ریٹھی دانے، یا ریٹھی صابن پانی

 نقاش نائطی

ابھی نصف صد سال قبل تک بھارت واسیوں کے ہر گھر کی ضرورت ریٹھی یا ریٹھا  دانے ہوا کرتے تھے۔ ہمارے گھر کے پچھواڑے اسکا ایک بہت بڑا درخت تھا، سوکھ کرگرے ریٹھی دانے ہم بڑوں کے کہنے پر چن کر لایا کرتے تھے۔ اسے پھر خوب اچھی طرح سکھا کر ڈبوں میں بھرکے رکھا جاتا تھا۔ گھر کی نساء، اس میں سے کچھ دانوں کو کوٹ کر پانی میں ملا رکھا کرتی تھیں اور دوسرے دن نہاتے ہوئے پہلے اس جھاگ دار پانی کو سر پر ڈال کر ملا جاتا تھا پھر کچھ وقفے بعد نہاتے ہوئے بھی، اسے سر پر ڈالتے ہوئے،خوب اچھی طرح دھویا جاتا تھا۔ یہ جھاگ دار پانی بالکل آج کل کے صابن کی طرح جھاگ دار بدن کے میل کو دور کرنے لائق ہوا کرتا تھا۔ نصف صد سال قبل کے حمام گھروں میں ہلکی آنچ پر نہانے کے لئے پانی گرم کرنے والی بہت بڑی تامبے کی ھنڈیا،مقامی زبان میں جسے بھان کہا جاتا تھا اور تامبے ہی کی ایک ڈولی یا بکٹ جس سے بھان سیپانی نکالا جاتا ہے باتھ روم میں ہوا کرتی تھیں۔ اور چھوٹی پتیلی میں اس ریٹھی سے بنایا جھاگ دار محلول ہمہ وقت رکھا رہتا تھا، ناریل کے خاردار جالی نما چلکوں کو،جسے مقامی زبان میں سوننا ٹوپی کہتے تھے،اس میں ڈبوکر  برش کی طرح بدن پر اسے ملا جاتا تھا۔ زمانے کی  ترقی پزیری نے وہ قدرتی صابون، ہم سے چھین کر، ہمارے ہاتھوں میں اسکی موجودہ قیمت سے کئی گنا زیادہ آسان استعمال،مہک دار صابون کی ٹکیہ اور مختلف انواع اقسام کے شیمپو ہمیں سونپ دئیے ہیں۔اورہماری سہل پسندی نے، ہمیں جدت پسند، ان اشیاء کے مکرر استعمال سے،ان میں استعمال ہونے والے مضر صحت کیمیکل کی وجہ سے، انواع اقسام کی بیماریوں کا شکار بنے، ہمیں ہمہ وقت مقامی ڈاکٹروں کے رحم و کرم پر رکھ چھوڑ دیا ہوا ہے۔ اسی لئے تو اس زمانے میں پورے گاؤں کو بیماریوں سے شفایاب کرانے ایک آدھ ڈاکٹر یا حکیم کافی ہوا کرتے تھے۔لیکن اب زمانے کی جدت یسندی نے، جدت پسند اشیاء کے مکرر استعمال بعد، ہمیں جدت پسند اسقام کا شکار بناتے یوئے مختلف امراض کے مخصوص ڈاکٹروں کے رحم و کرم  پر جینے مجبور لا چھوڑا ہے۔ اب تو ہمارے بچپن کے مستعمل زمانہ قدیم سے ہمارے اباو اجداد کے استعمال والی بہت سی چیزوں کی جو علم ہمیں ہے،ہمارے بعد آنے والی ہماری نسل جدید کو، یہ سب پرانی ہماری مستعمل چیزیں قصہ پارینہ میں تبدیل، کتابی چیزیں ہی ہوکر رہ جائیں گی۔وما علینا الا البلاغ

 

"ریٹھا" یا "ریٹھی"، یا صابن دانے

جواہرات کی چمک کو بہتر بنانے، کپڑوں، بالوں کو دھونے اور دواؤں کے مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، ریٹھا- صابن ایک ورسٹائل دواؤں کی جڑی بوٹی ہے۔ یہ جلد کی بیماریوں اور نفسیاتی امراض کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ڈاکٹر PV شرما کے مطابق شمالی ہندوستان میں Sapindus mukorossi کو Reetha کے نام پر استعمال کیا جاتا ہے۔اسے چائنیز صابن بیری بھی کہتے ہیں،  شمالی ھند میں اسے کاشت کیا جاتا ہے

ریٹھا کھرچنے کی خاصیت رکھتا ہے، کف کو متوازن کرنے، سانس کے امراض اور خون کی نالیوں میں کولیسٹرول/کلٹ جمع کرنے میں مفید ہے

اس کی سوزش اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی وجہ سے، اس کا پاؤڈر پھوڑے، بچھو کے کاٹنے، خارش کے گھاووں کے علاج کے لیے باہر سے لگایا جاتا ہے۔ ریٹھا بالوں کو دھونے کے لیے صابن اور شیمپو میں اہم جزو کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ریٹھا پاؤڈر اب بھی بالوں کو دھونے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جوؤں کو مارتا ہے، خشکی کو روکتا ہے۔

مضر اثرات

زبانی استعمال حمل کے دوران متضاد ہے، کیونکہ یہ اسقاط حمل کروانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ریٹھا کا استعمال کرتے ہوئے شیمپو بنانے کا طریقہ: ریٹھا کے پھلوں کو خشک کریں۔ کھلی کٹائیں، بیج نکال دیں۔

خشک پھلوں کو رات بھر پانی میں بھگو دیں۔ اسے ابالیں۔ ریٹھا پتلا اور گدلا ہو جائے گا۔ مائع کو چھان لیں اور اس میں اپنا کوئی بھی پسندیدہ ضروری تیل شامل کریں۔ آپ کا شیمپو استعمال کے لیے تیار ہے۔

 

ریٹھا پاؤڈر کا استعمال

ریٹھا پاؤڈر کو زیورات اور یہاں تک کہ کپڑے دھونے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے

ریٹھے کے پھلوں کو خشک کریں۔ اسے پاؤنڈ کریں، بیجوں کو ہٹا دیں. اس سے پاؤڈر بنائیں۔ آدھی بالٹی پانی میں 2 کھانے کے چمچ صابن کا پاؤڈر ڈال دیں۔ اسے مکس کریں۔ اسے پانچ منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ اس سے جھاگ بن جائے گا۔ اب، یہ صابن پانی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے. اس پانی میں کپڑے کو ایک گھنٹے کے لیے بھگو دیں اور پھر دھو لیں۔ وہی جھاگ دار پانی جواہرات کی چمک واپس لانے کے لیے تھوڑی مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے۔

 

مضمون نگارکی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضـروری نہیں۔

«
»

رحمت،مغفرت اورآگ سے نجات کا مہینہ رمضان

قرآن میں ذوالقرنین کی داستان……کیا کہتی ہے ؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے