کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے کہ حکومت این ڈی اے کے تمام وزارتوں کے مشیر سنکی اور سیلفی باز ہیں۔ بلکہ بیمار بھی کہا جانا چاہئے کیونکہ ایک رپورٹ کے مطابق بلاوجہ تشہیر کا طالباور سیلفی باز شخص ایک طرح کی ذہنی بیماری کا شکار ہوتا ہے۔
ایک جانب ان دونوں لڑکوں لڑکیوں کے پیچھے ہفتوں مہینوں کی بربادی ۔دوسری جانب ملک میں مزدور طبقہ سے لے کر اوسط درجے کے کاروباریوں کی پریشانیاں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ ہاتھ میں تمام تر وسائل ہونے کے باوجود کوئی کیونکر گونگا بہرہ اور اندھا بنا ہوا ہے۔
حکومت خارجہ سے منسلک ٹریولس کا کام کرنے والے افراد کی حالت یہ ہے کہ بیچاروں کی روزی روٹی بند ہو گئی ہے۔ غلط اور خراب حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے آج لاکھوں ٹریولس کا کام کرنے والے بے روزگار بے بس افسوس بھری نظروں سے حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ کئی دوستوں کے کہنے پر میں نے اس معاملے کے حل کیلئے پی ایم او اور وزارت خارجہ کو درجنوں خطوط بھیجے ۔ اس معاملے کیلئے ملاقات کاوقت مانگا۔ لیکن کسی شخص کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ۔ ایسا لگتا ہے کہ جو پریشان ہیں وہ بیکار کے پریشان ہیں ۔ حکومت والے جو کر رہے ہیں بہتر کر رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ان ٹریولس کا کام کرنے والوں سے حکومت کو کوئی فائدہ نہ ہو ۔لاکھوں کروڑوں ہزار روپئے ماہانہ کا آمدن حکومت کو ان سے ہوتے ہیں۔
لڑکے رمضان اور لڑکی گیتا کا بے تکا معاملہ دیکھیں ۔ ایک فرد کے پیچھے کروڑوں روپئے کے خرچ پر معمور ٹیم اپنا پیٹ بھر رہی ہے۔ دونوں کے معاملہ پر کتنے لوگوں کا ڈی این اے ٹیسٹ ہوگیا۔ پتہ نہیں۔اگر حکومت کو تشہیر ہی مطلوب ہے تو دیگر ممالک میں بے گناہ جیلوں میں بند ہندستانی افراد ہیں ان کیلئے کوشش کر لے ۔اس میں بھی بہترین تشہیر ہوجائے گی۔ کام بھی ہو جائے گا۔ امپورٹ ایکسپورٹ کی ماہر حکومت ہندستانی جیلوں میں بند دیگر ممالک کے بے گناہ افراد پر نظر کرم کر لیا جائے تو کتنی دعائیں ملیں گی۔ لیکن نہیں ۔ این ڈی اے حکومت ایسا کچھ کرنے والی نہیں ہے۔ محترمہ سشما سوراج جی چلنی میں پانی بھرنے کا کام کریں گی چاہے کچھ بھی ہو جائے ۔ بھرتے رہو پانی ۔افسوس ہوتا ہے ا پنے ملک پر اور اپنے ملک کے ان بے کار لیڈران پر جن کے من میں کیا چل رہا ہے شاید اللہ کے علاوہ کسی بھی پتہ نہیں ہے۔
جواب دیں