طوفان کو شکست

اس سے اندازہ کیا جاسکتاہے کہ اگر حکومت اور انتظامیہ چاہئے تو منھ زور طوفان کا اسی طرح منھ موڑ سکتی ہے اگر طوفان کی تباہ کاریوں کا ابھی اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے لیکن جس شدت کا طوفان تھا اس سے مالی نقصان زبردست ہوا ہوگا اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن جان بچی لاکھوں پائے والی کہاوت کے مصداق مالی نقصان کی بھر پائی تو ہوہی جائے گی ۔خلیج بنگال میں اٹھنے والا یہ طوفان اب شمال مغرب میں بہار، چھتیس گڑھ اور جھارکھنڈ کی جانب بڑھ رہا ہے تاہم اس کی رفتار اور شدت میں کمی آ گئی ہے۔اْڑیسہ میں1999 میں ایک شدید سمندری طوفان آیا تھا جس سے دس ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے تاہم اس مرتبہ بروقت سرکاری اقدام کی وجہ سے انتہائی کم جانی نقصان ہوا ہے۔یہ طوفان اڑیسہ کے ساحل سے سنیچر کی رات نو بجے ٹکرایا تھا اور وہاں طوفان کی آمد سے قبل ہی وہاں بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس کی شدت میں طوفان کے ساتھ مزید اضافہ ہوا اور علاقے میں دو سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں۔ ان تندوتیز ہواؤں کی وجہ سے مکانات کی چھتیں اڑ گئیں اور متعدد درخت اور عمارتیں بھی گریں۔ اڑیسہ کے چیف سیکرٹری وپن سکسینہ نے بتایا ہے کہ ریاست میں طوفان سے7 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
طوفان سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں اڑیسہ کے اضلاع گجم، خوردا، پوری اور جگت سنگھ پور اور آندھرا پردیش کا ضلع سرکاکلم شامل ہیں۔طوفانی ہواؤں کی وجہ سے بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے اور ذرائع آمدورفت بھی متاثر ہوئے ہیں۔ محکمہ ریل کے مطابق شمال مشرقی اور جنوبی ہندوستان میں 186 سے زیادہ ٹرینیں متاثر ہوئی ہیں۔
اتوار کی صبح طوفان سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے کا عمل شروع ہوا ہے تاہم راستوں کی بندش اور مواصلاتی رابطے نہ ہونے کی وجہ سے اس کام میں مشکلات کا سامنا ہے۔اڑیسہ کے وزیراعلیٰ نوین پٹنائک نے عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا: ’میں ہر کسی سے درخواست کرتا ہوں کہ افراتفری نہ پھیلائیں۔ حکومت کی مدد کریں۔ گاؤں کی سطح سے لے کر ریاستی ہیڈکوارٹر تک سب مستعد ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ طوفان سے قبل نو لاکھ افراد کو ریاست کے متاثرہ علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا جنہیں اب واپس ان کے گھر پہنچانا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
حکام کے مطابق اس کے علاوہ ہمسایہ ریاست آندھرا پردیش میں بھی ایک لاکھ سے زائد لوگ امدادی کیمپوں میں بھیجے گئے ہیں۔آندھرا پردیش میں طوفان سے زیادہ تر نقصان سرکا کلم ضلع میں ہوا ہے۔ حکام کے مطابق علاقے میں ناریل کے درختوں اور گنے کی فصل کو زبردست نقصان پہنچا ہیجبکہ اڑیسہ میں ریونیو کے محکمہ کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ طوفان سے 20،000 ایکڑ پر لگی کاجو کی فصل اور 40،000 ایکڑ پر دھان کی فصل کو نقصان پہنچا ہے۔ ہندوستانی فوج کی نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کا کہنا ہے کہ اب تک بارہ سو فوجی اڑیسہ اور پانچ سو آندھرا پردیش بھیجے گئے ہیں۔ فورس کے ڈائریکٹر جنرل کرشنا چوہدری نے صحافیوں کو بتایا کہ ’جیسے ہی طوفان کی شدت کم ہوگی ہمارے جوان کام شروع کر دیں گے۔‘
لندن میں ٹراپیکل رسک سینٹر نے ابتدا میں پائیلن کو سمندری طوفانوں کے پانچویں زمرے میں شامل کیا ہے جو سب سے طاقتور طوفان ہوتا ہے۔پائیلن کا آغاز اس سال اکتوبر کے شروع میں جزائر انڈیمان کے پاس سے ہوا اور یہ سنیچر کی شب اڑیسہ سے ٹکرایا۔ ’ٹیموں کے پاس ابتدائی طبی امداد کے سامان کے علاوہ لوہا اور لکڑی کاٹنے کے آلات بھی ہیں تاکہ اگر کوئی عمارت گری ہو تو اس کا ملبہ ہٹایا جا سکے۔‘ اتوار کی صبح اڑیسہ اور آندھرا پردیش میں طوفانی ہوا کی رفتار کم ہوئی ہے لیکن بارش ابھی جاری ہے جس سے سیلاب آنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔محکم موسمیات کے ڈائریکٹر لکشمن سنگھ راٹھور کے مطابق اتوار کو اڑیسہ میں کم و بیش ہر جگہ بارش جاری رہے گی اور ضلع گجم سب سے زیادہ متاثر ہوگا جبکہ آندھرا پردیش کے شمال مشرقی ساحلی علاقوں میں بھی بارش ہوگی۔ ماہی گیروں سے شمالی آندھرا پردیش، اڑیسہ اور مغربی بنگال کے ساحل سے سمندر میں نہ جانے کو کہا گیا ہے۔
محکمے کی جانب سے دی گئی تازہ معلومات کے مطابق اتوار کی رات تک پائیلن طوفان شمال اور شمال مغربی سمت میں چھتیس گڑھ اور بنگال کی جانب بڑھے گا تاہم دوران اس کے کمزور پڑنے کا امکان ہے اور امید ہے کہ طوفانی ہواؤں کی رفتار اتوار کی رات تک سست ہو کر پینتیس سے پچپن کلومیٹر فی گھنٹہ رہ جائے گی۔بہار میں شدید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کی وجہ سے کوسی سمیت کئی ندیوں میں سیلاب آسکتاہے ۔ مشرقی ساحل اور بنگلہ دیش میں اکثر اپریل اور نومبر کے مہینوں کے درمیان سمندری طوفان آتے رہتے ہیں جن کی وجہ سے جانی اور مالی نقصان ہوتاہے ۔ لیکن اگر اسی طرح کی چوکسی برتی جاتی رہے تو جانی و مالی نقصان کو کم سے کم کیا جاسکتاہے۔

«
»

اقوام متحدہ مظلوم ودربَدرانسانوں کے لیئے مسیحا

معاشی مسائل سے دماغی صلاحیت محدود

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے