ہمارے اہلیانِ شہرِبھٹکل کا سو سال سے اپنی تنظیم سے جڑا ہوا فکرو خبر کا ایک مستقل سلسلہ ہے، جو ہمارے دل و دماغ کے پوشیدہ خانو ں اور قلب و جگر کے خوابیدہ گوشوں میںیادوں کا ایک خزانہ بن کر محفوظ تھا، اُسی فکروخبر کو آج کی تنظیم کے کارکنوں نے انتہائی محنت اور جانفشانی اور بے مثال جذبۂ خدمت سے عوام کے سامنے پیش کیا ہے اور دادِ تحسین حاصل کی ہے، وہ تنظیم جو اپنے سو سال کی زندگی میں کبھی شہر کی مشہور و معروف سماجی شخصیتوں سے جانی پہچانی جاتی تھی، آج وہ ساری قوم کی تنظیم بن گئی ہے ، سارے شہر بلکہ اطراف و اکناف سے نکل کر ضلع کاروار اورریاستِ کرناٹک کی تنظیم بن گئی ہے، ہمارے مخلصین کاسو سال کااخلاص، قوم ووطن کے لیے قربانیاں پیش کرنے والوں کے نیک جذبات نے ہماری اس تنظیم کا اتنا فکروخبر رکھاکہ وہ اپنے ہر دور میں نمایاں رہی، قوم سے اس کے تئیں فکروخبر کے بعد ،خود تنظیم کا فکروخبر اتنا مشہور ہو گیاکہ ہندوستان کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک اس کے نام کا دور دورہ ہونے لگا، تنظیم کا یہ فکروخبر اسّی کی دہائی میں بھوپال کے فسادات میں پہونچاتو دوسری طرف گجرات کے قتل عام کے بعد وہاں کے متأ ثرہ علاقوں میں حاضر ہوگیا، سونامی کے قہر سے ابھرنے والوں کی امداد کی تو حالیہ کشمیر کے سیلاب میں غرقاب ہونے والی بستیوں میں اپنا فکروخبر کا توشہ لے کر پہنچ گیا،اسی طرح بیجاپور ،آسام،اور دیگر فسادزدہ علاقوں میں بھی پہنچتا رہا، دراصل فکر اور خبر کی ترکیب میں وسعتِ افلاک سما گئی ہے، اس لئے یہ مجموؤہ فکروخبر، فکر مندی اور خبرگیری کے لئے، مصائب کے تمام محاصرے توڑ دیتا ہے، تعاون اور امداد کے لئے ساری سرحدیں پار کردیتاہے، اور خیرخواہی ،مواسات ،ہمدردی اور بھائی چارگی کے لئے ہر چیلنچ کا سامنا کرتا ہے، فکروخبر ایک ایسا ذو معنی اور خوبصورت جملۂ مفیدہ ہے، جس کے معنی و مفہوم کی تشریح کے لئے سینکڑوں صفحات سیاہ ہوجائیں گے، فکریعنی سوچ بچار ، خبر یعنی واقفیت، فکر یعنی غور وخوض خبر یعنی آگاہی، فکر اندیشہ و خیال خبر اطلاع اور اعلان، فکردھیان و تفکر خبر معلومات اور وچار،فکر عقل وخرد ، خبر شہرت ونمود، فکر تامل اور احتیاط خبر نشان اور سراغ، فکر تدبر وخدشات، خبر احوال وکیفیات، فکر تشویش اور احساس خبر ہوش وحوا س اور فکر جذبۂ تعمیر وارتقاء خبر پیغام ، سماچار اور سندیسا ہے ، سیدھی بات یہ ہے کہ ہر قوم وملت کے در پردہ ایک فکر کار فرما ہوتی ہے، اگر وہ تعمیری ہوتی ہے تو تعمیر وترقی اور کامیابی کی ضامن بنتی ہے، اور اگر تخریبی ہوتی ہے تو ذلت و پستی اور ناکامی کا سبب بنتی ہے، یہی وہ فکر وخبر ہے جسے ہم فکر وتدبر ، فکر وخیال، فکرِقوم ووطن،فکرِمعاشرہ وسماج، فکرِجہان ودنیا، فکرِعاقبت وآخرت، فکرِ تہذیب وتمدن، فکرِتعلیم وتربیت، فکرِدین وشریعت، فکرِعوام وخواص،فکرِ نان وشکم، فکرِ کسبِ معاش، فکرِ امروز وفردا سے بھی تعبیر کر سکتے ہیں،اور کمال یہ ہے کہ اس میں پیش آنے والی ہر رکاوٹ اور عمل در آمد سے روکنے والی ہر چیز خبر بن جاتی ہے، اسی فکر و خبر کے مجموعہ کا نام مجلسِ اصلاح وتنظیم ہو گیا ہے، اب ہم ہمارے اُس فکر وخبر کے ادارے سے جو اپنی عمر کا دوسرا سال پار کر چکا ہے، اور جو صحافت میں ابھی اپنا نام بنا رہا ہے، تنظیم کے اس فکر وخبر کے مجموعہ کو مبارکباد دیتے ہیں، جس نے اپنا صد سالہ جشن کامیابی سے منایا، اور بلا تفریقِ مذہب وملت ، بلا امتیازِ رنگ ونسل، بلا افتخار قوم ووطن، سب کے دلوں میں گھر، اور سب کے گھروں میں دل کی ڈھڑکن یعنی فکر وخبر بن کر رچ بس گیا، ہمارا ادارہ فکر وخبر اس کے تجزیے، اس کے اداریے، اس کی روزانہ کی رپورٹنیگ ، اس کی سیدھی بات ، اور دیگر تمام نیوز پر تنظیم کا صد سالہ جشن چھایا رہا، تنظیم کے فکروخبر کو مبارک باد پیش کرنے کے بعد ہم ہمارے ادارے فکروخبر اور اس کے سارے عملہ کو مجلس اصلاح و تنظیم کی اس عظیم الشان جشن کی بہترین رپورٹینگ پر مبارکباد دیتے ہیں ۔
ہے دعا فکر وخبر کی ہو تجھے مقبولیت
شہر ِ بھٹکل میں رہے تو ہر طرح آباد وشاد
جواب دیں