تلنگانہ کے فرضی انکاؤنٹرکا سبق

تم کروڑوں مسلمان ،تمہارے چھوٹے بڑے سارے لیڈر اور تمام تنظیمیں مل کر بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔دہشت گرد ماسٹر مائنڈ کا الزام بھی ہم لگائیں گے جیل اور حراست بھی ہماری ،اور تمہیں سزائے موت بھی ہم ہی دیں گے،ہمیں سزا اور خود کو انصاف ملنے کے بارے میں سوچو بھی مت۔
کچھ دنوں قبل ملیانہ کے ۴۲ مسلمانوں کے قتلِ عام کے پی ۔اے ۔ سی کے ملزمین کے عدالت سے بری ہوجانے پرا ن فرقہ پرست مسلم دشمن ،آر ۔ایس ایس کے نمائندہ پولیس والوں کے حوصلے اور بھی بلند ہو گئے ہوں گے۔اس معاملے میں مسلم لیڈروں اور مسلم تنظیموں کی خاموشی بہت ہی حیرت انگیز ہے
عشرت جہاں ،سہراب الدین ،کوثر بانو ، خواجہ یونس ،قتیل صدیقی،مجاہد قاسمی ، بٹلہ ہاؤس کے فرضی انکاؤنٹر میں دو نو عمر مسلم لڑکوں کے قتل ،اور اب تلنگانہ میں ہتھکڑیوں میں جکڑ کر پولیس کے ذریعہ ان مسلم نوجوانوں کا دیدہ دلیری سے قتل ۔یہ سلسلہ آخر کب تک چلتا رہے گا؟
اب وقت آگیا ہے کہ قوم کی ہمدردی پر صرف بھاشن کرنے والے لیڈروں پر بھروسہ کرنے کے بجائے مسلمان پولیس اور فوج میں حتیٰ الامکان اپنی تعداد بڑھائیں اور انتظامیہ میں بھی مسلمانوں کی تعداد آبادی کے حساب سے ہی ہونی چاہیے۔ہندوستانی سول سروسز میں مسلمانوں کی شمولیت خاطر خواہ ہو ،اس کی مکمل منصوبہ بندی کریں، اور مسلم نوجوانوں کوجھوٹے الزامات میں گرفتار اور ان کا فرضی انکاؤنٹر میں قتل کرنے والے پولیس افسران کو سپریم کورٹ تک جا کر سزا دلائی جا ئے، ورنہ آج ان کی تو کل ہمارے بچوں کی باری آسکتی ہے۔(یو این این)

«
»

پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ کی خدمت میں

کیا ارسطو کا فلسفہ اسلام کے خلاف ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے