آئیے رمضان کا استقبال کریں

 

  سراج الدین ندویؔ
 چیرمین ملت اکیڈمی۔بجنور

اللہ کا شکر ہے کہ رمضان کا مبارک مہینہ ایک بار پھر ہماری زندگی میں آنے والاہے۔ہم اللہ سے دعائیں کرتے تھے ”اللہم بلغنا شھر رمضان“ اے اللہ ہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچادے۔یعنی ہماری زندگی میں رمضان کا مبارک مہینہ آجائے۔اللہ نے اپنی مہربانی سے ہمیں رمضان عطا کردیا ہے۔اللہ کے اس مہمان کا استقبال کیجیے۔ہمارے گھر پر جب کسی اہم مہمان کی آمد ہوتی ہے تو ہم اس کے استقبال کے لیے بہت اہتمام کرتے ہیں۔اسی طرح بلکہ اُس سے بھی بڑھ کر ہمیں اللہ کے مہمان کا استقبال کرنا چاہیے۔
اللہ کے رسول ﷺرمضان کی آمد سے پہلے ہی شعبان کے مہینے میں رمضان کے استقبال کی تیاریاں فرماتے تھے،آپ کی نفل عبادات میں اضافہ ہوجاتا تھا،اللہ کے حضور گریہ و زاری بڑھ جاتی تھی،آپ بار بار صحابہ کرام ؓکے سامنے ماہ رمضان کی فضیلتیں بیان فرماتے تھے اور ان کو اس ماہ مبارک کے استقبال کی طرف متوجہ فرماتے تھے۔
اللہ کی برکتیں اور رحمتیں اسی دل پر نازل ہوتی ہیں جو دل صاف ستھرا ہوتاہے،برائیوں سے پاک ہوتا ہے۔جس طرح ہم کسی مہمان کے آنے پر اپنے گھر کی صفائی ستھرائی کرتے ہیں،اللہ کا یہ مہمان ہمارے دل میں قیام کرے گا اس لیے ہمیں اپنے دل کی صفائی ستھرائی کرنی چاہئے۔دل کی گندگی کیا ہے؟ دل کی گندگی،ہمارے وہ گناہ ہیں جو ہم سے بھول چوک یا جان بوجھ کر ہوجاتے ہیں۔اس مبارک مہینے کے آنے پر ہمیں اپنے دل کو گناہوں سے پاک کرلینا چاہیے۔اس لیے کہ جس دل میں گندگی ہوتی ہے اس دل پر نہ اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں،نہ وہ دل اس مبارک مہینے کے قیام کے قابل ہوتا ہے،اور نہ ہی اس مہینے کی برکتوں سے فیض یاب ہوسکتا ہے۔
آئیے ہم بھی اپنے دل کو اس قابل بنالیں کہ اللہ کا یہ مہمان ہمارے دل میں قیام کرسکے،اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہمارے دلوں پر نازل ہوسکیں،اور یہی تزکیہ ہے۔اللہ کے رسول ﷺ پر جب قرآن پاک نازل کیاگیا تو فرمایا گیا:
ہُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِّیْنَ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیَاتِہٖ وَیُزَکِّیہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ (الجمعہ۲)
وہی ہے جس نے ان پڑھوں میں ایک رسول انہیں میں سے مبعوث فرمایا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور ان کا تزکیہ کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے، اور بے شک وہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔
اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ دلوں کے تزکیہ کے بعد ہی اللہ کی آیات سے فائدہ ہوسکتا ہے،اس لیے کہ اس آیت میں اللہ کے نبی ﷺ کے بارے میں یہ فرمایا گیا کہ یہ رسول انھیں قرآن کی آیات سناتا ہے اور ان کا تزکیہ کرتا ہے پھر انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔
مجھے اپنے بچپن کا ایک واقعہ یاد آرہا ہے۔ہمارے گھر ایک عورت دودھ دینے آیا کرتی تھی،ایک دن وہ دودھ پھٹ گیا یعنی خراب ہوگیا۔دوسرے دن میری والدہ نے اس سے شکایت کی کہ تمہارا دودھ پھٹ گیا۔اس نے کہا میں تو تازہ دودھ لائی تھی،کیسے پھٹ گیا،تم نے اپنا برتن ٹھیک سے صاف نہیں کیا ہوگا اس لیے پھٹ گیا۔میں آج جب اس واقعہ پر غور کرتا ہوں کہ دودھ جیسی نفیس،عمدہ چیز جب یہ گوراہ نہیں کرتی کہ وہ جس برتن میں ہواس برتن میں ذرا سی بھی گندگی ہو تو اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں کیسے یہ گوارا کرسکتی ہیں کہ وہ کسی ناپاک،نجس،گناہوں سے آلودہ دل پرنازل ہوں۔دودھ کے بارے میں خود اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
 وَإِنَّ لَکُمْ فِی الْأَنْعَامِ لَعِبْرَۃً، نُّسْقِیکُم مِّمَّا فِی بُطُونِہِ مِن بَیْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَاءِغًا لِّلشَّارِبِینَ (النحل۶۶)
اور بے شک تمہارے لیے چوپایوں میں سوچنے کی جگہ ہے، ہم ان کے جسم سے خون اور گوبر کے درمیان خالص دودھ پیدا کر دیتے ہیں جو پینے والوں کے لیے خوشگوار ہے۔
اس سے پہلے کہ رمضان ہمارے درمیان ہو اور ہم رمضان کے درمیان ہوں ہمیں اپنا دل صاف کرلینا چاہیے،ہمیں اللہ کے سامنے رورو کرگڑا گڑا کر یہ دعا کرنا چاہئے کہ اے اللہ ہمیں معاف کردے،ہمارے گناہوں کو بخش دے،ہمارے دلوں کو پاک کردے،ہم تجھ سے اپنے کیے کی معافی چاہتے ہیں،اے اللہ ہمارے دل کو اس قابل بنادے کہ تیرا مہمان اس میں قیام کرسکے۔ہم تجھ سے وعدہ کرتے ہیں کہ آئندہ تیری نافرمانی نہیں کریں گے،ہمیشہ تیرا کہنا مانیں گے۔تیرے حکموں پر چلیں گے۔اسی لیے روزہ ہم فرض کیا گیا ہے کہ ہم اپنے اندر تقوے کی صفت پیدا کریں۔اللہ کا ارشاد ہے۔
یٰا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ. (البقرۃ: ۳۸۱)
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
تقویٰ اس کے سواکیا ہے کہ انسان اپنے آپ کو تمام سیئات سے،تمام گناہوں سے،تمام کوتاہیوں سے باز رکھے اور تمام نیکیاں بجالائے،ہر وہ نیک کام جو کرسکتا ہے وہ کرے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں رمضان المبارک سے پوری طرح فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 
 

«
»

رحمت،مغفرت اورآگ سے نجات کا مہینہ رمضان

قرآن میں ذوالقرنین کی داستان……کیا کہتی ہے ؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے