سنڈے ہو یا منڈے ،روز کھاؤ انڈے

ڈاکٹرنذیر مشتاق

دْنیا میں پہلے مرغی آئی یاانڈا اس سوال کا جواب کس کے پاس ہے ؟ کیا آپ انڈے کھاتے ہیں ؟ کیا اپنے خون میں کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہونے کی وجہ سے انڈے کو چھوتے بھی نہیں؟ کیا آپ بھی یہی سوچتے ہیں کہ انڈے کھانے سے وزن بڑھتا ہے،موٹاپا گلے لگاتاہے ، انڈے کھانے سے پیٹ میں گیس پیدا ہوتاہے ، پیٹ پھول جاتاہے ، بدہضمی ہوجاتی ہے ، کھٹے ڈکارستانے لگتے ہیں133آپ نے سنا ہوگا کشمیری انڈے اور پنچابی انڈے میں ’’بہت فرق‘‘ہے ، کشمیری مرغی کا انڈا زیادہ مزے دار اور طاقتور ہوتاہے ۔دل کی بیماری میں مبتلا مریض کے لئے انڈے کی طرف دیکھنا بھی جرم ہے ۔ گال بلیڈر (کیسہ صفرا)جسم سے نکالنے کے بعد انڈاکھانا گناہ ہے ’’ بدپرہیزی‘‘ ہے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔
انگریزی زبان میں ایگ،اْردو میں انڈا، فارسی میں تخم مرغ ، کشمیری میں ٹھول اور ڈاکٹری اصطلاح میں اووم مادہ پرندے یا چرند کے جسم سے نکلا ہوا اور سخت چھلکے سے ڈھکاہوا سیال مادہ جس میں نئی زندگی کے ’’آثار‘‘ ہوتے ہیں ۔ انڈا تب تک کچا اور تازہ ہوتاہے جب تک اسے کسی طرح (اْبال کر ،تل کر یا پکا کر)قابل خوردن بنایا جائے ۔اْردو اور کشمیری زبان میں ’’انڈوں کے اِردگرد‘‘ کئی محاورے اور ضرب المثل گردش کرتی ہیں ۔ انڈے اْڑانا اکثر کشمیری کا محبوب مشغلہ ہے ۔ مثل مشہور ہے انڈے سیوے فاختہ اور کوّے بچے کھائیں یا انڈے سیوے کوئی بچہ لیوے کوئی ۔ہمارے سماج میں اکثر ایسا ہی ہوتاہے سرکاری ملازم اپنے فرائض دینے کی بجائے گھروں اور دفتروں میں انڈوں پر ہی بیٹھے رہتے ہیں ۔ انڈا نیم برشت ، فرے کرکے ،آملیٹ بناکر ، کانگڑی میں بھون کر کھایا جاسکتاہے ۔ ’’انڈے کا ستارا‘‘ بھی بنایا جاتاہے یا پھر ’’مونگ دال کے ساتھ زمرہ ٹھول‘‘ ملاکر بڑی مزے دار اور تعذیہ سے بھر پور ڈِش تیار کی جاسکتی ہے ۔
انڈے کی اہمیت اِ س بات سے صاف ظاہرہے کہ اس میں پروٹین ، چربی ، کاربوہائیڈریٹ ، فیٹی ایسڈز،وٹامنز اور کچھ اہم نمکیات موجود ہیں ۔ وٹامن اے آنکھوں کی بینائی اورصحت مند جلد کے لئے لازمی ہے ۔ یہ وٹامن کئی سرطانوں سے بچاتاہے ۔ وٹامن ڈی ہڈیوں کی مضبوطی، سالمیت اور صحت کے لئے بے حد ضروری ہے ۔ یہ ایک معجزاتی وٹامن ہے جو کیلشیم جذب کرنے میں اہم ترین رول اداکرتاہے ۔ تازہ ترین تحقیقات سے ثابت ہواہے کہ وٹامن ڈی کئی سرطانوں سے بچانے میں ایک اہم رول اداکرتا ہے۔اس وٹامن کی کمی سے ہڈیاں کمزور اور مسام دار ہوجاتی ہیں اور عمر رسیدہ افراد (خاص کر عورتیں)اور سیٹوپوروسس میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ وٹامن اِی جسم کے سبھی خلیات کی صحتمندی کے لئے ضروری ہے ۔ یہ ایک مانع تکسیدی وٹامن ہے جو نارمل خلیات کو سرطانی خلیات میں تبدیل ہونے سے بچاتاہے ۔ وٹامن اے ،سی اور اِی تینوں انٹی آکسیڈنٹ وٹامن ہیں ۔ یہ تینوں مل کر ’’بڑھاپے کو ٹالنے‘‘ میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ وٹامن بی ون نشاستہ والی غذاؤں سے اور وٹامن بی ٹوچربی اور پروٹین سے توانائی حاصل کرنے میں معاونت کرتے ہیں ۔ وٹامن بی 6 پروٹین مٹابولزم کو متحرک کرنے میں اہم رول اداکرتا ہے۔ وٹامن B12دماغ نظامِ اعصاب مرکزی ، نسوں اور پٹھوں کی فعالیت کے لئے سب سے اہم وٹامن ہے ۔ یہ خون کے خلیات بنانے میں اہم رول اداکرتاہے ۔ اس کی کمی سے فرد خون کی کمی میگلا بلاسٹک انیمیا کا شکار ہو جاتاہے اور وہ جسمانی وذہنی طور پربہت ہی کمزور ہوجاتاہے ۔اس کی کمی سے نسیں کمزور ہوجاتی ہیں ۔ اس کی کمی سے کئی دماغی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات میں کئی گنا اضافہ ہوجاتاہے ۔
آہن (آئرن)خون کے خلیات اور ہیموگلوبن کی ساخت کے لئے ایک لازمی جز ہے ۔ اس کی کمی سے عورتیں خون کی کمی کی شکار ہوجاتی ہیں اور بچے ذہنی طور ناکارہ ہوجاتے ہیں ۔ آہن کے ساتھ جست بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، اس کی کمی سے خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے اور جلد پر زخم ظاہر ہوجاتے ہیں۔کیلشیم ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کے لئے اہم ترین غذائی جزہے ۔ یہ دل ،دماغ جوڑوں اور پٹھوں کی کارکردگی کے لئے بے حد ضروری ہے معدنی جزہے ۔اس کی کمی سے ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں ، دانت گرنے لگتے ہیں اور دل ودماغ کی کارکردگی پر منفی اثرات پڑتے ہیں ۔ آیوڈین کی کمی سے تھائرائڈگلینڈ کی کارکردگی پر بے حد منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور فرد ہائپوتھائراڈزم کا شکار ہوجاتاہے ۔
مندرجہ ذیل چارٹ سے ظاہرہے کہ انڈے میں بے شماری غذائی اجزاء موجود ہیں ۔کمسن بچے سے لے کر عمررسیدہ بزرگ (مرد یا عورت) شوق سے روزانہ انڈا کھا سکتے ہیں ۔انڈا صحت کے لئے ایک بے حدضروری قدرتی غذا ہے ، کہ نہ صرف جسم کو توانائی بخشتاہے بلکہ کئی اہم ترین غذائی اجزاء بھی مہیا کرتا ہے133 ہمارے ہاں بعض
دیہاتی عورتیں بچوں کو کچا انڈا کھلاتی ہیں ، یہ ایک غلط روش ہے ۔ کچا انڈا کھانے سے یا اسے کچے دودھ کے ساتھ ملا کر کھانے سے انتڑیوں کی بیماری کے لئے راہ ہموار ہوجاتی ہے۔ انڈاہمیشہ اْبال کر ،فرے کرکے یا آملیٹ بناکرکھانا چاہئے اور کھانے سے پہلے یہ طے کرنا ضروری ہے کہ انڈا سالم اور تازہ ہو ۔ سڑا ہوا انڈا(گانڈہ ٹھول) کھانے سے معدہ اور انتڑیوں پر زبردست منفی اثرات پڑتے ہیں اور کھانے والا اسہال و استفراغ کا شکار ہوسکتاہے ۔ اس لئے پہلے انڈے کودیکھئے پھر پرکھیں اور پھر اْبال کر،تل کر یا آملیٹ بناکر کھالیں۔کچاانڈا کھانے سے پرہیز کریں 133ا گر آپ موٹاپے کے شکار ہیں اور آپ کے خون میں کولیسٹرول کی سطح نارمل سے زیادہ ہے تو اْبالے ہوئے انڈے کی سفید کھالیں اور زردی (ٹھولہ زون)اپنے بچے کو کھلائیں 133 اگر آپ انڈے نہیں کھاتے ہیں تو آپ اپنے آپ کو قدرت کی ایک بہترین نعمت سے محروم کرکے اپنے آپ پر ظلم ڈھاتے ہیں ۔ اس لئے آج سے ،سنڈے ہویا منڈے ، روز کھاؤانڈے۔ (مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے )
13؍اکتوبر2018

«
»

عدالت عظمیٰ میں بابری مسجد کا قضیہ

ماہِ صفر المظفر اسلام کی نظر میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے