یقیناًجب بھی کہیں دھماکے ہوتے ہیں تو فورا شک کی سوئی اقلیتوں با لخصوص مسلمانو ں کی طرف جاتی ہے کہ مسلمانو ں نے اس فعل قبیح کو انجام دیا ہے جب کہ ہر بار مسلمانوں کا عمل حسن فکر قبیح کے حاملین کے سامنے آیا ہے کہ یہ نماز پنج گانہ ادا کر نے والے مسلمان اس ذیل میں صاف اوربے دا غ شبیہ کے مالک ہیں اور یہ بھی سچ ہے کہ اسیمانند کے اس بیان سے آر ایس ایس کے خیمہ میں کھلبلی مچی ہے اور اس کی طنا بیں ہواوں کے رحم و کرم پر ہوں گی ۔
اسیمانند کا یہ انکشاف جہاں ایک طرف مسلمانوں کو معصوم ثابت کر رہا ہے تو وہیں آر ایس ایس کی ذہنیت ،فرقہ وارنہ سوچ اور مکروہ خیالات کی طرف اشار ہ بھی کر رہا ہے کہ ہندوستان بھر میں ہونے والے دہشت گردانہ و اقعات اسی کی رہین منت ہے ۔دہشت گردانہ کاروائیاں ان کا مسلک ہے جنھوں نے آج تک یہ سمجھنے کی خطا نہ کی کہ ملک مین امن و آشتی بھی کوئی چیز ہے او رخوف وہراس کسی زہر ہلاہل سے کم نہیں یہ ہندوستان جیسے عظیم جمہوری ملک کی بد قسمتی ہی تصور کیجئے کہ جہاں گنگا جمنی تہذیب کا دھار ا چلاکر تا تھا اور امن و آشتی کے درس دیئے جاتے تھے وہاں خوف وہراس ،نفرت او رمذہبی منافرت کا طوفان عظیم تمام اقدار وخیالات کو خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جانے کا عزم کر رکھا ہے اور امن وآشتی کے درس کے بجائے آپسی فساد،قتل وخون کی داستان ہو شربا کے ابواب پڑھائے جارہے ہیں ،سوامی
اسیمانند جیسے ہزارہا ہزار افراد ہیں جو خود آرایس ایس کے افکار وخیالات کو مکروہ قراردیکر تغلیط کی ہے کہ آرایس ایس جیسی انتہا پسندتنظیم ملک کے امن و سکون کو غارت کر رہی ہیں لیکن یہ ہمار پیار ا ہندوستان ہے جہاں تمام تلخ حقائق کو جام شیریں تصور کر کے حلق کے نیچے اتار لی جاتی ہیں ۔
آرایس ایس اوردیگر بھگوا تنظیمیں اسی وجہ سے قائم کی گئی ہیں کہ وہ بجائے امن و آشتی کے فروغ و احیا ء کے دہشت ،نفرت ،خوف وہراس او ر قتل وخون کی تمام سنتیں تازہ کر یں جب کہ خود ملک کے وزیر اعظم ،صدر جمہوریہ اور دیگر معزز افراد نے اس تلخ حقیقتوں کا ادراک اوربار بار اعتراف کیا ہے کہ مذہبی شدت پسندی ملک کیلئے ناسور ہے اور جب تک اس شدت میں ملائمت کا عنصر نہ ہو امن و سکون کی ضمانت نہیں دی جاسکتی ۔مذہبی شدت پسندی جن معنوں کو واضح کرتی ہے وہ یہ ہے کہ مذہبی ارکان اور امور پر سختی وموا ظبت کیساتھ عمل پیرا ہو لیکن آج مذہبی شدت پسندی کے معنی قتل وغارتگری اور آپسی منا فرت ہو گئے ہیں اور جس طرح مذہب اور گرنتھ کے نام پر بر صغیر کے اس بڑے خطہ میں منافرت ،بغض اورعداوت کو آر ایس ایس نے ہوا دی ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی مذہب کوئی بھی ہو منا فرت اور بغض کے اسباق نہیں پڑھاتا بلکہ امن و سکون اور آپسی اتفاق و اتحاد پر زور دیتا ہے ،ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ و سلم کوتمام انسانیت کیلئے رحمت بناکر بھیجا گیا اور آپ ﷺ کی تمام زندگی آپسی محبت و اتفاق اور انسانیت کی فلاح و صلاح میں گذری اور اپنی وصیت میں بھی امن کو تر جیح دی اور یہ چند کروڑہندوستانی مسلما ن اسی پاک نام کے دیوانے اور غلام ہیں یہ چند کروڑمسلمان امن کو ہی اپنی زندگی کا لازمہ قرار دے رہے ہیں ۔
آرایس ایس اور دیگر مذہب کو رسوا کر نے والی تنظیم واقعی ملک اتحاد اور قدم سے قدم ملاکر ملک کے مفاد کی را ہ پر چلنے والی فکر کو مضمحل اورمسموم کر رہی ہیں اوریہ کامل وثوق کے سا تھ کہا جا سکتا ہے کہ آنے والی نسلوں میں اس اقدام مکروہ کے با عث کسی نیک اورپاک اثرات کا انطباق نہیں ہو رہا ہے بلکہ نفرت و عصبیت کی تخم ریزی ہو رہی ہے کہ برگ و بار میں ثمر تلخ کی امیدیں وابستہ ہو گئیں ہیں اور یہ بدیہی تصورات ہیں کہ آنے والی نسلوں میں آپسی منافرت اورعداوت کی ایک تا ریک دنیا آباد ہوگی اور لازما ہندوستان گنگا جمنی تہذیب کا گہوار ہ اورمسکن ہو کر بھی منافرت کا ایک مکروہ عالم ہو گا جہاں ہر طرف خون ہی خون ہوگا ،لاشیں بے گور و کفن ہوں گی اورچہار سمت ویرانی ہی ویرانی ہوگی اور با لیقین مادر وطن کے لا کھوں فرزند اس کے خیال سے ہی زار زار ہوں گے کیا آر ایس ایس اور دیگر ہندوتو نواز تنظیمیں جو کچھ کر رہی ہیں ان کے افعال ا سمت مشیر نہیں ؟؟ہر ایک ہندوستانی کا یہی خیال ہے بلکہ تمنائے ازل ہے کہ دشمنو ں کی نظر بد سے محفوظ ہو کر ایک ایسا ملک ہو جہاں ہرطرف خوشیاں ہی خوشیاں ہوں اور زمزمہ مسرت کے زیر وبم میں ہر شے مسرور ہو لیکن یہ سوال بھی سامنے کھڑا ہے کہ کیا آایس ایس اور دیگر انتہا پسند تنظیمیں اس کی تمنا رکھتی ہیں ؟؟ محض لفظی صفائی اور طعن و تشنیع سے اس مسموم فکر ووہم کو روکا نہیں جا سکتا بلکہ عملی اقدامات منتظر نفاذ ہیں ۔
بم دھماکے فرقہ پرستوں کی سر شت ہے جو ملک کے اتحاد کو پارہ پارہ کر کے طوائف الملوکی اور ہڑ بونگ کی خو اہش رکھتے ہیں ارو یک لخت ہندوستان کی بنیا دوں میں نقب لگا کر کمزور کر نا چا ہتے ہیں ،کی مکروہ پا لیسیوں کا ظا ہری نتیجہ ہے اور ستم تو یہ ہے کہ اپنی غلیظ پا لیسیوں کا ٹھیکرا مسلمانو ں کے سر پھوڑ تے ہیں ۔جب کہ آج خود یہ و اضح ہو گیا کہ بم دھماکوں کا اصل ملزم کون ہے ۔محض ایک ہی فرد کو مورد الزام ٹھہرا کر تا لیاں بجانا زیب نہیں دیتا بلکہ ضرورت تو یہ ہے کہ اصل سچائی کو تلا ش کیا جائے مگر ہندوستانی حکومت اور ہماری وزارت داخلہ اس ذیل میں ایک ہی نام جانتی ہے کہ وہی نام اس دہشت گردانہ کاروائیوں کا ما سٹر مائنڈ ہو گاجتنی بھی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں وہ اس امر کی و ضاحت کر رہی ہوتی ہے کہ وہ نام اس کام سے وابستہ نہیں مگر اف تغافل او ر تجاہل عا رفانہ ایسا تو نہیں کہ ہماری وزارت داخلہ فکری گمراہی کی شکار ہو گئی ہے اورمحض ایک ہی امر کو اپنے دامن میں الجھا رکھٍی ہے کہ بم دھماکے کے ذمہ دار نام نہاد مسلمان ہیں راقم الحروف یہ جاننا چا ہے گا آج جبکہ سوامی اسیمانند نے آر ایس ایس کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے جو کہ تمام تر حقائق پر مبنی ہے تو ان ہزاروں معصوموں کو کب قید و بند کی مشقتوں سے نجات ملے گی جو اپنے نا کر دہ گنا ہوں کی سزا عقوبت خانہ میں گذار رہے ہیں آخر ان کو انصاف مل سکے گا جو آپ کی بے اعتنائی کے شکار ہو کر اپنی زندگی سے بھی عا جز ہو گئے ہیں ؟ خالد ،مجاہد ،طارق اور ان جیسوں ہزاروں اسیران زنداں کو انصاف ملے گا اب جب کہ تما م تر حقا ئق نمایاں ہوگئیں ؟؟؟
ہیمنت کر کرے جیسے عظیم محب وطن کو ملک صدیوں یا د رکھے گا کہ ان کی بے لوث ملکی خدمات ،دلاوری اور جانبازی نے اصل مجرموں کو بے نقاب کیا ہے ہم تمام اہل ہند ان کو خراج عقیدت پیش کر تے ہیں کہ اسیمانند جیسے افراد کی سفاکیت کا علم ہواکہ رام نام کے پجاری ایسے بھی ہو سکتے ہیں ۔اسیمانند کا اقبال جرم اور پھر اس حقیقت کا انکشاف کہ آر ایس ایس فرقہ واریت کی آگ میں ملک کو جھونک رہی ہے یہ امور سنسنی خیز بھی ہیں تو آرایس ایس کی حقیقت بیانی بھی ،عا فیت ہے کہ دیر سے ہی سہی مکروہ پروپیگنڈے کا پردہ فاش تو ہوا گرچہ تجاہل و تغا فل کے سا تھ ہی ہو بقول جگر
تجاہل ،تغافل ،تبسم ،تکلم یہاں تک تو پہو نچے وہ مجبور ہو کر
جواب دیں