ویلنٹائن ڈے : یوم محبت نہیں بلکہ یوم دغا و فریب ہے

تحریر :جاوید اختر بھارتی

یوں تو اپنے ذاتی مفاد کے لئے آج بہت سی رسم و رواج کی ایجاد ہوچکی ہے اور اسے قابلیت اور چالاکی کے ساتھ ساتھ اونچی سوسائٹی و اونچا معاشرہ بتایا جاتا ہے اس کی زد میں آکر بھلے ہی کسی کا گھر اجڑجائے کسی کے ارمانوں کا خون ہو جائے کسی کا خواب چکنا چور ہوجائے کھلتا ہوا  پھول مرجھا جائے اس کی کوئی فکر نہیں ہوتی کوئی پرواہ نہیں ہوتی بس اپنی پیاس بجھ جائے، اپنا مقصد حل ہوجائے اسی طرح کے ایک موقع کو ویلنٹائن ڈے کہا جاتا ہے، یوم عشاق کہا جاتا ہے، یوم محبت کہا جاتا ہے جو سراسر غلط ہے، جھوٹ ہے، مکر و فریب ہے، بے شرمی اور بدتہذیبی کا اظہار ہے عریانیت کا اعلان ہے نیک و صالح معاشرے کی بغاوت ہے حدشرعی کو تجاؤز کرنے اور جہنم کا ایندھن بننے کا ذریعہ ہے دنیا کا کوئی باپ قطعی طور پر یہ پسند نہیں کر سکتا کہ اس کی آنکھوں کے سامنے اس کی بیٹی کا سرراہ و سرعام کوئی اجنبی ہاتھ پکڑ لے، اسے پھول تھما دے، اچانک اس کے سامنے آکر رنگین مزاجی کا اظہار کرنے لگے اور اس کا باپ برا نہ مانے ہاں ہوسکتا ہے یہودیوں میں یہ رائج ہو ان کے وہاں یہ سب کچھ جائز ہو جو قوم اپنے نبی کے ساتھ دغابازی کرسکتی ہے، اپنے نبی کی کتاب کو تبدیل کرسکتی ہے وہ قوم کچھ بھی کرسکتی ہے اور حقیقت میں دیکھا جائے تو ویلنٹائن ڈے کی کوئی حیثیت نہیں ہے، کوئی حقیقت نہیں ہے بلکہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یورپ میں کسی شخص کو زنا کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی تو اسی کی یاد میں یہ منایا جاتا ہے حد ہو گئی بیحیائی کی زنا جس کی سزا ہی موت ہے اب اگر اس مرنے والے کی یاد میں یوم محبت منایا جائے تو تو پھر  عصمت دری کرنے والوں کو سزا دینے کا مطالبہ کس منہ سے کیا جائے گا اور سب سے بڑھ کر مسلمانوں کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں پیدائش سے لیکر موت تک کا اصول بتایا گیا ہے، پہلی سانس سے لیکر آخری سانس تک کا ضابطہ بتایا گیا ہے ہم آخری نبی کی امت ہیں قرآن مجید آخری کتاب ہے جو مکمل ضابطہ حیات ہے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے محبوب رسول پاک صل اللہ علیہ وسلم کے ذریعے نافذ کیا ہے جس کو ماننا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے قرآن کا انکار کرنے والا مسلمان ہوہی نہیں سکتا تو آج یوم عشاق، یوم محبت اور ویلنٹائن ڈے کا نام دے کر جو عیاشی کا بازار گرم کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے اور ایک دوسرے کو بھی اس منحوس رسم منانے کے لیے آمادہ کیا جاتا ہے تو اس کی سزا بھی اسی قرآن میں بتائی گئی ہے اس لئیے ہر مسلم والدین کو اپنی اولاد پر نگاہ رکھنی چاہیے کہ وہ قطعی طور پر مغربی تہذیب کا دیوانہ نہ بنے، کلمہ گو ہوکر وہ شریعت محمدی کا باغی نہ بنے، دغا و جھوٹ، مکر و فریب کے جال میں نہ پھنسے بلکہ فرمان خدا و فرمان نبی کا احترام کرنے والا بنے اسی میں کامیابی ہے باقی ویلنٹائن ڈے زناکے دروازے کی کنڈی ہے، زناکے دروازے کی چوکھٹ ہے، یعنی زنا تک پہنچنے کا راستہ ہے اس لیے ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ ایسی تباہ کاری رسم و رواج کا بائیکاٹ کرے، ایسی بیحیائی و بے شرمی اور بدتہذیبی کے معاشرے سے دوری بنائے رکھے کیونکہ آج بھی یہودیوں کا مقصد ہے کہ اسلام کی شبیہ کو بگاڑا جائے، اسلام کے ماننے والوں کو لالچ دلایا جائے انکے سینوں سے کتاب و سنت کی محبت کو نکال دیا جائے اور وہ مسلسل اس کیلئے کوشاں ہیں اس لیے ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے، ہمیں سنبھلنے کی ضرورت ہے اور ہمیں اپنی دنیا و آخرت کو سنوارنے کی ضرورت ہے اور یہ سب کچھ اسی وقت ممکن ہے جب ہم کتاب و سنت سے اپنا رشتہ مضبوط کریں گے تب ہمیں معلوم ہوگا کہ مذہب اسلام کی تعلیم تو یہ ہے کہ زنا کے قریب نہ جاؤ تو سوچنے کا مقام ہے کہ جب زنا کے قریب جانے سے روکا ہے تو پھر زنا کر نے کے بعد کا انجام کتنا بھیانک ہوگا اور یہودیوں کے وہاں بس لالچ ہے، مفاد پرستی ہے، انسانیت کے ساتھ دشمنی ہے، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں ہیں اور سب کچھ دنیا میں رہکر ہی کرنے کو ترجیح دینے کی تعلیم ہے اور اس کیلئے وہ کبھی بھی کسی کو بھی دھوکہ دے سکتے ہیں اور ان کے دھوکے میں آنے والا شخص اپنی دنیا و آخرت دونوں تباہ کر بیٹھے گا –
اللہ تبارک و تعالیٰ ہر مسلمان کو برائیوں سے دور رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا  ضروری نہیں۔ 
13/ فروری 2020

«
»

’قوم پرستی‘ اور ’بھارت ماتا‘کا نشہ پلایا جارہا ہے

ہندوستان میں جمہوریت کا استحکام کیونکر ممکن ہوا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے