3۔ مختلف بیماریاں (Infection):مختلف (Bacteria)سے پیدا شدہ امراض اور ان کے اثرات بھی اس بیماری کا سبب بنتے ہیں ۔
4۔ مختلف ادویات کا استعمال : ادویات کے بعد اثرات اعصابی نظام پر برا اثر ڈالتے ہیں جو اس بیماری کی افزائش کرتے ہیں ۔
5۔ منشیات ہمہ اقسام:سگریٹ ، تمباکو ، ہیروئن، شراب وغیرہ (ALL SORTS OF ADDICTIONS)۔
6۔ بے مقصد زندگی : نفسانی خواہش میں زیادتی ۔
7۔ناقص اور غیر میعاری خوراک : ملاوٹ، جانور ورں میں بلا وجہ ادویات کا استعمال ، مشلاْ گائے اور بھینس کے دودھ دوتے وقت (PITUTARY)ٹیکوں کا بے جا اور بے دریغ استعمال ۔
8۔ مضر صحت فضائی کثافتیں : جن میں پیڑوکیمکل ، زہروں کا خورانی اجناس (سبزیوں ، پھلوں )وغیرہ پر اسپرے، کیمیکل کمپنیوں، اندسٹریوں کے ذریعے آلود گی کا بڑھ جانا اور ہوا میں ماحولیاتی تناسب میں آکسیجن کا کم ہو جانا آکسیجن کی کمی پٹھوں کو کمزور کر دیتی ہے ۔
9۔ زمین میں قدرتی صلاحیت میں کمی : موجودہ مصنوعی کھادوں کی وجہ سے خوراک کے قدرتی خواص میں کمی واقع ہو رہی ہے جس سے خوارک کے قدرتی خواص میں کمی واقع ہو رہی ہے جس میں مختلف معدنی اجزاء کم ہو رہے ہیں ۔
10۔تابکاری اثرات: ایٹمی ٹیکنالوجی کی افادیت اپنی جگہ ۔ مختلف تجربات ، راکٹوں ، میزائلوں اور مصنوعی سیاروں سے خارج ہونے والا تابکاری مواد ہوا میں خطرناک آلودگی کا باعث بنتا ہے جو نسل انسانی کی تباہی کا پیش خیمہ ہے ۔
شوگر کیا ہے ؟
لبلبہ (PANCREAS)انسانی کا ایک اہم غدود ہے اس کے مخصوص خلیات (BETACELLS)بوقت ضرورت انسو لین (INSULIN)کی افزائش کے ذمہ دار ہیں ۔ انسولین ایک (HARMON)ہے جو جسم میں موجودہ شکر کی توانائی اور حرارت میں تبدیل کرتا ہے ۔ (جو انسان کے اندر کام کرنے کی قوت پیدا کرتی ہے)۔
شوگر کا عارضہ لاحق ہونے کی صورت میں لبلبہ مناسب مقدار میں انسولین کی افزائش نہیں کرتا یا انسو لین کی کارکردگی میں خلل واقع ہو جاتا ہے اس عارضہ کے باعث انسانی جسم غذا سے پیدا شدہ توانائی سے مکمل فائدہ حاصل نہیں کر سکتا ۔ انسولین کی کمی کے باعث خون اور پیشاب میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے خون میں موجود زائد شکر کو ختم کرنے کے لئے گردوں کو مسلسل کام کرنا پڑتا ہے نتیجتاْ پیشاب بار بار آتا ہے پیس لگتی ہے کیونکہ پانی کی کثیر مقدار بدن بافتوں سے نکل کر پیشاب کے ذریعہ خارج ہو جاتی ہے ۔ جسمانی توانائی میں شدید کمی واقع ہو جاتی ہے اور بدن لاغر ہوجاتا ہے ۔
علامات :
شوگر کی عام علامات مندر جہ ذیل ہیں تاہم ہر مریض میں ان تمام علاماتوں کا پایا جانا ضروری نہیں۔
*……قزن کا تیزی سے کم ہونا ۔*……پیشاب کی زیادتی۔*…….مانی توانائی کی کمی ۔*………غیر معمولی تھکاوٹ۔
لبلبہ ( PANCREAS)وہ عضو ہے جہاں مخصوص خلئے یعنی (CELLS)ٓانسو لین کی افزائش کے ذمہ دار ہیں ۔ اگر چہ حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی شوگر کے مریضوں کے علاوہ تمام صحت مند افراد کے لئے بھی ضروری ہے لیکن ان اصولوں کی پابندی شوگر کے مریضوں کی زندگی میں ایک لازمی جزو کی حیثیت رکھتی ہے ۔
* …..ڈاکٹر تجویز کردہ ادویات و پر ہیز پر باقاعدگی سے عمل کریں ۔
*…..اپنی عمر اور مرض کی نوعیت کے اعتبار سے ورزش پابندی سے کریں ۔
*….کسی بھی زخم کا فوری اور مکمل علاج کریں ۔
* ……خون میں شکر کی جانچ باقاعدہ مناسب وقفوں سے کرواتے رہیں اور اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھیں ۔
*…….جسم کی صفائی ستھرائی کا خاقص خیال رکھیں ۔
*……شوگر کے مریضوں کے لئے پیروں کی نگہداشت نہایت اہم ہے مریضوں کو چاہئے کہ پیروں کو روزانہ باقاعدگی سے دھوئیں انگلیوں کی جگہ کو خشک کرنے کے لئے ٹالکم پاؤڈر استعمال کریں ۔
*……ناخن سیدھے اور احتیاط سے کاٹیں ۔
*……تنگ جوتے اور تنگ موزے استعمال نہ کریں ۔
*…..ننگے پاؤں پھرنے سے پرہیز کریں ایسا کام نہ کریں جس سے پیروں کو چوٹ لگنے کا خطرہ ہو ۔
*….. کانوں کی صفائی کا خیال رکھیں اور اس مقصد کے لئے کوئی نوکیلی چیز استعمال نہ کریں ۔
*….. دن میں کم از کم دو بار نرم برش سے دانتوں کی صفائی کریں اور اپنے معالج کو اپنی بیماری سے با خبر رکھیں ۔
* ……آنکھوں کا معائنہ مناسب وقفوں سے کرواتے رہیں ۔
*……تمباکو نوشی سے پر ہیز کریں ۔
*……اپنے شناختی کارڈ کے علاوہ ایسا کارڈ جس پر لکھا ہوا ہو کہ آپ شوگر کے مریض ہیں ہمیشہ ساتھ رکھیں ۔
آئے اب ہم قدرے تفصیلاْ شوگر کے مریض کے بارے میں اس کے مختلف پہلوں کا جائزہ لیتے ہیں :
ہم تیس چالیس یا زیادہ سے زیادہ پچاس یا ساٹھ سال کی زندگی کو جو کہ مختصر ہے اپنی ہٹ دھرمیوں سے خود ہے پریشان کن بنا رکھا ہے اور اگر اس زندگی میں تنظیم اختیار کر لی جائے تو زندگی کی (QUALITY)بہتر ہو جاتی ہے ۔
غذا:
غذا میں ایسی تمام اشیاء جن میں چینی گلوکوز وغیرہ شامل نہ ہوں لیں زمین کے اوپر نیچے اگنے والی تمام سبزیوں کے استعمال کی اجازت ہے بہت میٹھے پھل آم ، انگور، کھجور، گنا اور گنے کا رس ، شہد کے علاوہ تمام پھلوں کی اجازت ہے بشرطیکہ وہ ایک درمیانہ سیب کے وزن یا سائز سے زیادہ نہ ہوں ایک پاؤ کسی بھی اناج کے آٹے کی روٹی استعمال کی جا سکتی ہے ۔ اصلی گھی، مکھن بالائی، پنیر اور بنا سپتی گھی کے بجائے پکانے کا تیل استعمال کرنا چاہئے جس میں چکنائی (COLESTROL)نہ ہو ۔
آنکھوں پر شوگر کے اثرات :
یہ آنکھ کی ایک تشویشناک کیفیت ہے یہ آنکھ کے پردے کی بیماری ہے اور آنکھ میں نہ تو کوئی تکلیف ہوتی ہے اور نہ ہی شروع میں بینائی پر اثر پڑتا ہے اس لئے مریض ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتا اور اکثر مریض اس وقت رجوع کرتے ہیں جب ان کی بینائی کم ہونے لگتی ہے اور مریض مکمل طور پر اندھا ہو جاتا ہے اگر بر وقت ڈاکٹر سے رجوع کر لیا جائے تو اس کا علاج ہونے کے امکانات باقی رہتے ہیں اور بیماری کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں اس طریقہ کو (LASER THERAPY)کہتے ہیں یہ طریقہ علاج ہمارے ملک میں دستیاب ہے شوگر کے مریض کو چاہئے کہ وہ اپنی آنکھ کے پردے کا معائنہ سال میں دو تین مرتبہ ضرور کرالیں ۔
گردوں پر شوگر کے اثرات :
اس کیفیت کو (DIABATIC NEPHROPATHY)کہتے ہیں یہ بھی شوگر کی سنگین پیچیدگیوں میں سے ایک ہے ۔ تقریباْ دس سال کے بعد شوگر کے مریض کے پیشاب میں پروٹین (ALBUMIN)آنے لگتی ہے ۔
چونکہ اس میں کوئی تکلیف نہیں ہوتی مریض البومن کی جانب دھیان نہیں دیتا گردے کے دارے فعل بھی نارمل رہتے ہیں لیکن اگر اس استیج میں خون میں شکر کا کنٹرول صحیح نہ رکھا گیا تو پیشاب میں پروٹین کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور رفتہ رفتہ گردے کام کرناچھوڑ دیتے ہیں ایسی صورت میں اس کا علاج گردے کی مشین کے ذریعے خون کے مہلک اجزاء کی صفائی (HAEMODIALYSIS)یا گردے کی تبدیلی ہے ۔
دل کی شریانوں پر اثرات :
دل کے عضلات کو بھی خون کی نالیوں کے ذریعہ خوب مہیا ہوتا ہے یہ نالیاں شکر اور چکنائی کی زیادتی کے شکار مریضوں میں آہستہ آہستہ تنگ ہوتی چلی جاتی ہے اور کولیسٹرول ان دیواروں پر جمنا شروع ہو جاتا ہے جس سے یہ سخت ہو جاتی ہیں اور لچک ختم ہو جاتی ہے اور خون آگے نہیں پہنچ پاتا جس کی وجہ سے وہ حصہ جہاں تک خون نہیں پہنچ پاتا متاثر ہوتا ہے اور وہ حصہ مردہ ہوجاتا ہے ۔ مریض کو سینے میں شدید درد محسوس ہوتا ہے اس کیفیت کو (ANGINA)اور جب شدید ہو تو (HEARTATTACK)کہتے ہیں عام آدمی کے مقابلے میں شوگر کے مریض کو انجائنا اور دل کا دورہ ہونے کا دوگنا زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔
شوگر میں ورزش کے فوائد:
غذائی پرہیز کے بعد شوگر کے علاج میں مدد گار دوسرا اہم حصہ جسمانی ورزش ہے ورزش سے شوگر کے مریضوں کو دوہرا فائدہ حاصل ہوتا ہے ایک طرف تو انسولین موثر طور پر کام کرنے لگتی ہے دوسری طرف مناسب وزن بر قرار رکھنے اور اگر وزن زیادہ ہے تو غذائی مقدار میں مناسب کمی کے ساتھ ورزش کرنے سے وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ خون میں شکر کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور شوگر کے کنٹرول میں مدد ملتی ہے ۔
ورزش ہمیشہ متوازن اور باقاعدہ ہونی چاہئے ۔ وہ مریض جو پہلے سے بھاری کام کرنے کے عادی ہیں وہ اسے ترک نہ کریں، وہ مریض جو روز مرہ مصروفیات میں جسمانی کام کے عادی ہیں وہ اسے ترک نہ کریں ۔ وہ مریض جن کو روز مرہ کی مصروفیات میں جسمانی کام کا موقع نہیں ملتا اگر روزانہ موقع ممکن نہ ہو تو ہفتے میں کم از کم تین دن آدھ گھنٹے تیز رفتاری سے چلنے کی ورزش ضرور کرنی چاہئے ۔
شوگر میں مٹھاس سے پرہیز بہت ضروری ہے البتہ جامن اس مرض میں کھانا مفید ہے ۔ کالا چنا (چھلکو سمیت )پسواکر اس آٹے کی روٹی کھانا شوگر میں خاص طور سے فائدہ مند ہے ۔
جواب دیں