طغیانی سری نگر تا سندھ

وحدتِ امت جومطلوب ہے ،اس کاتوشیرازہ بکھر چکاہے اوراب اس پرمستزادابرِبارانِ رحمت بھی ایسی زحمت بن کربرسی ہے کہ توبہ اورسجدوں کیلئے مخصوص کعبتہ اللہ کی بیٹیاں(مساجد)بھی سیلاب میں ڈوبی ہوئی دہائی دے رہی ہیں۔الاامان الحفیظ!پنجاب ابھی مون سون کی اچانک طوفانی بارشوں سے سنبھلا نہیں تھاکہ پڑوسی ملک بھارت نے بھی اس موقع کوغنیمت جانتے ہوئے بارش کی تباہ کا ریوں میں اپناحصہ ڈالتے ہوئے آبی دہشتگردی کاایسا ارتکاب کیاجس نے شمالی کشمیرگلگت، بلتستان کے علاوہ سارے پاکستان کوبری طرح جھنجھوڑکررکھ دیاجبکہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پابندہے کہ وہ پاکستانی دریاؤں میں پانی چھوڑنے سے کم ازکم دوہفتے قبل پاکستان کواطلاع دے ۔
گلگت بلتستان میں مسلسل چارروزتک ہونے والی موسلادھارطوفانی بارش بارانِ رحمت ،زحمت میں ایسی بدلی جس نے ہرچیزکوتہس نہس کردیا۔حالیہ بارشوں میں گلگت سے زیادہ بلتستان میں زیادہ تباہی ہوئی ہے۔بارش کے باعث ہونے والی لینڈسلائیڈنگ کے نتیجے میں بلتستان کے دونوں اضلاع اسکردواورگانچھے میں جہاں ۱۶۰۰سے زائد املاک تباہ ہوئی ہیں وہاں غضب ناک پانی ۱۲۰۰سے زائد قیمتی مویشی بھی ساتھ بہاکرلے گیاجبکہ اکثرعلاقوں میں سینکڑوں کنال اراضی پرموسم کی دوسری اورآخری کھڑی فصلیں تباہ اورکھلے مقامات پرپھیلی کٹی فصلیں بھی سڑگئیں ہیں جس سے کسانوں کی سارے سال کی کروڑوں کی پونجی ان کی آنکھوں کے سامنے تباہی کی نذرہوگئی۔کئی مقامات پرلینڈسلائیڈنگ کے باعث تین پن بجلی گھروں کے واٹرچینل بھی تباہ ہوگئے جس کے باعث ۱۸ہزارکی آبادی کوبجلی کی تاحال سپلائی معطل ہے۔کریس اورکھرمنگ کمنکوکے مقام پرلینڈسلائیڈنگ کے باعث پانچ روزتک اسکردو،خپلواوراسکردوکھرمنگ روڈبھی بندرہا۔اسکردواورگانچھے کی انتظامیہ کی جانب سے بارشوں اورلینڈسلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں میں تباہ ہونے والے رہائشی مکانات ،مال مویشیوں سمیت زرعی اراضی ،فصلیں اورباغات کی درست تعدادجمع کی جارہی ہے لیکن ابتدائی مصدقہ اطلاعات کے مطابق ان طوفانی بارشوں میں تین فوجیوں سمیت ۷۸سے زائدافرادجان کی بازی ہارگئے ۔
شاہراہ قراقرم اورشاہراہ ناران کاغان لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے مختلف مقامات پربندہوگئی تھی جبکہ بابوسرٹاپ پرایک فٹ تک برف باری بھی ہوئی ،بارش نے جہاں سینکڑوں مکانات صفحہ ہستی مٹادیئے وہاں درجن افرادکوایک ہی رات میں نگل لیا۔بلتستان میں کریس کے مقام پرلینڈسلائیڈنگ اپنے ساتھ تین افرادکوگہری کھائی کی تاریکی میں اپنے ساتھ اتر گئی جبکہ پانچ افرادشدیدزخموں سے ابھی تک چورہیں جن میں ایک کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ادھردیامرمیں بھی لینڈسلائنڈنگ ایک گھرکے آٹھ افرادکوجس میں دوخواتین کے ساتھ تین معصوم بچوں کو موت کاپروانہ تھماکر اپنے اگلے شکارکی تلاش میں نکل گئی۔اس ہولناک سیلاب نے جہاں بجلی کانظام درہم برہم کرکے علاقے کوتاریکی میں ڈبودیاوہاں سیلولرفون کمپنیوں کاگلاایسے گھونٹ کررکھ دیاکہ وہاں کے باسیوں کودنیابھرسے کاٹ کررکھ دیا۔ادھردیوسائی میں شدیدبرف باری اوربارش کے طوفان کی وجہ سے متاثر ۲۶۰ خانہ بدوشوں کوتوضلعی انتظامیہ نے بحفاظت چلم ریلیف کیمپ میں منتقل کردیالیکن ابھی تک ۱۷۴/افرادلاپتہ ہیں۔اگراگلے چنددنوں میں ان کوتلاش نہ کیاجاسکاتو ہلاکتوں کی تعدادمیں خوفناک اضافہ ہوجائے گا۔
ادھرسینٹرل ہنزہ میں بھی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں لینڈسلائیڈنگ نے تباہی مچاتے ہوئے سینٹرل ہنزہ کے کوہل برین کواپناترنوالہ بناتے ہوئے ساری آبادی کونہ صرف پینے کے پانی کی فراہمی معطل کردی بلکہ سیرابی پانی بھی نہ ملنے کی وجہ سے ہزاروں ایکڑزمین پرپھیلے لاکھوں پھل داردرختوں کے سوکھنے کاخطرہ سامنے منڈلارہاہے۔ذرائع کاکہناہے کہ سینٹرل ہنزہ کی اکلوتی گریٹراسکیم جوتکمیل کے آخری مراحل میں ہے ،کاناقص فٹنگ اورزمیں دوزنہ ہونے کی وجہ سے کئی جگہ سے الگ ہوکرگرگیاہے۔ 
ادھردوسری جانب دریائے چناب ،جہلم اورراوی کے سیلابی ریلوں نے آزادکشمیراوربالائی علاقوں میں تباہی پھیلانے کے بعدجنوبی پنجاب میں خوفناک تباہی پھیلاتاہوااب سندھ کی طرف بگٹٹ بھاگ رہاہے جہاں وہ سندھ کوتخت وتاراج کرتاہوابالآخرسمندرکی آغوش میں اپنی ساری چیخ چنگھاڑکے ساتھ غرق ہوجائے گا۔سندھ کے مختلف ہیڈورکس کے پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔سینکڑوں دیہات اپنی تیارفصلوں کاماتم کررہے ہیں اوریہ پانی سندھ کے کچے میں اپناآپ منواتاہواتیزی کے ساتھ اپنے راستے پربلاروک ٹوک گامزن ہے۔جہاں ہزاروں گھروں کانام ونشان مٹ چکاہے وہاں سینکڑوں افراداپنی جان کی بازی ہارچکے ہیں۔دریائے راوی جواپنی خراماں رفتارپربہت نازاں تھالیکن پڑوسی ملک کی آبی جارحیت کی مددسے اس نے ایسااودھم مچایاکہ بستیوں کی بستیاں تہہ خاک کردیں۔
فلڈفورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈمرالہ ،خانکی قادرآباد پر پانی کے بہاؤمیں کمی توہوئی لیکن اپنے پیچھے آہوں کاسیلاب بدستورباقی ہے۔ہیڈخانکی کے مقام پرپانی کی آمداوراخراج دولاکھ،مرالہ پرآمدایک لاکھ ۲۷ہزاراوراخراج ایک لاکھ ۲۴ ہزارکیوسک،قادرآبادپرپانی کابہاؤ دولاکھ ۲۶ہزارکیوسک ریکارڈکیاگیا۔تریموں ہیڈتودولاکھ کیوسک کابوجھ برداشت نہ کرسکا۔تریموں پرپانی کی سطح جب قابومیں نہ رہی توجھنگ شہرکوبچانے کیلئے اٹھارہ ہزاری کابندتوڑدیاگیاجس نے کئی سودیہات آن کی آن پراپنی حکمرانی قائم کردی جہاں راقم کی زرعی اراضی بھی اس کاشکارہوگئی۔ چنیوٹ برج پرپانی کابہاؤ ۸لاکھ۴۰ہزارکیوسک ریکارڈکیاگیا۔دریائے راوی میں ملوکی پرپانی کی آمدایک لاکھ پانچ ہزاراوراخراج ۹۲ہزار۶۰۰کیوسک،جسرپرپانی کابہاؤ ۳۰ہزار،شاہدرہ پر۸۵ہزاراورراوی سائفن پر۸۶ہزارکیوسک تھا۔پنجاب کے بپھرے ہوئے دریاؤں کے سیلابی ریلے تباہی مچاتے ہوئے ہزاروں دیہاتوں کوتہہ تیغ کرتے ہوئے اپنے اگلے شکارکی طرف رواں دواں ہیں لیکن ضرورت اس امرکی ہے کہ اس ناگہانی آفت کے پیچھے ان پوشیدہ ہاتھوں کوبھی بے نقاب کیاجائے جس کی وجہ سے آج سارے پاکستان پریہ عذاب نازل ہواہے۔ 
ایک اطلاع کے مطابق بھارت نے ۱۴دریاؤں کولنک کرکے ایک چینل بنارکھاہے اوراس کاوہ اضافی پانی جسے وہ جنگی ہتھیارکے طورپراستعمال کرتاہے اس سال بھی ایک محتاط اندازے کے مطابق ۱۵لاکھ کیوسک پانی اس نے بغیراطلاع پاکستانی دریاؤں میں چھوڑدیاہے۔یہ پانی دریائے جہلم اوردریائے سندھ میں بتدریج چھوڑاگیاہے ۔اس کے باعث ہیڈمرالہ اورمنگلا ڈیم کوکس قدرنقصان پہنچاہے اس کاتخمینہ توسیلاب سے نمٹنے کے بعدہی لگایاجائے گالیکن دریائے راوی اورستلج بھی اس سیلاب کی زدمیں آگئے ہیں۔ دریائے ستلج میں طغیانی کی وجہ سے قصور،وہاڑی،رحیم یارخاناورلودھراں کے اضلاع بری طرح متاثرہوئے ہیں لیکن زیادہ طغیانی جہلم،چناب اورسندھ میں آئی ہے۔اگرچہ دریائے سندھ زیادہ لمبائی کے باعث ۱۲لاکھ کیوسک تک پانی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتاہے لیکن اس کے باوجوددریائے سندھ میں آنے والاسیلاب نے خیبرپختونخواہ ، پنجاب اورسندھ کے بیشترعلاقوں کوبری طرح متاثرکیاہے۔دریائے چناب میں آنے والے سیلاب سے ۸۰لاکھ ایکڑ اوردریائے جہلم میں سیلاب نے ۴۰لاکھ ایکڑرقبہ زیرآب آگیاہے۔
بھارت کی اس آبی دہشتگرکی وجہ سے ۵۵/اضلاع متاثرہوئے ہیں۔مرالہ ہیڈورکس میں۵۵۰۰کیوسک پانی معمول کے مطابق ہوتاہے،بھارت اس میں ایک قطرہ اضافی پانی پاکستان کواطلاع دیئے بغیرنہیں چھوڑسکتا لیکن وہ ہمیشہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتاہے۔بھارت بارشوں کے موسم میں پاکستانی دریاؤں میں اضافی پانی چھوڑتاہے تاکہ اس
پرالزام نہ آئے حالانکہ بارشوں کے پانی کوسنبھالنے کیلئے پاکستان کے دونوں ڈیم ہی کافی ہیں لیکن بغیراطلاع کے اس اچانک افتادسے نمٹنے کیلئے بہرحال بے شمار وسائل درکارہوتے ہیں جس کیلئے یقیناًدوہفتوں میں حفاظتی انتظامات کی مہلت ممکنہ نقصانات سے سیلاب کی تباہی وبربادی کارخ موڑاجاسکتاتھا لیکن بھارت کی اس آبی دہشتگردی سے بچاؤ کاایک طریقہ یہ بھی تو ہے کہ ہرمرتبہ بھارت سے شکائت کرنے کی بجائے پاکستان اضافی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیتوں میں جلدازجلداضافہ کرے۔بھارت نہ صرف زیادہ پانی برسات سیزن میں پاکستان کے دریاؤں میں چھوڑکراس مملکت کوغرقاب کرناچاہتاہے وہاں دوسری طرف اپنے حواریوں کے ذریعے اضافی پانی کوذخیرہ کرنے اوراس کے ذریعے آب پاشی اوربجلی کے نظام کوبہتربنانے میں سرمایہ کے بل بوتے پرروڑے اٹکائے ہوئے ہے۔کالاباغ ڈیم ،بھاشاڈیم سمیت تمام اضافی پانی کوذخیرہ کرنے کے منصوبے اس آبی جارحیت کاتوڑہیں ۔کاش کہ قوم پرست اس بات کوسمجھیں۔پاکستانی دریاؤں کا۳۰ملین ایکٹرفٹ پانی ہرسال سمندربردہوجاتاہے۔بھارت میں کاشت کاروں اورچین میں صنعت کاروں کومفت بجلی فراہم کی جاتی ہے۔بھارت میں زراعت کے شعبے کومفت بجلی فراہمی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہاں گندم کے نرخ ساڑھے پندرہ روپے کلواورچینی کے نرخ ۳۰روپے کلوہیں اوررہاچین کامعاملہ ،وہاں صنعتی اداروں کومفت بجلی کی فراہمی کی وجہ سے یہ ملک دنیابھرکی منڈی پرسستی اشیاء کی وجہ سے چھارہاہے۔جاپان میں ۲۸۰۰،آسٹریلیامیں۵۰۸اورترکی میں۵۱۸ڈیم قابل ذکرہے اوردنیابھرمیں۵۵۰۰۰بڑے ڈیم اورچھوٹے آٹھ لاکھ ڈیم بنے ہوئے ہیں۔
اب وقت آگیاہے کہ بھارت سے دوستی کی درخواست کرنے کی بجائے پاکستان عالمی فورم پرطاس سندھ معاہدے کی خلاف ورزی پر فوری اقدامات اٹھائے اوراس سارے نقصان کی تلافی کیلئے عالمی عدالت سے رجوع کیاجائے جہاں طاس سند ھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر نے والے فریق اوراس معاہدے کے ضامن ممالک کی مشکیں کسیں جا سکیں۔اگرلیبیاکوایک مسافرطیارہ کے گرانے کی پاداش میں اربوں ڈالرکی ادائیگی کرناپڑی تھی توپھرکوئی وجہ نہیں کہ اتنی بڑی تباہی کے ذمہ داروں کوانصاف کے کٹہرے میں نہ کھڑاکیاجائے
انسان کی آنکھ خشک تھی انساں کے ظلم پر… اب کے پہاڑروئے توسیلاب آگیا

«
»

حج کے نام پر ایرانڈیا کو سبسڈی دینا بند کیا جائے

بیماری کا کوئی مذہب نہیں ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے