نبی کریم ﷺنے اس رات کو جاگنے کی اور اس دن کو روزہ رکھنے کی رغبت دلائی ہے اور اس رات میں ہمارے آقا حضرت محمد ﷺنے مدینے کے قبرستان میں تشریف لے جاکر مردوں کے لئے بخشش کی دعاء مانگی ہے تو اگر اس تاریخ میں مردوں کو کچھ بخش دیاکریں چاہے قرآن شریف پڑھکر ،یا کھانا کھلاکر ،یانقد دیکر،یاویسے ہی دعاء بخشش کی کردیں تو یہ طریقہ سنت کی موافق ہے اس سے زیادہ سب بکھیڑے ہیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا کہ جب شعبانکی ۱۵ ؍ویں شب آئے تو وہ رات خد اکی عبادت میں کھڑ ے ہوکرگزارواور دن میں روزہ رکھوکیونکہ اللہ تعالیٰ ا س رات میں سورج چھپتے ہی آسمان دنیا پر جلوہ افروز ہوتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ کیا کویہ مجھ سے بخشش طلب کرنے والانہیں ہے؟کہ میں اس کو بخشش دوں کوئی مجھ سے رزق طلب کرنے والا نہیں ہے؟کہ میں اس کو رزق عطا کردوں،کیا کوئی مصائب ک شکار نہیں ہے؟کہ میں ا س کو مصائب سے نجا ت دوں،صبح تک اسی طرح ارشاد فرماتا رہتا ہے (ابن ماجہ) اب آئیے ا ایک نظر شب برات میں رائج ان کاموں پرڈالیں جو فرداًفرداً گناہ کبیرہ ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر جب ان کو ’’آ تش دستہ‘‘بنایاجاتاہے تووہ گناہوں کا مجموعہ نہیں بلکہ ثواب کاذخیرہ سمجھاجانے لگتا ہے اکائی اور مجموعے کایہ فرق ہماری سمجھ کا فرق ہے شب برات کی آتش بازی مندرجہ ذیل گناہوں پر مشتمل ہوتی ہے (۱)اسراف یعنی فضول خرچی : قرآن کریم میں مال کے فضول اڑانے والوں کو شیطان کا بھائی فرمایا ہے اس وقت جب کہ ملک کے طول وعرض میں خود کشی کا رجحان عام ہے ملک معاشی ،سیاسی بحران کی بد ترین صورتحال سے دوچار ہے جبکہ مہنگائی،بے روزگار ی،اور لوڈ شیڈنگ سے بھی لوگ پریشان ہیں ملک کے بہت سے علاقوں میں لوگ بنیادی ضرور یات کے فقدان سے شدیدمضطرب ہیں او ربے یقینی کی کیفیت نے ان کو ذہنی ،نفسیاتی،اور جسمانی مریض بنادیاہے ہزاروں لوگ خط افلاس سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں ایک طرف یہ کر بناک حالات ہیں جب کہ دوسری طرف شب برات کی پھل جھڑیوں پر لاکھوں روپیہ اڑانے والے نوجوانو ں کو سمجھانے والا کوئی نہیں(۲)جانی ومالی نقصان:آتشی مادہ کی تیاری اور استعمال سے المناک حادثات مسلسل رونما ہوتے ہیں نیز ہاتھ پاؤ کے جلنے کااندیشہ یا مکان دوکا ن میں آگ لگ جانے کا خوف اور اپنی جان یا مال کو ایسی ہلاکت او رخطرے میں ڈالنا خود شرع میں برا ہے مزید لکھے ہوئے کاغذ آتشبازی کے کام میں لاتے ہیں، بلکہ بعض کاغذوں پر آیات قرآنیہ ،احادیث،اور حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے نام لکھے ہوتے ہیں ان کے ساتھ بے ادبی کرنے کا کتنابڑا وبال ہے خود حروف بھی توادب کی چیز ہے (۳)تکلیف رسانی:بعض پٹاخوں کی آوازیں اتنی خوفناک ہوتی ہیں کہ بالخصوص دل کے مریض دہل کر رہ جاتے ہیں دل کے مریضوں کے لئے یہ دھماکے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں(۴) غیر مسلموں کی نقالی:اس رسم کا اصل پس منظر دیکھا جائے تویہ ہندوانہ رسموں کے مقابلے میں اسلام کو دل چسپ اور پر کشش بنانے کے لئے ایجاد کی گئی ہے (۵)عبادات میں خلل:برکت والی رات میں خود بھی عبادت نہ کرنااور دوسروں کی عبادت میں خلل ڈالناسخت محرومی اور کم عقلی ہے سب گناہوں سے بڑھکر یہ بات ہے کہ گناہ کو ثوا ب سمجھکر کرتے جانا بہت خطرناک ہے لٰہذا اس سلسلہ کو روکنا ہر مسلمان پر حسب حیثیت فرض ہے یعنی بڑوں کو چاہئے کہ اپنے گھر کے چھوٹوں کو اس غرض کے لئے پیسے نہ دیں اور اس کے نقصانات سمجھاکر باز رہنے کی تلقین کریں ’’علماء کرام تقریر وتحریر میں اس کے مفاسد گنوائیں،اور وعظ تذکیر کے ذریعہ بڑھتے ہوئے اس سلسلہ کو روکنے کی کوشش کریں’’مسلم محلوں کی کمیٹیوں کے سربراہ اور محلے کے بزرگ لوگ اپنی حدود میں اس سامان کا اسٹال لگانے اور استعمال کرنے سے روکنے کے لئے اپنے اثر رسوخ کا بھر پو راستعمال کریںیاد رکھئے کہ برائی سے نفرت ’’اضعف الایمان‘‘ ہے کم سے کم ایمان کے ا س آخری درجہ کو مضبوطی سے تھام لیجئے .
جواب دیں