تعزیتی قرار داربروفات مولانا محمد شاہد صاحب قاسمی ندوی فیض آبادی

    مؤرخہ 30مئی 2020ء کی شام یقیناً ہم سب کے لئے اور بالخصوص آپ پسماندگا ن مرحوم ومغفور مولانا شاہد صاحب کے لئے ایک کوہ گراں سے کم نہیں تھی۔ جس وقت مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی بھٹکل کے سابق استاد مولانا شاہد صاحب قاسمی ندوی کے انتقال پر ملال کی خبر بجلی بن کر گری۔ یقینا یہ شام جہاں آپ کے لئے جاں گداز، جاں گسل. اور باعثِ رنج وغم ہے توو ہیں پر ہم اہلِ مدرسہ واہلِ جماعت واہلِ قریہ تینگن گنڈی کے لئے بھی ایک عظیم مصیبت ہے۔ 
    انتقال کی خبر سن کر یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ کیا انتقال ہونے والے وہی مولانا شاہد صاحب ہیں جنہو ں نے مدرسہ ھذا میں آٹھ سال درس وتدریس کے فرائض انجام دئے تھے۔ کیا وہی سابق استاد مدرسہ ھذا ہیں جو سب کے منظورِ نظر اور ہر دلعزیز تھے۔ جنہوں نے دورانِ قیام مدرسہ بچوں و بچیوں کی تعلیم وتربیت میں اہم کردار ادا کیا اور بے شمار اپنے شاگرد اور شاگردات کو تیار کیا تھا او رجنہوں نے اپنے قیام کے دوران عوام الناس کی اصلاح کے لئے دعوت و تبلیغ کا فریضہ بحسنِ خوبی انجام دیا تھا جن کی کوششوں کی وجہ سے عوام الناس اور نوجوانوں میں دینی ولولہ اور جوش پیدا ہوا۔ جنہوں نے قلیل تنخواہ میں درس وتدریس کا فریضہ انجام دیا تھا لیکن جب تحقیقات ہوئیں تو چلا کہ ہاں یہ وہی آں موصوف ہیں جن سے اہلِ مدرسہ اور اہلِ جماعت واہلیانِ تینگن گنڈی کو گہرا تعلق رہا۔ جن سے ہر کس و ناکس محبت کرتا اور وہ بھی سب سے محبت کرتے۔ جن کی ملنساری اور خاکساری اپنی مثال آپ تھی۔ جن کے چہرے میں ہمیشہ مسکان اور مسکراہٹ رہتی تھی، جو تواضع وانکساری کا پیکر تھے۔ 
    ظاہر سی بات ہے کہ ایسے با کمال، باصلاحیت، متقی وپرہیزگار شخص کا مختصر سی علالت کے بعد اچانک اس دارِ فانی سے کوچ کرجانا ان سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کے لئے غم واندوہ، حزن وملال سے رنجور ہونا فطری امر ہے۔ 
    چنانچہ اسی طرح کے کچھ کیفیت یہاں پر بھی طاری ہے۔ ذمہ داران واراکینِ مدرسہ اور اہلِ جماعت مہتمم،اساتذہ ومعلمات اور آپ کے شاگردوں پر غم کا ایک پہاڑ ٹوٹا، آنکھیں اشکبار ہوئیں، دل غمزدہ ہوا۔ لب پر انا للہ وانا الیہ راجعون کے الفاظ جاری ہوئے اور مرحوم ومغفور کی مغفرت کے لئے دل کی گہرائیوں سے دعائیں نکلیں کہ اللہ تعالیٰ موصوف کی بال بال مغفرت فرمائے، ان کے حسنات کو قبول فرمائے، سیئات کو حسنات سے مبدل فرمائے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے اور مدارس بالخصوص مدرسہ ھذا میں انجام دی گئی خدمات شرفِ قبولیت سے نوازے۔ آمین۔
     لاک ڈاؤن رہنے کی وجہ سے ہم تعزیتی جلسہ منعقد کرنے سے قاصر رہے، اس لیے مجبوراً اسی تعزیتی قرار دار پر اکتفاء کرنا پڑا۔ البتہ اس کے ساتھ آپ کے تمام چاہنے والوں اور گاؤں والوں سے غائبانہ نمازِ جناہ ادا کرنے اور ایصالِ ثواب کی گذارش کی گئی ہے۔ بہر حال غم ومصیبت کے اس موقع پر ہم آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ آپ حضرات صبر وضبط وتحمل کے دامن کو مضبوطی سے پکڑے رہیں اور مستقبل میں اپنے والد کی طرح مدرسہ واہلِ مدرسہ سے برابر رابطہ میں رہیں۔ 
                                               والسلام 

                                    ناظم مدرسہ، عہدیدران واراکین 
                                مہتمم ، اساتذہ ومعلمات واہلِ جماعت 

«
»

چند خوش گوار یادیں : مولانا شاہد صاحب فیض آبادی رحمۃ اللہ علیہ

ارباب مدارس اور ان کے ناقدین سے کچھ گزارشات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے