والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ

ابوالکلام، جمالپور، بیرول، دربھنگہ

حقوق العباد میں سب سے مقدم حق والدین کا ہے۔ ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے اوران کی خدمت کرنے کی بڑی تاکید قرآن مجید وحدیث میں آئی ہے۔ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر والدین کے حقوق کاذکر آیا ہے۔ان میں اکثر مقامات ایسے ہیں جن میں اللہ کی توحید وعبادت اوروالدین کی خدمت واطاعت کوایک ساتھ بیان کیاگیا ہے۔ والدین بہت ہی محنت ومشقت سے اس وقت اولاد کی پرورش کرتے ہیں جس وقت انہیں اپنے سے کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی ہے۔ اس لیے اولاد کی ذمہ داری ہے کہ وہ والدین کی تعظیم اور ان کی خدمت کریں، خاص طور پر جب والدین بیمار یا بوڑھے ہوجائیں تواس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔
حدیث شریف میں آیا ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے اورباپ جنت کادروازہ ہے۔ ہرمخلوق اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتی ہے، چاہے وہ انسان ہویا جنات حیوان ہو یا پرندہ ہو یا چرندہ بچے کاپہلا مکتب ماں کی گود ہے۔ ماں قطرہ قطرہ لہودے کر بچے کو پیدا کرتی ہے۔ وہ اولاد کی پیدائش سے پہلے بھی تکلیف اٹھاتی ہے اوربعد میں بھی ماں خود گیلے میں ہوتی ہے مگر اپنے بچے کو سوکھے میں رکھتی ہے۔ ہمارے اور آپ پر یہ فرض عائد ہوتاہے کہ والدین کادل کبھی نہ دکھائیں کیونکہ ماں کے منہ سے نکلی ہوئی دعا قبول ہوجاتی ہے تو خدا کی بارگاہ میں ان کی بددعابھی نہیں ٹالی جاتی ہے۔ والدین سے جب بھی گفتگو کرو تو نرم لہجے میں بہت سے لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ والدین کو خاموش کردیتے ہیں اور خود چیخ چیخ کربولتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
”وقضیٰ ربک الاتعبدو وایاہ وبالوالدین احسانا“تمہارے رب نے یہ فیصلہ کردیا ہے کہ تم صرف ایک خدا کی عبادت کرو اوروالدین کے ساتھ حسن سلوک کرو، ان میں سے ایک یادونوں تمہاری موجودگی میں بڑھاپے کو پہنچ جائیں توانہیں اف بھی نہ کہو اور نہ جھڑکو ان سے ادب سے بات کرواوران کے آگے شفقت کے ساتھ عاجزی کا بازو جھکادو اوران کے لیے دعا ء کرو کہ:
رب الرحمھما کمارب یانی صغیراء
اے میرے رب ان دونوں پررحم فرما جس طرح بچپن میں انہوں نے مجھ پررحم فرمایا۔ اوردوسری جگہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: ”ووصینا الانسان بوالدیہ احسانا“ اورہم نے انسان کو والدین کے ساتھ احسان کرنے کی تاکید کی ہے۔ کلیوں کی معصومیت جھرنوں کے ترنم جہاں کی زیبائش پھولو کی مہک چاند کی روشنی سورج کی تابناکی بادلوں کی چھاؤ، جنت کی راہ شہد سے میٹھی بہاروں سے رنگین فضاؤں سے دلکش اوردلفریب اورعظیم ہستی کو خداتعالیٰ نے ماں کانام عطا کیا ہے۔ ماں کاپیار ساون کی جھڑی کی مانند ہے جس کی ہر بوند سے پیار کا امرت ٹپکتا ہے۔ ماں وہ چھاؤ ں ہے جس کا سایہ ہروقت او لاد کے سر پررہتا ہے۔ والدین کی دعاؤں میں ہی انسان کی کامیابی کاراز چھپا ہوا ہے۔ اگر جس شخص کے والدین اپنی اولاد سے خوش ہیں تو سمجھو کہ اس کی دنیاں بن گئی اور عقبیٰ بھی سنور گیا۔ اگروالدین ناراض ہو تو دنیا بھی ہاتھ سے چلی گئی اور آخرت میں بھی خسارے کاسودا ہوگا۔ والدین وہ مشفق ہستی ہے جس کے بارے میں ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرماتے ہیں کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے اورباپ جنت کادروازہ ہے۔ اگر تم والدین کی فرمانبرداری کرو گے تو یقینا خداوند کریم تمہیں جنت سے نوازے گا۔ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوااورعرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسن سلوک کاسب سے زیادہ مستحق کون ہے فرمایاتیری ماں،عرض کیا پھر کون، فرمایاتیری ماں،عرض کیا پھر کون فرمایا تیری ماں، عرض کیا پھرکون، فرمایا تیرا باپ اس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ آپ ؐ نے بھی سب سے زیادہ حق ماں کافرمایا۔ ماں وہ ہستی ہے جس کا اب تک دنیا میں کوئی نعم البدل ہی نہیں ہے۔ قرآن کریم کے اندر آیا ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ اسی میں کامیابی ہے۔والدین کی اطاعت وفرمانبرداری سب رشتہ داری یہاں تک کہ اپنی بیوی یاشوہر اوربچوں سے بھی مقدم ہے۔ماں کی خدمت گذاری اور اطاعت سے ہی جنت کی راہ ملتی ہے۔ جس سے ماں خوش ہو وہ ہر مصیبت سے کوسو ں دور ہوتا ہے اورہر کامیابی دستک دیتی ہے کی چوکھٹ پر ماں کی خدمت میں جنت کی ضمانت ہے۔ کامیابی اور خوشنودی کی کنجی ماں کی فرمانبرداری میں ہے اور جس نے بھی ماں کا احترام کیااللہ کے فرمان کااحترام کیا ماں کاپیار دنیا کے تمام دکھوں، غموں، رنجشوں اورمصیبتوں کے لیے ایک بہتراورعظیم نسخہ نجات ہے۔ ماں جب اپنے بچے کے لیے دعا ء کرتی ہے تو ماں کی دعاء اور  اللہ تعالیٰ کے بیچ کوئی پردہ نہیں ہے اس لیے ماں کی دعا ء جلد ہی قبول ہوتی ہے۔ کسی شاعرنے کہا: 
نہیں آسان تھا دنیا میں مشکلوں سے بچنا
یہ ماں کی دعا کا ہے اثر کہ میں ستارہ ہوگیا
یہ قصہ تومشہورہے شاید ہزاروں مرتبہ سنے ہونگے ایک شخص اپنی بیوی کے بہکاوے میں آکر اپنے والدین کو بہت پریشان کرتاتھا۔ والد کا انتقال ہوگیا لیکن اس کی والدہ زندہ تھی اچانک وہ شخص بیمار ہوگیا اورپھرایک دن ایسابھی آگیا کہ وہ کئی دنوں تک تکلیف میں رہا لیکن اس کی روح نہیں نکل رہی تھی اس کی تکلیف دیکھ کر سب لوگ پریشان تھے۔ آخر میں اس شخص کی اہلیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی اور حالات بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ شاید اس نے اپنے والدین کو بہت تنگ کیاہواس کی وجہ کر ایسا ہورہاہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی والدہ کو بلایا۔والد کاانتقال ہوچکاتھا۔ آپﷺ  نے اس کی ماں کو بیٹے کو معاف کرنے کو کہا لیکن وہ کسی طرح تیار نہیں ہوئی۔ اس شخص کی والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے نے اپنی بیوی کے کہنے پر بہت تنگ کیا اس لیے معاف نہیں کروں گی۔ ہزار کہنے کے باوجود بھی ماں کسی طرح معاف کرنے کوتیارنہیں ہوئی۔ آخر میں آپﷺ نے کہا کہ لکڑیاں جمع کرو اوراس عورت کے بیٹے کو اس پررکھ کر جلادوجہنم کی آگ سے بہتر دنیا کی آگ ہے۔ یہ سن کرعورت چلا پڑی اورکہنے لگی نہیں نہیں میرے زندہ بیٹے کو نہ جلاؤمیں معاف کردوں گی اوراس وقت اس عورت نے اپنے بیٹے کو معاف کیااور اس کی روح نکل گئی۔ ماں اپنی بری اولاد کیلئے بھی اس قدر رحم دل ہوسکتی ہے اس سے بڑھ کر ماں کی محبت کا ثبوت اور کیا ہوسکتاہے۔
