اور ہندوستانی مسلمان بھی اس کالعدم تنظیم سے ارادہ رکھتے ہیں اسامہ بن لادن کی پراسرارموت کے بعد ان کے نائب ایمن الظواہری اس مذکورہ تنظیم کی سربراہی کررہے ہیں اور موصوف کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ امریکہ اور دیگرمسلم مخالف ممالک سے دودوہاتھ کریںآیاالقاعدہ کے منصوبوں میں کون کون سے امور شامل ہیں؟جب ہم اس کی تحقیق کرتے ہیں تو ہمیں اس ذیل میں سوائے ناکامی اور نامرادی کے کچھ بھی ہاتھ نہیں لگتا کیونکہ وہ لیبل تو اسلام کا لگاتے ہیں مگر سراسر اسلامی اصولوں سے انحراف کا عنصر اپنی شناخت کے قیام میں سرگرداں ہوتا ہے اورجہاں کہیں بھی اسلامی آثاروشعائر کا وجود نظر آیا ان کو مٹانے کی اپنی سی موہوم سی کوشش کرنے لگے اور پھرچشم عالم نے مقدس فریضہ جہاد کی بے حرمتی اور اس کی تقدیس و تعظیم کی پامالی واضح تصاویر کے ساتھ دیکھااور یہ بھی محسوس کیا کہ القاعدہ اسلام مخالف ہے یا اسلام کا محافظ ونگہبان ۔
القاعدہ کے مذکورہ اعلانات سے جہاں یرقانی اور زعفرانی گروہ اپنے دعووں کی فراہمی دلیل پرمسرور ہے تو وہیں مسلمانان ہندتذبذب اور خوف کے شکارہیں کہ اب صورتحال کس سمت کروٹ بدلتی ہے کیا واقعی القاعدہ اپنے اعلانات کو بروئے کارلائے گا؟کیا ان اعلانات سے بھگوااوریرقانی افراد لوجہادکوچیخ چیخ کرسچاثابت کریں گے؟موجودحکومت جس کا قیام ہی ہندوازم کی سخت گیر بنیادوں پرہے ،مسلمانوں کے ساتھ کیساسلوک کرتی ہے ؟اور کیا ہوگا ان کمزو رنہتے مسلمانوں کا جولفظ’جہاد‘کے تکلم پربھی خوف محسوس کرتے ہیں؟یہ تمام خطرات دفعتاً کسی برق سماوی کی طرح نازل ہو گئے ہیں اور ان خطرات او راندیشوں کا ہونابھی ضروری ہے کہ مسلمان جن کو ازلی بزدلی ودیعت کی گئی ہے اس نازک مرحلہ کا کس طرح اور کس قوت قلبی کے ذریعہ سامنا کریں گے اورمزید طرہ اور ستم یہ کہ ہم پردہشت گردی اور انڈین مجاہدین میں شمولیت اور دیگر دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگ چکا ہے اور ہمارے لاکھوں نوجوان ان ہی بے بنیاد الزامات کے تحت عقوبت خانہ میں ایڑیاں رگڑرگڑکرزندگی سے بیزار ہوچکے ہیں۔
موجودہ حکومت نے اس مذکورہ ویڈیوکی جانچ پڑتال کا حکم جاری کردیا ہے نیزاس امر کی جستجوکافرمان بھی دیاہے کہ تحقیق کی جائے کہ واقعتہً یہ ویڈیودرست بھی ہے یانہیں بھیجنے والاکون ہے اور کہاں سے بھیجاگیاہے؟؟اکر واقعی بھیجنے والاکوئی القاعدہ سے وابستہ فرد ہے توپھرحکومت کیلئے ایک خطرہ کی گھنٹی ہے اوراگر یہ ویڈیوجعلی ہے تواس کاسراسر الزام غریب نہتے مسلمان پرہی لگے گاکہ مسلمانوں نے ہی اس شرمناک اور بزدلانہ فعل کو انجام دیا ہے اور پھراس کے تحت لاکھوں بے گناہ معصوم مسلمانوں کو پس زنداں کیا جائے گاکوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے بلکہ تمام دہشت گردانہ افسانوں کی یہی ایک تلخ حقیقت ہے کہ تمام دہشت گردانہ کاروائیوں کے موجداور خالق مسلمان ہی ہیں جب کہ اسیمانند اور پرگیا اور ان جیسے افراد کی فہرست بشمول ان کے ’کارہائے زریں‘لوگوں کے سامنے عیاں ہیں بلکہ یوں کہہ لیں کہ ہندوستان میں ہمیشہ دورخی پالیسی اختیارکی جاتی ہے تو غلط نہ ہو گا۔
القاعد ہ کس کے اشارہ پرکام کررہا ہے کن قوتوں کی پشت پناہی حاصل ہے؟اسلحہ اور دیگر جدیدآلات حرب کہاں سے دستیاب ہوتے ہیں؟اورپھرکس حرص اور امید طمع کی غرض سے دنیا بھر کے نوجوانوں کواس تنظیم سے وابستہ کرنے کیلئے اربوں اور کھربوں روپئے کی پیش کش کی جاتی ہے ؟ہر فرد بخوبی سمجھتاہے اس تنظیم کی داغ بیل کس نے ڈالی کیوں ڈالی اس کے ایجنڈے میں کون سے کون امور شامل ہیں؟میرے خیال سے اس کی وضاحت بے سود ہے اور پھرہو بھی کیوں نہیں کہ ورلڈٹریڈسینٹرپرحملہ کس نے کروایا تھا؟؟تمام غیر ملکی عملہ اس حملہ کے شکارہو گئے مگر یہودی افراد جواس میں کام کرتے تھے کیوں کر اس حملہ سے بچ گئے انامور سے واقفیت ہے اور دنیا سمجھتی ہے کہ جوقوتیں اقوام عالم کو یرغمال بنا کر استحصال کررہی ہیں وہیں قوتیں القاعدہ ،داعش بوکوحرام اوردیگردہشت گردتنظیموں کو کمک اور رسد رسانی کا کام انجام دے رہی ہیں اور ان ہی قوتوں کے اشارے پریہ تنظیمیں سرگرم عمل بھی ہیں۔
یہ تنظیمیں ازل سے اسلام کی حمایت کا برجستہ اعلان کرتی ہیں اور خداکی محبت اور رسول ﷺکادم بھرنے کی منافقت بھی اختیارکرلیتی ہیںآخر ان تنظیموں کا کوئی بھی ایسا عمل ہے جو اسوہ رسول ﷺکی پیروی کررہا ہو؟سیرومغازی کے ابواب ان سے خالی ہیں کہ رسول اکر م ﷺ نے دوران جنگ کسی بھی ایسے عمل کا ارتکاب کیا ہو جو انسانیت کے منافی ہو؟نبی اکرم ﷺکا کوئی بھی عمل ایسا نہیں ہے تو پھر ان تنظیموں کایہ ردعمل کس امر کی طرف غماز ہے ؟؟دراصل یہ تنظیمیں نہ تو اسلام کا دم بھرنے والی ہیں اور نہ ہی اسلام سے کوئی رشتہ استوار رکھتی ہیں اگر اسلام کی تعلیمات پرعمل پیراہوتی تو یقیناًدہشت و تشدداور درندگی کایوں مظاہرہ نہ ہوتابلکہ حقیقتاً یہ تنظیمیں مغرب میں بیٹھے اپنے آقاؤں کے اشارے پرکاربند ہیں۔
عالم گیر پر پیمانے پر جس طرح سے اسلام کو بدنام کرنے کی یہودی اور مغربی سازشیں جاری ہیں بالیقین ہندوستان میں بھی القاعدہ کی شاخ کے قیام کااعلان بھی ان ہی سازشوں کاایک حصہ ہے کیونکہ فسطائیت اور مغربیت یہ نہیں چاہتی کہ مسلمان کہیں بھی چین اور سکون کی زندگی گذاریں لہذاکوشش یہی ہے کہ ہندوستانی مسلمان ساٹھ سالوں سے یرقانی اور زعفرانی ذہنیت کے ہاتھوں پس رہے ہیں اب مزید عالمگیر فتنہ کی شکار ہو کر اپنی رمق زندگی کو خیر باد کہہ دیں۔پڑوسی ملک پاکستان میں جو صورتحال دن بدن بنتی اور بگڑتی رہتی ہے اور جس طرح سے اصول اخلاقیات اور عمرانیات کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں وہ کیونکر ہیں؟ہم اور آپ تو یہی سمجھتے ہیں کہ دہشت گردتنظیموں نے ایسا کیا ہے لیکن حقیقت بہت ہی مختلف ہے ان تنظیموں کو مالی امداد کون دیتاہے ؟جدیدترین اسلحہ جات کون فراہم کرتا ہے ؟کون ہے جو ان کو خود کش دھماکہ کیلئے اکساتاہے ؟یقیناًاس کے پس پشت ہے کوئی ایسی طاقت جو سبز باغ دکھلاکر اسلام کا نام لیکر اور نعرہ تکبیر بلند کرکے خودکو دھماکہ سے اڑالیتا ہے یہ قابل غور امر ہے کہ جو طاقتیں پڑوسی ملک میں امن و سکون کو غارت کر رکھی ہیں وہیں ہندوستان میں بھی سکون غارت کردینااپنا فریضہ سمجھ رہی ہیںیہ بھی خیال کرنا ضروری ہے کہ ’آزادی‘اور ’انقلاب‘کی کشاکش ان ہی طاقتوں کے اشارے پرقائم ہے پڑوسی ملک کو تو تباہی کا ہم نشین بناکر کے چھوڑاہے کیا ہندوستان کو بھی جہنم کدہ بنا کر دم لیں گے؟یہ سوال ہمارے دل و دماغ میں بھی کلبلارہا ہے مگر یہ اس قدر آسان نہیں ہے کہ ان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو قاعدات الجہاد کی تمام تجاویز دھری کی دھری رہ جائیں گے۔
القاعدہ کے مذکورہ اعلانات کے باعث عوام میں سراسیمگی اور خوف کاپھیل جانا نتائج کا ثمرہ ہے لیکن عوام کو ان باتوں پرتوجہ نہ دینے کی ضرورت ہے ساتھ ہی راقم موجودہ حکومت سے کہتا ہے کہ اس جانچ پڑتال غیر جانبدارانہ طریقہ کارسے ہونی چاہئے تاکہ کوئی معصوم جانب داری کا شکارہوکر ہندوستان سے متنفر نہ ہوبلکہ ایسا طریقہ کار کو منتخب کیا جائے کہ ہندوستان کی عظمت و حرمت کا احساس دل میں موجزن ہو کیونکہ ماضی میں باربار یہ معصوم افراد نے یہ محسوس کیا ہے ان کے ساتھ جانب داری اور تعصب کا برتاؤ کیا جارہا ہے ۔
جواب دیں