نقی احمد ندوی، ریاض، سعودی عرب جب بیس سال کے نوجوان روبین غونجالیس (Ruben Gonzalez) نے نیویارک کے لیک پلیسیڈ کے اولمپکس ٹرینگ سنٹر میں قدم رکھا تو اس وقت اس کی جیب میں ایک بزنس کارڈ تھا۔ یہ بزنس کارڈ اس کے ایک دوست کا تھا جو ہوسٹن کاایک بزنس مین تھا،روبین کا […]
جب بیس سال کے نوجوان روبین غونجالیس (Ruben Gonzalez) نے نیویارک کے لیک پلیسیڈ کے اولمپکس ٹرینگ سنٹر میں قدم رکھا تو اس وقت اس کی جیب میں ایک بزنس کارڈ تھا۔ یہ بزنس کارڈ اس کے ایک دوست کا تھا جو ہوسٹن کاایک بزنس مین تھا،روبین کا یہ ایک ایسا دوست تھا جسے روبین کے خواب پر پورا پورابھروسہ اور اعتماد تھا کہ وہ اولمپکس میں کچھ نہ کچھ کرکے ضرور دکھائے گا۔ روبین دراصل اولمپکس کے ایک ایسے گیم میں حصہ لینے کا خواب دیکھا کرتا تھا جس کی ٹریننگ بہت ہی سخت اور خطرناک ہوتی ہے، یہ ایک ایسا کھیل ہے جس میں دس میں سے نو کھلاڑی ٹریننگ کے پہلے ہی دور میں ہمت ہارجاتے ہیں اور چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں۔جب کنکریٹ اور برف کے پہاڑی ٹریک اور ڈھلان پر وقت کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے نوے میل کی رفتار سے ایک کھلاڑی لوگو گیم میں ریس کرتا ہے۔ تو تقریبا ہرکھلاڑی کی کوئی نہ کوئی ہڈی ضرور ٹوٹ جاتی ہے۔ اس گیم کا نام Luge ہے۔ اس کے اند ر ایک کھلاڑی ایک سلیج پر لیٹ جاتا ہے، اور پہاڑ کے ڈھلان پر برف کے ٹریک کے اوپر پھسلتا ہوا اپنے منزل پر پہونچتا ہے۔ روبین نے اس گیم میں حصہ لینے کے لئے ٹریننگ سنٹر میں جب اترا تو اس کا عزم آہنی اور اس کا حوصلہ پہاڑ جیسا تھا، وہ کسی بھی قیمت پر ہار کر واپس جانے کے لئے نہیں آیا تھا۔ ساتھ ہی اس کے پاس ہوسٹن میں ایک ایسا دوست بھی تھا جو اس کا حوصلہ بڑھانے اور اسکے لئے کچھ بھی کرنے کو ہمیشہ تیار رہتا تھا۔
ٹریننگ کے پہلے دن پہلے سیشن کے ختم ہوجانے کے بعد جب روبین اپنے کمرہ میں لوٹا تو اس نے اپنے دوست گریگ(Graig) کو فون کیا۔
گیریگ! یہ گیم تو بڑا مشکل ہے۔ میرے دونوں بازو میں بہت درد ہورہا ہے اور میرے دونوں طرف پسلیاں ٹوٹی جارہی ہیں۔ مجھے تو لگتا ہے کہ میرا ایک ا پیر بھی ٹوٹ گیا ہے اور میں صحیح سے چل نہیں پارہاہوں۔ بس بس، اب میں واپس جارہا ہوں۔
روبین! آئینہ کے سامنے جاؤ! گریگ نے مداخلت کرتے ہوے کہا
کیا؟ روبین نے کہا
میں نے کہا کہ آئینہ کے پاس جاؤ! گریگ نے تحکمانہ انداز میں کہا
روبین بڑی مشکل سے کراہتے ہوئے اٹھا، اسے چلا نہیں جارہاتھا۔ کسی طرح اس نے ٹیلوفون کا وائر کھنیچتے ہوئے دیوار میں لگے آدم قد آئینہ کے پاس پہونچنے میں کامیابی حاصل کی اور آئینہ کے سامنے کھڑاہوگیا۔
اب میں جو کہتا ہو ں اسے بس دہراتے جاؤ! (No matter how bad it is
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں