ساگ میں صحت

ڈیسک رپورٹ

قدرت نے انسان کو صحت و تندرستی عطا فرما کر اس پر احسان عظیم فرمایا۔انسان کیلئے ہر موسم کے مطابق انواع واقسام کی غذائیں تندرستی کو قائم رکھنے اور بھوک مٹانے کیلئے انعامات کی صورت میں خطہ ارض کو لبریز کر دیا۔گرمی کی شدت کو جہاں فراموش نہیں کیا جاسکتا وہاں آم کی مٹھاس آدم کی زبان کو وہ لطافت دیتی ہے جس سے گرمی کا احساس زائل ہو جاتا ہے یوں تو موسم سرما کا اپنا ایک لطف ہے کیونکہ اس میں گرمی وپسینہ دونوں سے جان ہلکان ہونے سے بچی رہتی ہے۔ سردی میں یوں تو خشک میوہ جات و کشمیری چائے خوب پسند کی جاتی ہے۔موسم سرما کی سبزیوں میں پالک، میتھی، گوبھی، مٹر، آلو، گاجر، مولی شلجم اور سوہانجنا شامل ہیں جنہیں اس موسم کے پسندیدہ کھانوں میں خاص طور پر فوقیت حاصل ہے، ہر گلشن کے دسترخوان کی زینت و دلوں کی تسکین گردانا جاتا ہے۔ سرسوں کا ساگ،دیسی ساگ اور میتھی اپنی افادیت کے حساب سے خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ اللہ رب کریم نے ان میں کیلشیم،سوڈیم،کلورین،فاسفورس،فولاد، پروٹین جیسے اجزا شامل کئے ہیں جن کی بدولت جسمانی اعضا تقویت پاتے ہیں۔ساگ کو اس وجہ سے بھی خاص اہمیت حاصل ہے کہ اس میں وٹامن اے، بی و ای کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔چونکہ ساگ اور دودھ اپنے اندر وٹامنز کا خزانہ پوشیدہ کئے ہوئے ہیں اس لئے ان کو اپنی افادیت کے لحاظ سے ایک دوسرے کا مسکن تصور کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ٹھوس غذا کھانے کی عمر کے بچوں کو چونکہ ابتدا ہی میں اچھی اور معیاری خوراک کی اشد ضرورت ہوتی ہے اس لئے اگر انہیں شروع ہی سے دودھ کے ساتھ سبزپتوں والی غذا مہیا کی جائے تو اس سے ان کی صحت پرکافی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔سبزیاں چونکہ وٹامنز کا گھر تصور کی جاتی ہیں اس لئے یہ بچوں میں خاص طور پر بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کے طور پر سیسہ پلائی دیوار کا کردار ادا کرتی ہیں۔ارض پاک میں چونکہ گرم مرطوب و سرد علاقے موسمی حالات کے مطابق اپنا اثر قائم رکھتے ہیں اس لئے یہاں عام طو رپر ہر گھر میں ساگ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ساگ میں حیاتین، آئرن، حرارے، پروٹین، نشاستہ وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ طبی سائنسی تحقیق کے مطابق یہ زود ہضم و پیشاب آور ہے۔ساگ معدہ و جگر کے مریضوں کیلئے نہایت مفید ہے۔یہ سوزش معدہ کاخاتمہ کرتا ہے اور جگر کی گرمی دور کرنے اور خون بڑھانے میں اپنی مثال آپ ہے۔اس میں پائے جانے والے ریشے قبض کے مریضوں کیلئے نہایت کارآمد ہیں۔اطبا نے مسلسل تحقیق کے بعد یہ نتیجہ نکالا ہے کہ ساگ یرقان، مالیخولیا، پتھری اور گرمی کے بخار کو دور کرنے کیلئے بہت مفید ہے۔کیلشیم کا انسانی جسم میں بنیادی کردار ہڈیوں کو مضبوط کرنا ہے یہ ساگ میں پایا جاتا ہے جو ناصرف بچوں اور بڑوں کیلئے کارآمد ہے بلکہ اس کی افادیت سے ہر عمر کے افراد بھرپور فوائد حاصل کر سکتے ہیں معاشرہ میں بسنے والے بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں خون کی کمی کا عارضہ لاحق ہوتا ہے اور وہ اپنے فرائض درست طور پر ادا کرنے سے قاصر رہتے ہیں ایسے افراد اگر ساگ کا استعمال شروع کر دیں تو وہ اس طرح خون کی کمی کو بہتر طور پر پورا کرسکتے ہیں یا ایسی خواتین جو بچے کی پیدائش کے بعد خون کی کمی کا شکار ہو جاتی ہیں ان کیلئے بھی یہ بے حد مفید ہے۔ گذشتہ ادوار میں خاص طور پر دیہاتی علاقوں میں بسنے والے افراد مکئی کی روٹی کے ساتھ ساگ اور مکھن کا استعمال کرتے جس سے ان کا جسم چاک وچوبند رہتا۔بعض گھرانوں میں ساگ کے کھانے کے بعد دیسی گھی اور شکر کے استعمال کو لازم قرار دیا جاتا جسے طاقت کا سرچشمہ سمجھاجاتا ہے۔ اس کی ایک اہم افادیت یہ بھی ہے کہ یہ ہاضمے کے علاوہ خون کو صاف کر نے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔اس کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بھی نہایت مفید ہے۔غرض اس میں کوئی شک نہیں کہ ساگ قدرت کی عطا کردہ نعمتوں میں بھرپور طاقتور غذا ہے چنانچہ اس کا استعمال ضرور کرنا چاہیے تاکہ صحت اچھی ہو اور تمام وٹامنز جو انسانی جسم کیلئے بے حد کارآمد ہیں اس سے حاصل کئے جا سکیں۔

 

«
»

انصاف اور مساوات ضروری بھی ہے اور ضرورت بھی ہے !

بابری مسجد کے فیصلہ پر ہندوستانی مسلمانوں کا صبر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے