تنظیم پر اعتراض کرنے والوں کے لئے لمحہ فکر

     ڈاکٹر محمد حنیف شباب

 

السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

 

کیا آپ کو بھٹکل تنظیم اور اس کی قیادت پر فقرے کسنے اور طنز و تنقید کے سوا کچھ دوسرا کام بھی آتا ہے.

آپ کے اندر ملت کا اتنا ہی درد ہے اور کام کرنے کے کے ساتھ وسائل اور اتنا ہی مستحکم اور معتبر سلیقہ آپ کے پاس ہے تو آپ کو اتنا شعور بھی ہونا چاہیے کہ ایک باوقار ادارے پر منفی یا مثبت کمنٹس کرنے سے پہلے ایک بار اس ادارے کے ذمہ داران سے بالمشافہ ملاقات کرکے یہ جان لیتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور اور کیا نہیں کر رہے ہیں.

بچوں اور نوجوانوں کو سمجھنا چاہیے کہ سنگین اور حساس مسائل میں جلد بازی میں اور مقامی حالات کا جائزہ لیے بغیر کوئی اقدام کرنا دانشمندی کے خلاف ہوتا ہے.

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مسئلہ ایک دو دن پہلے احتجاج کرنے سے حل ہونے والا ہے اور نہ دوچار دن تاخیر ہونے سے کوئی پہاڑ ٹوٹنے والا ہے. اس کے خلاف مسلسل کام چلتے رہنا چاہیے. 

مرکزی ادارہ اپنے منصوبے کے تحت کچھ کوشش کر رہا ہے جس میں اگر کامیابی ملی تو یہ زیادہ بہتر نتائج کا سبب بن سکتا ہے.

یہاں کوئی کمبل اوڑھ کر سویا نہیں ہے کہ آپ "جاگتے رہو" کی آوازیں لگانے پر مجبور ہوجائیں. کچھ عملی مسائل ہیں جسے ایک ادارہ کسی طور پر نظر انداز نہیں کر سکتا.

دیکھا گیا ہے کہ ہر ایسے موقع پر آپ جیسے لوگ عجلت اور بے صبری کا اظہار کرنے لگتے ہیں. نوجوانوں میں ادارے کے تعلق سے بے اطمینانی اور بے زاری پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور خواہ مخواہ مرکزی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں…

اور آپ کی یہ روش ہرگز قابل ستائش نہیں کہی جا سکتی. 

حقیقت یہ بھی احتجاج اور نعرے بازی کرنے کے لئے ایک دن سڑکوں پر اترنے اور جوش دکھانے کے بعد نوجوان اور جذباتی غازی پھر اپنی معمول کی مصروفیات میں لگ جاتے ہیں.لیکن اس کے منفی اثرات اگر نکلیں تو اداروں کو مہینوں اور سالوں تک اس میں الجھتے رہنا پڑتا ہے.

اس لئے قیادت سے آپ کے اپنے منشاء کے مطابق کام کرنے کی توقع  نہیں بلکہ خود کو قیادت کی تابعداری میں دینے کی کوشش کیجیے.

         

«
»

عہدنبویؐ میں نظام تعلیم……(دوسری قسط)

پھوٹے گی صبحِ امن لہو رنگ ہی سہی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے