شمالی کوریا اور چین کی طاقت

لیکن امریکہ نے جس طرح دوسرے ممالک کے ساتھ عمل کیا ہے وہ عمل کسی بھی طرح شمالی کوریا کے ساتھ نہیں کررہا ہے، کیونکہ وہ اچھی طرح سمجھتا ہے کہ شمالیکوریا کو چین کی حمایت حاصل ہے اسی لیے شمالی کوریا کے بارے میں جو بیان ہوتا ہے اس میں وہ سختی نہیں ہوتی جو دوسرے ممالک کے لیے دئیے گئے بیان میں ہوتی ہے، اس کے لیے یہ بھی کہا جائے گا کہ شمالی کوریا جب ہی ایسا مذکورہ قدم اُٹھا رہا ہے جب چین کے علاوہ اس کے پس پشت کوئی دوسری طاقت کھڑی ہوئی ہے ورنہ امریکہ اور اقوام متحدہ کی وارننگ کو وہ کسی بھی طرح نظر اندازنہیں کرتا۔ اس طرح اس نے اپنی طاقت سے عالمی سطح پر اپنا لوہا منوایا ہے اور وہ طاقت کے لحاظ سے کئی ممالک سے آگے ہوگیا ہے، عالمی سطح پر شمالی کوریا کی طاقت کا احساس کیا جارہا ہے؛ لیکن کوئی ملک اس کو روکنے کی ہمت نہیں کررہا ہے، اور جو ممالک آگے قدم بڑھا سکتے تھے وہ خود شمالی کوریا کے ساتھ پہلے سے ہی نرم برتاؤ کررہے ہیں اور یہ نرم برتاؤ عالمی سطح پر نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، کئی ممالک نے اس کے خلاف سخت بیانات دئیے ہیں؛ لیکن جو ملک امریکہ جیسے اور ملک اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے کی وارننگ کی کوپرواہ نہ کرے وہ دیگر ممالک کا کیا اثر لے گا۔ اس وقت شمالی کوریا اور چین دونوں ہی طاقتور ہیں اور یہ وہ دو ممالک ہیں جو کسی بھی طرح دیگرممالک پر مسلط ہوتے رہیں گے، امریکہ ان دونوں ممالک کو اسی روشنی میں دیکھ رہا ہے، دنیا کے ممالک خاموش ہیں اور کسی بھی طرح اس کے تجربات پر پابندی نافذ کرنے سے مجبور نظر آرتے ہیں۔ عالمی سطح پر جس طرح ان دہشت گردوں اور ان کی تنظیموں کا خوف جمایا ہوا ہے اس خوف میں شمالی کوریا نے مزید اضافہ کر دیا ہے جس کے باعث دنیا کے عوام دہشت گردوں کی اور شمالی کوریا کی طاقت سے خوفزدہ ہیں، اس کا تدارک کرنے کے لیے کوئی ملک آگے نہیں آرہا ہے، اگر ایسا نہیں کیا گیا تو دنیا کے ہر ملک کے عوام دہشت اور وحشت کا ہر دم شکار ہوتے رہیں گے اور ملک کے حکمراں یہ سوچتے رہیں گے کہ اس دہشت اور وحشت کا خاتمہ صرف تیسری عالمی جنگ کے ذریعہ ہوسکتا ہے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

«
»

غالب کی قیام گاہ آج بھی برباد و بدحال ہے

مسلم یونیورسٹی و جامعہ ملیہ اسلامیہ پر بھگوا حملہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے