قیامت تک آنے والے سارے انس وجن کے نبی ﷺ کے ارشادات میں صلاۃ التسبیح پڑھنے کی خاص فضیلت وارد ہوئی ہے اور وہ فضیلت یہ ہے کہ اس کے ذریعہ سابقہ گناہوں کی مغفرت ہوتی ہے۔ صلاۃ التسبیح سے متعلق یہ مختصر مضمون تحریر کررہا ہوں تاکہ ہم حسب سہولت اس نماز کی بھی ادائیگی کرلیا کریں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں صحیح عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ وجہ تسمیہ: اس نماز میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح کثرت سے بیان کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو صلاۃ التسبیح کہا جاتا ہے۔ سُبْحَانَ اللّہِ وَالْحَمْدُ للّہِ وَلاإلہَ إلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر کہنا اللہ تعالیٰ کی تسبیح ہے۔ اس نماز کی ہر رکعت میں یہ کلمات ۵۷ مرتبہ پڑھے جاتے ہیں، اس طرح چار رکعت پر مشتمل اس نماز میں ۰۰۳ مرتبہ تسبیح پڑھی جاتی ہے۔ صلاۃ التسبیح کی شرعی دلیل:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے میرے چچا عباس! کیا میں تمہیں ایک تحفہ، ایک انعام اور ایک بھلائی یعنی ایسی دس خصلتیں نہ بتاؤں کہ اگر آپ ان پر عمل کریں تو اللہ تعالیٰ آپ کے سارے گناہ پہلے اور بعد کے، نئے اور پرانے، دانستہ اور نادانستہ، چھوٹے اور بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سب معاف فرمادے۔ وہ دس خصلتیں (باتیں) یہ ہیں کہ آپ چار رکعت نماز ادا کریں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور ایک سورۃ پڑھیں۔ جب آپ پہلی رکعت میں قراء ت سے فارغ ہوجائیں تو قیام ہی کی حالت میں پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں (سُبْحَانَ اللّہِ وَالْحَمْدُ للّہِ وَلاإلہَ إلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر) پھر رکوع کریں، (سُبْحَانَ رَبّی الْعَظِیم کہنے کے بعد) رکوع ہی میں دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں۔ پھر رکوع سے سر اٹھائیں اور (قومہ کے کلمات ادا کرنے کے بعد پھر) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ اس کے بعد سجدہ کریں (سجدہ میں سُبْحَانَ رَبّی الْاعْلٰی کہنے کے بعد) دس مرتبہ پھر یہی تسبیح پڑھیں۔ پھر سجدہ سے اٹھ کر دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں۔ دوسرے سجدہ میں جاکر (سُبْحَانَ رَبّی الْاعْلٰی کہنے کے بعد) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ پھر سجدہ سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ اس طرح ایک رکعت میں تسبیحات کی کل تعداد پچھتر (۵۷) ہوگئی۔ چاروں رکعتوں میں آپ یہی عمل دہرائیں۔(اے میرے چچا!) اگر آپ ہر روز ایک مرتبہ صلاۃ التسبیح پڑھ سکتے ہیں تو پڑھ لیں۔ اگر روزانہ نہ پڑھ سکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھ لیں۔ اگر ہفتہ میں بھی نہ پڑھ سکیں تو پھر ہر مہینہ میں ایک مرتبہ پڑھ لیں۔ اگر مہینے میں بھی نہ پڑھ سکیں تو ہر سال میں ایک مرتبہ پڑھ لیں۔ اگر سال میں بھی ایک بار نہ پڑھ سکیں تو ساری زندگی میں ایک بار پڑھ لیں۔(سنن ابوداود ج۱ ص ۰۹۱ باب صلوٰۃ التسبیح۔ جامع الترمذی ج۱ ص ۹۰۱ باب ما جاء فی صلوٰۃ التسبیح۔ سنن ابن ماجہ ج۱ ص ۹۹ باب ماجاء فی صلوٰۃ التسبیح۔ الترغیب والترھیب للمنذری ج۱ ص ۸۶۲ الترغیب فی صلوٰۃ التسبیح)(نوٹ) یہ حدیث حدیث کی بیسیوں کتابوں میں مذکور ہے مگر اختصار کے مدنظر صرف ۴ کتابوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ ایک دوسرا طریقہ بھی صلاۃ التسبیح کے متعلق مروی ہے۔ وہ یہ ہے کہ ثناء پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح پندرہ مرتبہ پڑھی جائے، پھر رکوع سے پہلے، رکوع کی حالت میں، رکوع کے بعد، سجدہ اولیٰ میں، سجدہ کے بعد بیٹھنے کی حالت میں، پھر دوسرے سجدہ میں دس دس بار پڑھی جائے۔ پھر دوسرے سجدہ کے بعد نہ بیٹھیں بلکہ کھڑے ہوجائیں۔ باقی ترتیب وہی ہے۔ (جامع الترمذی ج ۱ ص ۹۰۱ باب ماجاء فی صلوٰۃ التسبیح۔ الترغیب والترہیب للمنذری ج۱ ص ۹۶۲ الترغیب فی صلاۃ التسبیح) اس حدیث کے فوائد: ۱) اس حدیث میں صلاۃ التسبیح کی فضیلت کا بیان، اس کی تعداد رکعت کا ذکر اور نماز کی کیفیت کا بیان ہوا، نیز اس نماز کو وقتاً فوقتاً پڑھنے کا استحباب بھی معلوم ہوا۔ ۲) حضور اکرم ﷺ کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی عزت افزائی ہوئی۔ ۳) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضور اکرم ﷺ کو امت مسلمہ کی کتنی فکر رہا کرتی تھی۔ ۴) اس حدیث سے شریعت اسلامیہ کے ایک اہم اصول (نیکیاں گناہوں کو مٹاتی ہیں)کی تایید ہوتی ہے۔ صلاۃ التسبیح کی اہم فضیلت سابقہ گناہوں کی مغفرت: صلاۃ التسبیح سے متعلق حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اس نماز کے پڑھنے کی برکت سے سارے گناہ پہلے اور بعد کے، نئے اور پرانے، دانستہ اور نادانستہ، چھوٹے اور بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سب معاف فرمادیتا ہے۔ یقینا ہم گناہ گار ہیں، ہمیں اپنے گناہوں سے توبہ واستغفار کے ساتھ وقتاً فوقتاً صلاۃ التسبیح کا اہتمام کرنا چاہئے تاکہ ہمارے گناہ معاف ہوجائیں۔ گناہوں کی معافی میں نماز کا بڑا اثر ہے، چنانچہ صحیح بخاری وصحیح مسلم میں ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت کا بوسہ لے لیا اور وہ حضور اکرم ﷺ کے پاس آیا اور اس نے اپنے گناہ کے ارتکاب کا اقرار کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: دن کے دونوں سروں میں نماز قائم رکھ اور رات کے کچھ حصہ میں بھی۔ یقینا نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں۔ (سورۃ ہود ۴۱۱) تو اس شخص نے حضور اکرم ﷺ سے فرمایا کہ یہ صرف میرے لئے ہے؟ حضور اکرم ﷺ نے ارشا د فرمایا: یہ فضیلت میری پوری امت کے لئے ہے۔ شریعت کا اصول (نیکیوں سے گناہ مٹتے ہیں) ایک شخص کے واقعہ پر نازل ہوا مگر قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لئے ہے۔ اسی طرح حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ پانچوں نمازیں، جمعہ کی نماز پچھلے جمعہ کی نماز تک اور رمضان کے روزے پچھلے رمضان تک درمیانی اوقات کے گناہوں کے لئے کفارہ ہیں جبکہ ان اعمال کو کرنے والا بڑے گناہوں سے بچے۔ (صحیح مسلم) غرضیکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ نماز کے ذریعہ اللہ تعالیٰ گناہوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ نیز متعدد احادیث میں وارد ہے کہ ذکر کے ذریعہ اللہ تعالیٰ گناہوں کی مغفرت فرماتا ہے اور صلاۃ التسبیح میں وارد (سُبْحَانَ اللّہِ وَالْحَمْدُ للّہِ وَلاإلہَ إلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر) ذکر ہی تو ہے۔ غرضیکہ نماز سے سابقہ گناہوں کی مغفرت کا ہونا ایسا امر ہے جو قرآن وسنت سے ثابت ہے۔صلاۃ التسبیح بھی ایک نماز ہے، لہذا اس کے ذریعہ سابقہ گناہوں کی مغفرت پر کوئی شک وشبہ نہیں ہونا چاہئے۔ سلف صالحین کا صلاۃ التسبیح کا اہتمام: مشہور ومعروف محدث امام بیہقی ؒ (۴۸۳ھ۔۸۵۴ھ)نے حدیث کی مشہور کتاب (شعب الایمان ۱/۷۴۲) میں تحریر کیا ہے کہ امام حدیث شیخ عبداللہ بن مبارک ؒ (۸۱۱ھ۔۱۸۱ھ) صلاۃ التسبیح پڑھا کرتے تھے اور دیگر سلف صالحین بھی اہتمام کرتے تھے۔ اس موضوع پر زمانہ قدیم سے محدثین، مفسرین، فقہاء وعلماء نے متعدد کتابیں تحریر فرماکر صلاۃ التسبیح کے صحیح ہونے کے متعدد دلائل ذکر فرمائے ہیں، جن میں سے امام حافظ ابوبکر خطیب بغدادیؒ (۲۹۳ھ۔۳۶۴ھ) کی کتاب (ذکر صلاۃ التسبیح) کافی اہم ہے۔ صلاۃ التسبیح کا وقت:اس نماز کے لئے کوئی وقت نہیں ہے، دن یا رات میں جب چاہیں ادا کرسکتے ہیں سوائے اُن اوقات کے جن میں حضور اکرم ﷺ نے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے خود وضاحت فرمادی ہے کہ اگر آپ ہر روز ایک مرتبہ نماز تسبیح پڑھ سکتے ہیں تو پڑھیں۔ اگر روزانہ نہ پڑھ سکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھیں۔ اگر ہفتہ میں بھی نہ پڑھ سکیں تو پھر ہر مہینہ میں ایک مرتبہ پڑھیں۔ اگر مہینے میں بھی نہ پڑھ سکیں تو ہر سال میں ایک مرتبہ پڑھیں۔ اگر سال میں بھی ایک بار نہ پڑھ سکیں تو ساری زندگی میں ایک بار پڑھ لیں۔ صلاۃ التسبیح پڑھنے کا طریقہ:پہلا طریقہ: جس طرح چار رکعت ادا کی جاتی ہے اسی طرح چار رکعت نماز ادا کریں۔ جب آپ پہلی رکعت میں قراء ت سے فارغ ہوجائیں تو رکوع میں جانے سے قبل قیام ہی کی حالت میں پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں (سُبْحَانَ اللّہِ وَالْحَمْدُ للّہِ وَلاإلہَ إلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر) پھر رکوع کریں، (سُبْحَانَ رَبّی الْعَظِیم کہنے کے بعد) رکوع ہی میں دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں۔ پھر رکوع سے سر اٹھائیں اور (قومہ کے کلمات ادا کرنے کے بعد پھر) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ اس کے بعد سجدہ کریں (سجدہ میں سُبْحَانَ رَبّی الْاعْلٰی کہنے کے بعد) دس مرتبہ پھر یہی تسبیح پڑھیں۔ پھر سجدہ سے اٹھ کر دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں۔ دوسرے سجدہ میں جاکر (سُبْحَانَ رَبّی الْاعْلٰی کہنے کے بعد) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ پھر سجدہ سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ اس طرح ایک رکعت میں تسبیحات کی کل تعداد پچھتر (۵۷) ہوگئی۔ چاروں رکعتوں میں آپ یہی عمل دہرائیں۔ دوسرا طریقہ: ثناء پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح پندرہ مرتبہ پڑھی جائے، پھر رکوع سے پہلے، رکوع کی حالت میں، رکوع کے بعد، سجدہ اولیٰ میں، پہلے سجدہ کے بعد بیٹھنے کی حالت میں، پھر دوسرے سجدہ میں دس دس بار پڑھی جائے۔ پھر دوسرے سجدہ کے بعد نہ بیٹھیں بلکہ کھڑے ہوجائیں۔ باقی ترتیب وہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اللہ تعالیٰ کے احکام وحضور اکرم ﷺ کے ارشادات کے مطابق زندگی گزارنے والا بنائے۔ آمین۔
مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں