سابق وزیر اعظم آنجہانی مسز اندرا گاندھی کی ۳۱؍اکتوبر ۲۰۱۴ء کو جو برسی منائی جانے والی تھی اس برسی سے متعلق ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے تمام تقاریب کو نظرانداز کردیا اور اپنے اس عمل سے اس بات کا اظہار کر دیا کہ وہ کانگریس کے تئیں اپنے دل میں کتنی جگہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے مسز اندرا گاندھی کے مقابل ہندوستان کے سابق وزیر داخلہ ولبھ بھائی پٹیل کو اہمیت دی کیونکہ وہ سابق وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے خلاف تھے، مسز اندرا گاندھی کا سیاسی تعلق کانگریس سے تھا اور جواہر لعل نہرو کی بیٹھی تھیں۔ ہم ولبھ بھائی پٹیل کی کسی بھی سیاسی کارکردگی پر کچھ نہیں کہہ رہے، کیونکہ وہ بھی ہندوستان کے وزیر داخلہ تھے۔ سرکار کا کوئی بھی وزیر ہو اس کے لیے عوام بلاکسی امتیاز کے برابر ہوتے ہیں۔ اور ولبھ بھائی پٹیل کانگریس حکومت میں وزیر داخلہ تھے اس لیے کانگریس ان کے خلاف نہیں تھی۔ لیکن کانگریس حامی صرف اس نظریے سے دیکھتے ہیں کہ کانگریس میں مسز اندرا گاندھی اور ولبھ بھائی پٹیل سیاسی حیثیت سے برابر تھے، لیکن جہاں تک عہدے کی بات ہے پورے ملک کو ترقی یافتہ بنانے کی بات تو وہ مقام ولبھ بھائی پٹیل کا نہیں ہے وہ اعلیٰ مقام مسز اندرا گاندھی کا ہے۔ سیاسی طور پر ولبھ بھائی پٹیل کا اختلاف جواہر لعل نہرو سے تھا۔ لیکن اختلاف خواہ کسی بھی طرح کا ہو، کسی ایک سیاسی جماعت میں رہتے ہوئے صرف اختلاف کی بنیاد پر ااس کی قومی پیمارے پر نہیں سراہا جاسکتا اور اسی مذکورہ بات پر یعنی ایسی بات جو کل ہند سطح پر ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر تسلیم کی گئی ہے کہ ولبھ بھائی پٹیل کا مقابلہ مسز اندرا گاندھی سے نہیں ہوسکتا۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے نہ صرف ان دونوں کے درمیان مقابلہ کیا بلکہ پٹیل کے مقابل مسز اندرا گاندھی کو بالکل نظرانداز کر دیا۔ ان کا اس طرح کا نظریہ اور عمل ملک کے عوام کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے اور ان کی اس سیاسی حکمت عملی نے مسلمانوں کو اور کانگریس کو اور بھی زیادہ ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے حالانکہ مسز اندرا گاندھی کی برسی کی تقاریب منائی گئیں، کسی بھی طرح کی کوئی کمی نہیں آئی۔ لیکن وزیر اعظم ہند کا قدم جو مسز اندرا گاندھی کے خلاف اُٹھایا ہے، وہ غلط ہے۔
جواب دیں