از قلم: محمد فرقان
(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)
حدیث نبوی ہیکہ ظالم حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کرنا سب سے بڑا جہاد ہے۔ اگر تاریخ اٹھا کر دیکھیں گے تو معلوم ہوگا کہ ہر دور میں علماء حق نے ظالم حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کیا ہے۔ اسی طرح ہندوستان میں بھی علماء حق نے ماضی میں برطانوی حکومت کے خلاف آواز بلند کیا تھا اور حال میں فسطائی حکومت کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں۔ اس دور میں جو علماء حق فسطائی حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتے ہیں ان میں سرفہرست مجلس احرار اسلام ہند کے قومی صدر اور پنجاب کے شاہی امام حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی مدظلہ ہیں۔ جب کبھی ملک میں حکومت مظلوموں پر ظلم و ستم کرنا چاہتی قائد الاحرار شیشہ پلائے ہوئی دیوار کی طرح انکے آگے گھڑے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہیکہ انکی ایک آواز پر ملت اسلامیہ ہندیہ کا ایک بڑا طبقہ جہاں اٹھ کھڑا ہوتا ہے وہیں دشمن کی راتوں کی نیندیں حرام ہوجاتی ہیں۔ اسی لئے ہر آئے دن حکومت اپنے دلال گودی میڈیا کی جانب سے انکے خلاف سازشیں کرتی نظر آتی ہے۔ ہندوستان میں میڈیا کو جمہوریت کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے۔ میڈیا کا کام تھا کہ وہ عوام تک حقائق پہنچاتے، صحیح معلومات فراہم کرتے اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے اور مظلوموں کا ساتھ دیتے۔لیکن ہندوستانی گودی میڈیا برسر اقتدار حکومت اور حکمرانوں کی مدح سرائی اور ان کے ہر اقدام کو سراہتا ہے اور جو خبریں حکمرانوں کا پردہ فاش کرنے کا سبب بن سکتی ہیں انہیں وہ نشر نہیں کرتا، یہاں تک کے اگر کوئی مرد مجاہد ظالم حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اپنا احتجاج درج کروائے تو انکے خلاف سازش کرتے ہوئے ان پر افواہوں کا انبار لگا دیتی ہے۔ ابھی ملک بھر میں جاری کسانوں کے احتجاج کو بدنام کرنے اور بی جے پی حکومت کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے گودی میڈیا اس حد تک جاچکا ہے کہ اپنے جائز مطالبات منوانے کے لیے دھرنے پر بیٹھے کسانوں کو نہ صرف پاکستان اور چین کے ساتھ جوڑ رہا ہے بلکہ دہشت گرد، خالصتانی اور اینٹی نیشنل ہونے کا بھی لیبل چسپاں کر رہا ہے۔ یہاں تک کہ کسانوں کی حمایت کرنے والوں کو بنا حقائق کے ایک سانس میں نکسلی، غدار اور غدار وطن بتاتا ہے۔ یہی حال گودی میڈیا کا روح رواں انڈیا ٹی وی کا ہے۔ اس نے پچھلے دنوں سازش کے تحت ایک پروگرام میں کسانوں کی حمایت میں مجلس احرار اسلام ہند کے صدر دفتر جامع مسجد لدھیانہ میں منعقد ایک میٹنگ کو غلط طریقے سے پیش کرتے ہوئے قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی مدظلہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی کہ یہ ہمیشہ سے حکومت کے خلاف ہیں اور تصور دیا کہ ملک کی حکومت کے خلاف ہونا ملک کے خلاف ہونے کے مانند ہے۔ جبکہ ان جیسے گودی میڈیا والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ حب الوطنی کا مطلب ملک کے ساتھ ہونا ہے ملک کی حکومت کے ساتھ نہیں۔ ماضی میں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج کے موقع پر قائد الاحرار کے ایک بیان کو توڑ موڑ کر اسی انڈیا ٹی وی نے اسی طرح کا ایک پروگرام نشر کرتے ہوئے سازش کی تھی، جسکا تحریراً منھ توڑ جواب ہم نے اسی وقت دیا تھا جو ملک کے مختلف اخبارات میں بھی شائع ہوا۔ آج ایک بار پھر گودی میڈیا قائد الاحرار کی آواز کو دبانے اور انکے خلاف سازش کرنے کیلئے میدان میں اتر چکی ہے کیونکہ انہیں معلوم ہیکہ مولانا لدھیانوی جیسے بے باک جرأت مند قائدین کی آواز پر ملک کے باشندے بیدار ہوجایا کرتے ہیں اور برسر اقتدار ظالم حکومت کو انکی اوقات یاد دلا دیا کرتے۔ ان گودی میڈیا والوں کو معلوم ہونا چاہیے جس شیر دل انسان کو وہ ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کررہے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے آباء و اجداد کے سامنے انگریز کی ظالم حکومت کانپ اٹھتی تھی اور جن کے آباؤ اجداد نے اس ملک کی آزادی کیلئے اپنا جان و مال سب کچھ قربان کردیا اور آج بھی اس ملک اور اسکے آئین کی حفاظت کی خاطر جدوجہد کررہے ہیں۔ گودی میڈیا کا مظلوم کسانوں کا ساتھ نہ دیکر مودی کی فسطائی حکومت کا ساتھ دینا اور کسانوں کی حمایت اور انکے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والے قائدین کے خلاف سازشیں اور غلط پروپیگنڈے کرنا اس بات کی واضح دلیل ہیکہ ہندوستانی گودی میڈیا سرکاری اور درباری بن گیا ہے۔جمہوریت کا چوتھا ستون مانا جانے والا میڈیا آج خود جمہوریت کے لئے خطرہ بن گیا ہے۔ وہ عوام کے خلاف کھڑا ہے، باعزت شہریوں کے خلاف سازشیں کر رہا ہے۔ لیکن وہ کان کھول کر سن لے کہ وہ لاکھ کوششیں کرلیں لیکن انکی سازش کبھی کامیاب نہیں ہوگی، ہم فسطائی حکومت کے ہر ظلم و ستم اور کالے قوانین کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے کیونکہ یہ ہمارا جمہوری حق ہونے کے ساتھ ساتھ ایک باعزت شہری ہونے کی دلیل ہے اور ہم قائد الاحرار مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی جیسے جرأت مند قائدین کی آواز پر لبیک کہتے رہیں گے اور عنقریب وہ دن آئے گا جب حکومت کو جھکنا پڑے گا یا مٹنا پڑے گا کیونکہ ظلم جب حد سے گزرتا ہے تو مٹ جاتا ہے!
(مضمون نگار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی وڈائریکٹرہیں!)
(مضمون نگار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی وڈائریکٹرہیں!)
مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے
10فروری2021
جواب دیں