یوپی ایس سی امتحانات، مسلم امیدواروں کی کامیابی اورمسلم قوم

 

محمد علم اللہ، نئی دہلی 

ہندوستانی مسلمان بہت جذباتی واقع ہوئے ہیں، ممکن ہے اس کا سبب آزادی کے بعد سے ملک میں ان کے ساتھ جاری ظلم و تشدد ہو یا پھران کی اپنی پسماندگی، بے بضاعتی اور بے وقعتی_ یہ ایک الگ بحث کا موضوع ہے۔
دیکھنے میں اکثر یہی آیا ہے کہ ہندستانی مسلمانوں کو کہیں بھی اگر تھوڑی سی امید کی کوئی کرن نظر آتی ہے تو اس کے لئے وہ پلکیں بچھانا شروع کر دیتے ہیں، خوشی سے سرشار قوم اس پر سب کچھ نچھاور کرنے کو تیار ہو جاتی ہے، ایسے افراد کی کامیابی کے ہر جگہ چرچے ہوتے ہیں۔ یہ بہت اچھی اور خوش آئند بات ہے لیکن تکلیف اس وقت بہت زیادہ ہوتی ہے کہ وہ افراد جن کے لئے قوم نے خوشی کے آنسو بہائے ہوتے ہیں، جن کے اوپر انھیں فخر ہوتا ہے۔ جب انھیں قوم کو کچھ دینے کا موقع ملتا ہے، مظلوم، دبے کچلے اور پسے ہوئے لوگوں کے ساتھ حق و انصاف کے لئے سامنے آنا ہوتا ہے تب وہ امیدیں اور آرزوئیں خاک میں مل جاتی ہیں جو ایسے افراد کی ذات سے وابستہ تھیں؛ بسا اوقات وہ منافق یا پھر میر جعفر کا کردار ادا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اپنے ہی لوگوں کا خون چوسنے، انھیں نقصان پہنچانے اور اپنے معمولی مفادات کی خاطر قوم کا سودا کرنے سے بھی وہ گریز نہیں کرتے۔
اس حوالے سے بہتیری مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ چونکہ ابھی حال ہی میں سول سروسیز کا نتیجہ آیا ہے۔ اس تعلق سے مسلم حلقوں میں بحث و مباحثہ اور مسلم نوجوانوں کی اس میں کامیابی اور شمولیت کے موضوع پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، لہذا بہتر ہوگا کہ اسی پس منظر میں گفتگو کی جائے۔
آر بی سری کمار[R. B. Sreekumar] آئی پی ایس (ریٹائرڈ)، گجرات کیڈر نے 2016 میں‘گجرات بیہائنڈ دی کرٹین [Gujarat

«
»

نکاح میں دیری کی تباہ کاریاں!!!

عام انتخابات: مسلمان جائیں تو جائیں کہاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے