وطن عزیز میں بھی صہیونی دوست طاقتوں نے موقع غنیمت جانتے ہوئے راہ حق کے جادہ پیماؤں پر شب خون مار کر امت کو بے دست و پا کر نے کی کاروائی شروع کر رکھی تھی اس پرآشوب زمانے میں لکھنؤ کے مشہورٹیلہ شاہ پیر محمد کی قدیم مسجد کے وسیع سبزہ زار پر شہر کے تمام عافیت پسندوں کے شدید تحفظات اور نام نہاد خوف فساد خلق کے توہمات اور تعاون کے مطلق انکار کے باوجود مسلمانوں کے ایک جلسہ عام کا اعلان کر دیا گیا . مسلمانوں نے منتظمین کی توقعات سے کہیں زیادہ لبیک کہی اور شہر کے کونے کونے سے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں جا نماز لیے ہوے نکل پڑے . سب کی منزل ایک تھی ٹیلے والی مسجد .
ہم نے پہلی بار مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی کو وہیں سنا اور ان کی منفرد اور غیر معمولی صلاحیتوں کے قائل اور معتقد ہو گئے . ظہرکی اذان سے عین قبل جب ان کی حوصلہ بخش تقریر ولولہ انگیز دعاؤں پر ختم ہوئی تو نہ صرف ہزاروں کا مجمع زارو قطار رو رو کر اپنے اللہ سے صبر و نصرت طلب کر رہا تھا بلکہ مسجد کے وسیع سبزہ زار کے باہر سڑک کے دوسری جانب گومتی کے کنارے بنے ہوئے کچھ قدیم مندروں کے مہنت پجاری اور راہگیر بھی رک کر آنسووں سے بھیگی ہوئی ان پر خلوص دعاووں میں شریک ہو گئے تھے .
مو لا نا سجاد نعمانی پیر ذوالفقار نقشبندی سے بیعت ہیں . اور نیرل ضلع تھانے (مہاراشٹر ) میں قائم اپنی خانقاہ سے خدمت خلق میں مصروف ہیں . ان کا مضمون غزہ کے بہادروں کا پیغام جسے جینا ہو مرنے کے لیے تیار ہو جائے اس کا دوسرا ثبوت ہے . کہ وہ بے عمل ،عافیت پسند ، اور مصلحت کوش اہل خانقاہ میں سے نہیں بلکہ اپنے زمانے (عصر ) اور اہل زمانہ سے با خبر عالم با عمل ہیں . فتنہ ء مال اور وھن (دنیا کی محبت اور موت کا خوف ) کے شکار ظلم و نا انصافی سے بھرے ہوئے اس زمانے میں قوت عمل کے حصول کے لیے ایسی ہی تحریروں کی ضرورت ہے . وہ لکھتے ہیں کہ با توفیق اور خوش نصیب اہل ایمان واقف ہیں کہ یہ ان فتنوں کا دور ہے ان فتنوں کا دور ہے جن کی آگاہی حضور صلی ا للہ علیہ و سلم کے ار شا دات میں صراحت کے ساتھ مو جود ہے . آپ صلعم نے فر مایا کہ وہ دور آنے والا ہے جب فتنوں کی بارش اور خون مسلم کی ارزانی ہو گی اور اقوام عالم اس طرح ملت اسلامیہ ٹوٹ پڑیں گی جس طرح بھوکے دستر خوان پر ٹوٹتے ہیں . اور گویا مسلمان کہلائے جانے والے لاکھوں افراد اقوام عالم کے لیے لقمۂ تر بن جائیں گے . دہشت گردی اور قتل و غارت گری کا یہ عذاب ایسے لوگوں کے ہاتھ سے بھی نازل ہوگا جو اسلامی انقلاب اور خلافت کے پر فریب نعرے بلند کریں گے اور وہ اس دور کے خوارج ہوں گے . ..اور زمین ظلم سے بھر جائے گی . اس لیے اہل ایمان کا اسلام کی صداقت پر یقین اور امت مسلمہ اور انسانیت کے روشن مستقبل کے بارے میں ان کی امیدیں اور زیادہ بڑھ جاتی ہیں اور وہ پہلے سے زیادہ اپنی دفاعی اور اقدامی جدوجہد میں لگ جا تے ہیں . کیونکہ ان کی نگاہ آپ صلعم کے اس قول مبارک پر رہتی ہے کہ ایک گروہ ہمیشہ اور ہر دور میں میری امت میں ایسا ضرور رہے گا جو انصاف اور حق کے قیام کے لیے ظلم اورظالموں سے مقابلے کیلئے میدان میں ڈٹا رہے گا . یہاں تک کہ انہیں اللہ کی طرف سے حضرت عیسی علیہالسلام اور ان بہادروں کے امام جن کا نام نامی محمد اور لقب مہدی ہوگا . کی نصرت اور قیادت نصیب ہوگی اور تمام ظالم طاقتوں کا صفایا ہو جائے گا اور دنیا تمام غلط نظاموں اور ظالم حکمرانوں سے نجات پا جا ئے گی . اور پوری دنیا میں عدل و انصاف کا نظام قائم ہو جا ئے گا . فی الوقت حماس کے یہ بہادر نوجوان اس ارشاد نبوی ﷺکا مصداق نظر آتے ہیں .
آٹھ سال سے مکمل معاشی و سماجی مقاطعے اور صہیونی محاصرے کے شکار ۵۱ لاکھ کی آبادی والے کھلے جیل یا اکیسویں صدی کے شعب ابی طالب غزہ میں صرف اللہ کی مدد کے سہارے رہتے ہوئے حماس کے جیالوں نے تین بار اسرائیل کو شکست فاش دی ہے . ان کے پاس اپنے بنائے ہوئے ایسے راکٹ ہیں جنہوں نے اسرائیل کا جینا دوبھر کر دیا ہے . ان کے پاس تین طرح کے ڈرون (بغیر پائلٹ والے ) طیارے ہیں جن میں سے کچھ انہیں ایران نے دیے اور کچھ انہوں نے ایران سے حاصل کردہ تکنیک کی مدد سے از خود تیار کر لیے ہیں . انہوں نے غزہ ۔مصر کی زمینی سرحد رفح کے نیچے ایسی بے مثل پختہ سرنگیں بنالی ہیں جو غزہ اور حماس کی لائف لائن بنی ہوئی ہیں . اسرائیل کی حمایت و امداد یافتہ فوج اور سی آئی اے اور موساد جیسی انٹلیجنس ایجنسیاں بھی جن کا سراغ لگا کر انہیں پوری طرح تباہ کرنے میں ناکام رہی ہیں . اندھی اسرائیلی بمباری (کارپٹ بامبنگ ) میں کچھ نقصان ضرور پہنچا ہے اور کچھ منہدم بھی ہو گئی ہیں لیکن بیشتر پوری طرح محفوظ ہیں . حماس نے ان شدید امتحانی حالات میں کہ جن کا تصور ہم جیسے عافیت پسندوں کے لیے نا ممکن ہے ۔،غزہ میں ایک ایسا مثالی معاشرہ تشکیل دینے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جو توکل علی ا للہ ، عمل با لقرآن اور اتباع اسوہء رسول ﷺکا کامل نمونہ ہے .
بقول مولانا سجاد نعمانی یہ وہ لوگ ہیں جن پر قرآن کے یہ الفاظ صادق آتے ہیں کہ ، یقیناًوہ ایسے نوجوان ہیں جو اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے انکو راہ ہدایت میں آگے بڑھا یا اور ہم نے ان کے دل مضبوط کر دیے ،،، اے حماس کے مجاہدو تمہیں سلام کہ تم نے پوری امت کو بھولے ہوئے سبق یاد دلا دیے اور تم نے دکھا دیا کہ دنیا کی محبت اور موت کا خوف (وھن) دل سے نکل جائے تو کوئی دشمن غالب نہیں آسکتا . مبارکباد اے غزہ کے بہادرو تم نے یہ سبق تازہ کر دیا ہے کہ جسے جینا ہو مرنے کے لیے تیار ہو جائے ۔
جواب دیں