرکے متحدہوجائیں،ہمارے انتشارہی کی بناء پرہم پردنیاکی مصیبتیں ہیں۔وہ دورکرناضروری ہے۔اللہ تعالی قرآن میں فرماتاہے’’اوراللہ اوررسولؐ کی اطاعت کرواورآپس میں جھگڑانہ کرو(جسکے نتیجے میں)تم منتشرہوجاؤگے اورصبرکرویقیناً اللہ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے(سورہ انفال)
کیامسلمانوں کواپنی بربادی منظورہے؟پھرکیوں نہیں ایک ہوکروہ رہتا،ملک کی تقسیم سے لیکرآج تک کس قدرفرقہ وارانہ فسادات ہوئے،ماضی قریب میں ہاشم پورہ،ملیانہ،آسام،گجرات،ممبئی اورمتعددفرقہ وارانہ فسادات کے بعدسرکاری کمیشنوں کی تشکیل،پولس اورفرقہ وارنہ طاقتوں پرانگشت نمائی،پھرکچھ سرکاری کاروائی فرقہ پرستوں پرنہیں ہوتی ہے۔مسلمانوں کے ساتھ نوکریوں میں،کاروبارمیں،رہائشوں میں اورلاتعدادجگہوں پرناانصافی وبربریت،اس میں ہمارے تفرقہ کابھی ہاتھ ہے۔ہم جب متحدہونگے،ہمارے بینادی مسائل کاتدارک ہوگا،مسلمانوں کوہم میں انتشارپھیلانے والوں کے خلاف اٹھناہوگا،جن بنیادوں پروہ آپس میں نفرتوں کی دیوارکھڑاکرتے ہیں۔اسے قرآن وسنت کی کسوٹی پرپرکھیں۔اگراس سے ہٹ کرکوئی بات ہوئی،اسے انتشارکرنے والوں کے منہ پرماردیں۔آج ملّت کے لئے اتحادضروری ہے،یہ ہماری آزمائشوں کاوقت ہے،ہم گردوپیش کے حالات کواب بھی نہ سمجھیں گے توکب جانیں گے۔
ہمارے پیارے نبیﷺ کے ہم اُمتی ہیں۔جنہوں نے براعظموں،خطوں،رنگوں،صحراؤں،دریاؤں،
میدانوں کے ہزاروں میل کے فاصلوں کومٹاکرلاکھوں کروڑوں مسلمانوں کوایک کردیا۔ایک اُمت میں سمودیا۔پھریہ آج ہم نے یہ دیواریں کھڑی کیوں کرلیں۔یہ یقیناً نبیؐ کی دل آزاری کاباعث ہے۔ہم صوبوں،خطوں،زبان،نسل اورمسلکوں میں بٹ گئے۔خدارا اب توہم ہوش میں آئیں،اتحادواتفاق کیلئے بے انتہااسباب،وجوہات ہیں۔نفاق اورانتشارکے لئے انتہائی کم ہے۔کم اسباب اوروجوہات کوچھوڑکرہم انتہااسباب وجوہات پرعمل کریں۔آج یوم اعمال ہے،کل یوم احتساب(قیامت) ہوگا۔ہم کس منہ سے اللہ کوجواب دیں گے۔ہم پیٹتے رہے،عصمتیں لٹتی رہیں،ظلم ہوتے رہیں،عزت وناموس مٹتی رہیں،عورتیں بیوہ ہوتی رہیں،بچے یتیم ہوتے رہیں،مگرہم ایک اللہ،ایک قرآن،ایک نبیؐ پرایمان کادعوی کرنے والے متحدہوکرنہ رہ سکیں۔افسوس صدافسوس!
آج مسلمانوں کے انتہائی پُرآشوب دورمیں اتحاداُمت کی ضرورت ہے،ہم انتہائی سنگین دورسے گزررہیں ہے۔مسلمانوں کے اتحادکیلئے مسلم نوجوانوں کواہم رول اداکرناہے۔دین اسلام کی تبلیغ واشاعت میں نوجوانوں کااہم رول رہاہے۔انبیاء علیہ السلام کے ساتھ اورہمارے نبی محمدﷺ کے ساتھ نوجوانوں نے بھی دین کی تبلیغ واشاعت میں بھرپورساتھ دے کرتاریخی کرداراداکیا۔کسی بھی عمرکے لوگوں سے نوجوانوں میں کام کرنے کی طاقت نمایاں ہوتی ہیں۔معاشرے میں ان کی تعدادبچوں،بوڑھوں سے زیادہ ہے۔ان کی حیثیت سماج میں ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے۔ان کی اہمیت وافادیت سے انکارممکن نہیں
عقابی روح جب بیدارہوتی ہے جوانوں میں
نظرآتی ہے ان کواپنی منزل آسمانوں میں
ہمارے مسلم نوجوان ناسخ العمل ہوسکتے ہیں۔ناسخ العقیدہ نہیں۔اُمت کے اتحادکے آڑے آنے والے عناصرکوہمیں ہٹاناہوگا۔یہ کام مسلم نوجوان بخوبی کرسکتے ہیں۔ملّت کااتحادکن بنیادوں پرہو،یہ واضح ہے،وہ قرآن اورسیرت النبیؐ کی بنیادوں کے سواکہیں اورنہیں۔ایسے افرادچاہے وہ کتنے ہی بلندسیاسی ومذہبی ہوں۔ان کی باتیں،تعلیم،کلام پاک اورپیارے نبیﷺ کی تعلیمات سے ہٹ کرنظرآئے اسے سختی سے مستردکردیں
کی محمدؐ سے وفا تو نے توہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیزہے کالوح وقلم تیرے ہیں
ہماری تنزلی وبربادی کاپانی سرسے انتہائی اونچاہوگیاہے۔بہت ہوگیا،بس ہوگیا،اتحاداُمت سے ہماری ترقی وبقاء کے بے پناہ دروازے کھلیں گے۔جانوربھی اپنی بقاء کیلئے متحدہوکر غول کی شکل میں رہتے ہیں،اس بناء پرکمزورجانورہم دیکھتے ہیں اپنے اتحادکی بناء پرشیرجیسے جانورکوبھی دوڑادیتے ہیں۔ہم تواشرف المخلوقات میں سے ہیں،انسان ہیں، وہ بھی خیراُمت میں ہیں،پھرقرآن اورنبیؐ کے درس اتحادسے دورکیوں؟انتشارونااتفاقی پھرہمیں جینے نہیں دے گی۔
ہم اپنی روش بدل کررہ ہدایت پرہوں رواں
خدائی نصرت بھی ساتھی ہوگی مٹے کایہ دورجابرانہ
جواب دیں