 عن ابی ھریرہؓ  عن البنی صلی اللہ علیہ وسلم قال رغم انف ثم رغم انف ثم رغم انف من ادرک ابوید عند الکبر احدھما او کلیھما فلم ید ید خل الجنۃ (مسلم شریف)اس شخص کی ناک خاک آلود ہو،پھر اس کی ناک خاک آلود ہو۔ پھر اس کی ناک خاک آلود ہو۔ جس نے بڑھاپے میں اپنے والدین کو یاان میں سے کسی ایک کو پایاپھر ان کی خدمت کرکے جنت کا مستحق نہ بنا۔ حضوراکرم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے والدین کی طرف محبت سے دیکھا توا للہ تعالیٰ اس کو حج مقبول کا ثواب عطا فرماتے ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر کوئی آدمی روزانہ ایک سومرتبہ اپنے والد کی طرف محبت سے دیکھے تو کیاسوحج کا ثواب ملے گا تو آپ نے ارشاد فرمایا(ہاں)والدین کی نافرمانی کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر بن عاصؓ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گناہ کبیرہ یہ ہیں:اللہ کے ساتھ شریک گرداننا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا اورناحق کسی کو قتل کرنا۔ حضرت ابواسید مالک بن ربیعہ ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ قبیلہ بنی سلمہ کاایک آدمی آپ کی خدمت میں حاضرہوا اور سوال کیا یارسول اللہ کیا کوئی ایسی نیکی باقی ہے جو میں والدین کی وفات کے بعدان کے ساتھ کروں؟انکے لیے عہد کو پورا کرنا ان رشتوں کو جوڑنا جوانہیں کی وجہ سے وجود میں آتاہے ان کے دوستوں کی عزت کرنا۔والدین کو ستانے والی اولاد کبھی نہ کبھی سزا پاہی جاتی خدا کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں خدا کی لاٹھی میں آوازنہیں ہوتی ہے اس لیے ہر شخص کو اس پیاری مشفق ہستی کی عزت واحترام کرنا ان سے دعائیں لینا ہراولاد کافرض ہوتاہے۔
سمندر بولا: ماں ایک مشفق ہستی ہے جو اولاد کے لاکھوں رازسینے میں چھپالیتی ہے۔ 
بادل نے کہا: ماں ایک دھنک ہے جس میں ہر رنگ نمایا ہے۔
شاعر نے کہا: ماں ایک ایسی غزل ہے جو سننے والے کے سینے میں اتر جاتی ہے۔
مالی نے کہا: ماں گلشن کا وہ دلکش پھول ہے جس میں خوبصورتی ہوتی ہے۔
اولاد نے کہا: ماں ممتا کی انمول داستان ہے جو ہر آن پر قربان ہے۔
جنت نے کہا: ماں ویسی ہے جس کے قدموں تلے میں ہو۔
دعا نے کہا: ماں وہ شخص ہے جو ہر وقت اپنی اولاد کے لیے خوشحالی کی دعا مانگتی ہے۔
خدا نے کہا: ماں میری طرف سے قیمتی اور نایاب تحفہ ہے۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

«
»

ماہنامہ پھول سے ادارہ ادب اطفال تک (قسط ۲)

مرکز تحفظ اسلام ہند کی فخریہ پیشکش ”سلسلہ عقائد اسلام“ کا آغاز!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے