بقلم : ایس ایم سید محمد سلطان رب دو جہاں کے حبیب ہمارے پیارے نبی ﷺ کے پیارے داماد حضرت علیؓ کا پیاراسا فرمان ہے کہ اس ماں سے زبان نہ لڑاؤ جس ماں نے تمہیں بولنا سکھایا۔ لیکن اب ہماری نئی نسل اپنے والدین کے ساتھ جو سلوک اختیار کر رہی ہے اس کو […]
رب دو جہاں کے حبیب ہمارے پیارے نبی ﷺ کے پیارے داماد حضرت علیؓ کا پیاراسا فرمان ہے کہ اس ماں سے زبان نہ لڑاؤ جس ماں نے تمہیں بولنا سکھایا۔ لیکن اب ہماری نئی نسل اپنے والدین کے ساتھ جو سلوک اختیار کر رہی ہے اس کو سوچ کر ہی میری آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہیں۔ والدین تو اللہ کی ایک بڑی نعمت ہے۔ اس لئے ان کے حقوق بھی بڑے ہیں۔ اگر والدین اپنے بیٹے راضی سے ہوں تو وہ بیٹا دونوں جہاں میں کامیاب ہوتا ہے۔ والدین کی قدر انہی کو معلوم ہوتی ہے جن کے والدین کا انتقال ہوچکا ہے ۔ چند سال قبل ایک شخص نے آکر مجھے بتایا کہ فلاں آدمی اپنی ماں کو اس طرح مارتا ہے کہ وہ بیچاری ماں اس کے مار سے گر جاتی ہے۔ بیٹے کی مار برداشت کرنے کی طاقت نہ رکھ کر وہ زار و قطار رونے لگتی ہے۔ میں نے یہ واقعہ سن کر اس کو طلب کیا اور سمجھایا تو بات قبول کرنے کے بجاۓ کہنے لگا : یہ تو میرا ذاتی معاملہ ہے آپ اس میں دخل اندازی کیوں کر رہے ہیں مجھے آپ کی نصیحت کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ اسی طرح کا ایک اور واقعہ ہے کہ ایک لڑکے کے لئے والد نے ایک رشتہ پسند کیا اور کہا کہ فلاں لڑکی تیرے لئے مناسب ہے تو اس سے نکاح کرلے۔ تو لڑکا بھڑک کر کہنے لگا کہ ابا آپ میرے پسند کی لڑکی سے میرا نکاح کرا دیجیے ورنہ میں آپ کو گولی مار دونگا۔ اس بات کا والد کو ایک جھٹکا سا لگ جاتا ہے۔ اور ایک ڈاکٹر کے پاس آکر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگتے ہیں۔ پھر تین دن بعد ان کا انتقال ہو جاتا ہے۔ ایک اور واقعہ سنیے: ایک نوجوان دن بھر فلمیں دیکھتا رہتا تھا، تو اس کے والد نے اسے بہت ڈانٹا تو اس نے اپنے والد کا ہاتھ جھڑک دیا۔ والد کی آنکھوں آنسو جاری ہوتے ہیں اور دل رونے لگتا ہے پھر والد کی دل کی ایک آہ لگ جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ لڑکا اندھا ہو جاتا ہے تیسرا واقعہ سنیے: کرناٹکا کا ایک شخص اپنی بیوی کی بات مان کر اپنی ماں کو رلاۓ رکھتا ہے پھر چند دن بعدوالدین گھر سے باہر کر دیتا ہے۔ ماں کی بد دعا کی وجہ سے چند ہی دن میں وہ نوجوان فالج کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایک اور واقعہ ہے: ایک نوجوان مار مار کر اپنے والد کا پیر توڑ دیتا ہے تو وہ والد اپنے ہی بیٹے پر کیس کر دیتا ہے۔ مندرجہ بالا تمام واقعات بھٹکل میں پیش آۓ ہوۓ ہیں صرف ایک واقعہ بیرون بھٹکل کا ہے۔ میرے بھائیو اور بہنو! کیا آپ کو والدین کے مقام و مرتبہ کا علم ہے؟ اللہ تعالی نے والدین کی خدمت ہی پر نہیں بلکہ ان کو صرف دیکھنے پر بھی اجر رکھا ہے. ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اگر کوئی اپنی ماں کا چہرہ محبت بھری نگاہ سے دیکھتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لیے ایک مقبول حج کا ثواب لکھ دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام گناھوں کے عذاب آخرت میں دینگے لیکن والدین کی نافرمانی کا عذاب آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی دینگے۔ یہ بات آپ اپنے دل پر پتھر کی لکیر کی طرح لکھ لیجئے کہ جو کوئی اپنے والدین کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے تو ہرگز ہرگز اس کی اولاد اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرے گی۔ اللہ تعالیٰ نے تو جنت کو ماں کے قدموں کے نیچے ڈال دیا ہے اور باپ کو جنت کا دروازہ بتلایا ہے اسی سے ہمیں والدین کا مقام معلوم ہو جاتا ہے۔ میرے بھائیو اور بہنو! اپنے والدین کی زندگی میں قدر کرتے ہوئے ان کی بھرپور خدمت کرو۔ ان کے انتقال کے بعد افسوس کرکے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ اپنے والدین کے حق میں ہر گھڑی اللہ سے خیر مانگتے رہو ۔ ایک مشہور ادیبہ لکھتی ہیں کہ مجھے اپنی ماں کا مقام اس وقت معلوم ہوا جب میں خود ماں بنی پھر میں اپنی ماں کو پہلے سے زیادہ چاہنے لگی۔ میں نے جس بھی بڑی شخصیت کا مطالعہ اور مشاہدہ کیا اس کی ترقی و کامیابی کا واحد راز والدین کی خدمت میں پایا۔ صرف وہی لوگ دنیا میں بڑے بنتے ہیں جن کے دل میں والدین کی محبت و عظمت اور ان کی خدمت کا جذبہ ہوتا ہے۔ معزز قارئین! اللہ تعالی ہم سب کو والدین کی صحیح قدردانی کی توفیق دے۔ اور اوپر جو سبق آموز و عبرت ناک واقعات پیش کئے گئے ان تمام سے ہمیں عبرت لینے کی توفیق دے۔ اخیر میں ہمارے ہی شہر کے ایک قائد کا واقعہ پیش کر کے اپنا مضمون ختم کرتا ہوں۔ واقعہ یہ ہے کہ ایک شخص اپنے والدین کو بہت پریشان کرتا رہتا تھا۔ والدین کے سامنے اپنی بیوی کی عزت کرتا تھا اور والدین کی توہین کرتا تھا۔ والدین کی کبھی کچھ خدمت نہیں کی بلکہ اپنی ماں کو حالت نزع میں چھوڑ کر اعلی تعلیم کےلیے بیرون شہر چلاگیا۔ اس کے رشتہ داروں نے اس کی ماں کی خدمت کرلی۔ نتیجتاً آج اس کی اولاد اس کی ناقدری و نافرمانی کرتی ہے اور اس کی بیوی تین سال سے اس سے بات چیت نہیں کر رہی ہے اور اپنے بیٹوں کو بھی اس کی نافرمانی پر ابھار رہی ہے۔ اور وہ لیڈر اکثر اوقات گھر میں رو رو کر گزارتا ہے۔ یہ اس کے لیے اپنے والدین کے ساتھ بدسلوکی پر اللہ تعالی کی طرف سے مقرر کردہ دنیوی عذاب ہے۔ اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے. آمین
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں