اردو اخبارات اور حفظان صحت

جبکہ اردو صحافیوں اور اردو داں طبقے کے لئے بھی ایمونائزیشن اتنا ہی بڑا مسئلہ ہے جنتا کہ دوسروں کے لئے اس مسئلہ کی شدت کا احساس دلانے کے لئے ہی یونیسف نے اردو خبارات کو اس مہم کا حصہ بنانے کا ارادہ کیا ہے ۔
پہلی مرتبہ شکھر( رضا کار تنظیم) کے توسط سے 6نومبر 2013میں یونیسف نے اردو اخباروں کے نمائندوں کے درمیان اس مسئلہ کو رکھا اردو شعبوں اور اخبارات سے جڑے حضرات نے مسئلہ کی گہرائی کو سمجھا اس موقع پر یہ طے پایا کہ اردو اخبارات کے دوسرے ذمہ داروں کو بھی اس مہم کا حصہ بنایا جائے اخبارات میں ٹیکہ کاری پر خبر نشر ہونا شروع ہوئیں کئی اخبارات نے صحت کی عمومی حالت پر رپورٹ شائع کیں ۔ تو کچھ کیس اسٹڈیز بھی اردو اخبارات میں دیکھنے کو ملیں جس میں بہار سے پولیو کا تازہ واقع سامنے آنے کی خبر بھی شامل ہے ۔
اسی سلسلہ کی کڑی کے طور پر یونیسف نے 22اپریل 2014کو اردو ایڈیٹرز کی گول میز کانفرنس دہلی میں منعقد کی یہ کانفرنس عالمی ایمونائزیشن ہفتہ سے ٹھیک پہلے کی گےئی تھی تاکہ اپریل کے آخری ہفتہ ( عالمی ایمونائزیشن ویک ) میں اردو اخبارات کو کام کرنے کا موقع مل سکے ۔اس موقع پر ملک میں صحت اور ٹیکہ کاری کی تفصیلی معلومات بہت دلچسپ انداز میں پیش کی گئیں اس وقت یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملک میں رسم و رواج ، مذہب ، زبان ، ماحول ، مزاج ، اور سوچ کے الگ الگ ہونے کی وجہ سے ٹیکہ کاری میں یکسانیت نہیں ہے کئی ریاستوں میں 73سے87فیصد تک ٹیکہ کاری ہے تو بعض ریاستیں ایسی بھی ہیں جہاں 27سے 59فیصد تک ٹیکہ کاری ریکارڈ کی گئی ہے ، جن ریاستوں میں ٹیکہ کاری کم ہے ان میں ناگالینڈ 27.8اتر پردیش 40.9بہار 49.0 منی پور 51.9راجستھان میں 53.8گجرات 56.6چھتیس گڑھ 57.3آسام ، اڑیسہ اور جھارکھنڈ میں 59.7فیصدوغیرہ شامل ہیں ۔ ان ریاستوں میں ایمونائزیشن کی کمی میں کئی دور افتادہ دشواریاں علاقوں تک رسائی نہ ہونا بھی ایک وجہ ہے ۔
کانفرنس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 28فیصد والدین اپنے بچوں کو ٹیکے لا علمی کی وجہ سے نہیں لگواتے یا اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ۔ 26فیصد لوگ ٹیکوں کے بارے میں کچھ جانتے ہی نہیں ۔10فیصد لوگوں کو اس کا علم نہیں ہے کہ ٹیکے کہاں جا کر لگوائے جائیں 9فیصد کے پاس ٹیکہ لگوانے کے لئے وقت کی سہولت نہیں ہے ان میں روزانہ مزدور اور ورکنگ کلاس والدین شامل ہیں ۔ 8فیصد ٹیکوں کے سائڈ افیکٹ سے گھبراتے ہیں ان میں وہ بھی شامل ہیں جو کسی غلط فہمی کا شکار ہیں کئی ایسے بھی ہیں جن کے پاس ٹیکے لگوانے کے لئے پیسے نہیں ہیں ۔ غربت کی وجہ سے وہ ٹیکہ نہیں لگوا پاتے سرکار نے سبھی پرائمری ہیلتھ سینٹر س ، سب سینٹرس آنگن واڑی اور ہیلتھ کلینک میں ٹیکوں کا مفت انتظام کیا ہوا ہے ۔ لیکن دشواری وہاں ہوتی ہے جہاں ان میں سے کچھ بھی نہیں ہے اور شعبہ صحت سے جڑے حضرات کا وہاں پہنچنا بھی مشکل ہے ۔
اس کانفرنس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان معمول کے حفاظتی ٹیکوں سے سالانہ تقریبا 20لاکھ بچوں کو اموات سے بچایا جاتا ہے صرف بھارت میں چار لاکھ بچوں کو موت کے منھ میں جانے سے بچالیا جاتا ہے ۔لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ ملک میں 14لاکھ بچے مختلف وجوپات کی وجی سے اب بھی موت کا شکار 
ہوجاتے ہیں ۔یونیسف اپنی جانب سے اموات کی در کو روکنے کی پوری جو دجہد کررہا ہے اور اسے کامیابی بھی ملی ہے لیکن جب تک ٹیکوں کی عدم دستیابی سے ایک بھی بچہ کی موت ہوتی ہے اس وقت تک مکمل طور پر کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی ۔ ٹیکہ کاری مہم کے تحت ہر سال 27ملین بچوں تک پہنچنے کا نشانہ رکھا جاتا ہے اس کے لئے 9ملین شیشن ہوتے ہیں صرف یو پی میں ایک سال میں پانچ لاکھ شیسن کئے جاتے ہیں ۔ٹیکوں کو حفاظت کے ساتھ رکھنا بھی ایک مسئلہ ہے کیونکہ انہیں معقول درجہ حرارت میں نہیں رکھا گیا تو ان کے خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے اس لئے 27ہزار کولڈ چین پوائنٹس بنائے گئے ہیں اس کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں سے نکلنے کے 48گھنٹوں تک ٹیکوں کو استعمال کیا جا سکتا ہے کانفرنس میں یہ طے پایا تھا کہ اردو اڈیٹرز کی ورک شاپ کا سلسلہ جاری رکھا جائے میڈیا انگیجمنٹ پروگرام کے تحت اردو صحافیوں کا واٹ سپ گروپ بنایا جائے تاکہ انہیں برابر معلومات باہم پہنچائی جاتی رہیں اخبار نویسوں کو فیلڈ ویزٹ کرائی جائیں تاکہ ایمونائزیشن کے لئے ہو رہے کاموں کو وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں اور اپنے تجربات کو اردو طبقہ کے ساتھ بانٹ سکیں اس کے تحت یونیسف نے جھار کھنڈ ، بہار ، یو پی (مرادآباد) اڑیسہ اور آسام کا وزٹ کرایا گیا ان دوروں کے اچھے نتائج برآمد ہوئے یونیسف کا سوچنا ہے کہ اخبارات ہفتہ یا پندرہ دن میں اگر اپنے علاقہ کی صحت سے جڑی کوئی خبر شائع کریں تو اس سے امیونائزیشن مہم کو تقوت ملے گی ۔صحت سے جڑے منفی ، کاموں کی خبر تو آتی ہے لیکن اس کے مثبت نتائج کو نذر انداز کردیا جاتا ہے ب۔
یونیسف 9ستمبر کو لکھنیو میں اردو ایڈیٹرس کی ورک شاپ منعقد کررہا ہے اس میں پچھلی کانفرنسوں کا جائزہ لیا جائے گا ، کمیونٹی انگیجمنٹ ، میڈیا انگیجمنٹ اور فیلڈ ویزٹ کے تجربات کو شےئر کیا جائے گا یونسیف میں اپنے خیر سگالی سفیر امیتابھ بچن کے ساتھ ملک کے پولیو فری ہونے پر جشن منایا تھا اسی طرح سو فیصد امونائزیشن کا نشانہ حاصل کرنے کے لئے کیا کیا کوششیں جاری ہیں اس سے اردو صحافیوں کو متعارف کرایا جانا ہے اس کے علاوہ عوام کو ٹیکہ کاری کے لئے بیدار کرنے کے لئے میڈیا گروپ ( خاص طور سے آسام بہار ، گجرات ، چھتس گڑھ ، جھار کھنڈ ، مدھیہ پریش ، اڑیسہ ، راجستھان اور اترپردیش میں ) بنانے پر زور دیا جائے گا اس کے لئے صحافیوں کی اس موضوع پر لکھنے کی تربیت ، اردو داں طبقہ تک رسائی اور اچھے صحافیوں کو ٹیکہ کاری مہم کی وکالت کرنے کے لئے تیار کرنا جیسے موضوعات پر گفتگو کی جائے گی اس ورک شاپ میں ان تحریروں کو بھی نمونہ کے طور پر پیش کرنے کا ارادہ ہے جو فیلڈ ویزٹ کے تجربات پر مبنی ہیں ۔ کونسا ٹیکہ جسم کے کس حصہ میں لگایا جاتا ہے ؟کس عمر میں کون سا ٹیکہ بچوں کو لگوانا ہوتا ہے ؟ ولادت سے پہلے اور ولادت کے بعد کونے سے ٹیکے لگائے جاتے ہیں اس پر ذہنی مشق بھی ہو سکتی ہے کل ملا کر یہ پچھلی کانفرنس کی طرح ایک مفید اوردلچسپ پروگرام ہوگا ۔دوسری ایڈیٹرس گول میز کانفرنس کے بعد
اردو اخبارات نے ٹیکہ کاری کو اپنے صفحات میں جگہ دی اس میں یو این این کی کاوشوں کا بھی بڑا دخل ہے کیونکہ اس ایجنسی نے اپنی بھر پور کاوش کرکے اخبارات کو وہ مواد فراہم کیا جو ان کی صفحات کی زینت بنا ۔قارئین نے اس مسئلہ کی شدت کو محسوس کیا تبھی اخبارات نے ٹیکہ کاری سے متعلق خبروں اور مضامین کو اپنے صفحات میں شائع کرنے میں دلچسپی دکھائی۔ ان میں اخبار مشرق ،انقلاب ، راشتڑیہ سہارا ، صحافت ، ہمارا سماج ، سیاسی تقدیر ، ہندوستان ایکسپریس ، ہند نیوز ، روزنامہ خبریں ، ہمارا مقصد ، جدید خبر ، رابطہ ٹائمز ، عزیز الہند ،دہلی ، اورنگ آباد ایکسپریس ، اورنگ آبادد ٹائمز ، فکر خبر نیوز پورٹل (کرناٹک) ) ندیم بھوپال ، انکشاف جھانسی ،روزنامہ آگ ، صحافت ،بلند آواز ، آودھ نامہ ، قومی خبریں ، مطاع آخرت ، انوار قوم ،سیاست جدید ،یو پی ، ہمارا سماج پٹنہ ، فاروقی تنظیم ، قومی تنظیم ، سنگم ، گرم ہوا ، پیاری اردو ۔ روزنامہ امین ، پندار ، جمہوریت ٹائمز رانچی ، یشور اللہ بنگال ، آزاد ہند ، اخبار مشرق ، صدائے حسینی ، سیاست ، سالار ، رہنمائے دکن ، منصف ، پاسبان ،گلبرگہ ٹائمز ، کے بی این ٹائمز ، طلوع صبح ، کشمیر ٹائمز ، اڑان ، راہ منزل ، ہندوستان ٹائمز ممبئی ، اردو ٹائمز ممبئی ،ان خبارات نے خصوصی طور پر ٹیلکہ کای مہم سے جڑنے میں دلچسپی دکھائی ۔ امید ہے کہ یونسیف کے اس قدم سے اردو صحافیوں کی نہ صرف ہمت افزائی ہوگی بلکہ ا یمونائزیشن کی مہم میں بھی تیزی آئے گی ۔

«
»

ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف سازش

ہم کریں تو لو جہاد اور وہ کریں تو قومی یکجہتی۔۔۔۔۔!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے