قانونی کارروائی یا انتقامی سیاست

ادھر دہلی کے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت سے سبرامنیم سوامی کی اپیل پرمسز سونیا گاندھی راہل گاندھی موتی لال وورا۔ اسکر فرنا نڈیز سام پٹرودا اور سمن دوبے کے نام سمن جاری کردیا گیا جس میں نیشنل ہیرالڈ قومی ا?واز نو جیون شائع کرنے والے کمپنی ایسویسی ایٹڈجرنلس لمیٹیڈ کو نئی کمپنی ینگ انڈیا کیٹیک اوور کو چیلنج کیا گیا اس سمن کے خلاف سونیا گاندھی وغیرہ نے دہلی ہائی کورٹ میں اپیل کی جومسترد ہوگئی اور انہیں اب 19 دسمبر کو میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔کانگریس کے لیڈران نے عدالت کے حکم کے مطابق 19 دسمبر کو حاضر ہونے کا اعلان تو کیاہے لیکن حکومت پر بدلیکی کاروائی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ قانونی جنگ عدالت میں اور سیاسی جنگ پارلیمنٹ وسڑک پر لڑیں گے اور مودی حکومت کے بلیک میل کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ معاملہ صرف نیشنل ہیرالڈ کاہی نہیں مودی حکومت کانگریس کیدوسرے لیڈروں کے خلاف بھی انتقامی کارروائی کر رہی ہے جس کا سب سے شرمناک مظاہرہ اس وقت ہواجب سی بی ا?ء کی ایک ٹیم نے ہماچل کے وزیر اعلیٰ ویر بھدر سنگھ کے مکان پر اس وقت چھاپہ مارا جب ان کی بیٹی کی شادی کی تقریب چل رہی تھی سی بی ا?ئی نے اسی وقت چھاپہ کیوں مارا اس سوال کا جواب بی جے پی کا کوئی سورما نہیں دے پارہا ہے۔ ویر بھدر سنگھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے انکم ٹیکس ٹریبونل میں اپیل کررکھی ہے اور مفاد عامہ کی ایک عرضی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے پھر بھی مودی حکومت کے اشارے پر سی بی ا?ئی نے محض انہیں ذلیل اور تنگ کرنے کیلئے بیٹی کی شادی کی تقریب کے دوران چھاپہ مارا اس طرح سابق وزیر مالیات بی چدمبرم کے بیٹے کارتک چدمبرم کے معاملہ میں بھی مرکزی ادارے غیر ضروری تیزی اور جلد بازی کا مظاہرہ کررہے ہیں شاردا چٹ فنڈ معاملہ میں ممتا بنرجی اور ان کی پارٹی کے دیگر لیڈروں کو پریشان کرنے کا بھی الزام سی بی ا?یی پر لگ چکا ہے۔ کانگریس کے حالیہ احتجاج میں ترنمول کانگریس بھی اس کی مدد اور حمایت کررہی ہے یہی نہیں160تیستا ستیلواڈ کا معاملہ ہویا انہد کا یا سینٹرفار پیس اینڈ جسٹس اور دیگر غیر سرکاری تنظیموں(NGO)کا جن جن نے کبھی مودی جی کے خلاف زبا ن کھولی تھی وہ سب کے سب کسی نہ کسی طرح نشانے پر لئے جاچکے ہیں یہاں تک کہ ایک عالمی کانفرنس میں شرکت کے لئے جارہی گرین پیس نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کی خاتون کارکن کو جہاز سے ہی اتاردیا گیاتھا۔ دوسری جانب بی جے پی لیڈروں پر عائد بدعنوانی اور دیگر الزامات پر کیا کارروائی ہو رہی ہے اس کے بارے میں شایدہی کسی کو پتہ ہو کانگریسی لیڈروں پر الزامات لگتے ہی جو ٹی وی چینل ا?سمان سرپر اٹھا لیتے تھیان کو بی جے پی لیڈروں کے معاملہ میں سانپ کیوں سونگھ جاتاہییہ ایک بڑا سوال ہے۔ ملک کا سب سے بہیمانہ اور قاتلانہ گھپلہ ویاپم کا ہیجس میں اب تک50 لوگ غیر فطری موت کا شکار ہوچکے ہیں مگر مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ160شیوراج سنگھ چوہان پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ چھتیس گڑھ کا چاول گھپلہ ہویا کرناٹک کا ریڈی برادران کا گھپلہ ان میں کیا ہورہا ہیکسی کو کچھ پتہ نہیں صاف ظاہر ہے کہ بدعنوانی کے معاملات مین دوہرا معیار اختیار کیا جارہا ہیاورکانگریس و دیگر پارٹیاں اسی کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔
بیشک پارلیمنٹ کی کارروائی مین رخنہ اندازی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ اس پر عوام کی گاڑھی کمائی کا کروڑوں روپیہ یومیہ خرچ ہوتاہے لیکن جب بی جے پی اس کے خلاف احتجاج کرتی ہے تو ایسا لگتاہیکوء جسم فروش عورت دوسری عورت کو پاکدامنی کا درس دے رہی ہے۔ جس پارٹی نے مسلسل 10 برسوں تک پارلیمنٹ کو یرغمال بنائے رکھا جس پارٹی نے نئے وزیر اعظم کو اپنے وزیروں کو پارلیمنٹ مین متعارف نہ کرانے دیا ہو جس پارٹی نے پارلیمنٹ کاایک پور ااجلاس بیکار ہوجانے دیا ہووہ پارلمنٹ میں کانگریس کی جانب سیہورہی ہنگامہ ا?رائی پرواو یلاکررہی ہے حالانکہ ہنگامہ کے دوران لوک سبھا کی کارروائی بھی چلتی رہی ہے۔راجیہ سبھا میں ضرور کام نہیں ہوپارہا ہے لیکن اس تعطل کو دور کرنے ا?ئے حکومت کی جانب سے کوئی لوچ دار رویہ نہیں ظاہر کیا جارہا ہے۔الٹے نہ صرف بی بے پی کے ترجمان بلکہ مرکز ی وزرا اور خو د وزیر اعظم کانگریس اور اس کی قیادت پر تلخ تبصرے کررہی ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو جب بی جے پی نے وزیر اعظم کے طور پر پروجیکٹ کرنے کا فیصلہ کیا تو اس کے بعد اپنی پہلی میٹنگ میں مودی جی نے پارٹی کارکنوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ کانگریس کے خلاف ملک میں نفرت کا ماحول پیداکریں خود انہوں نے کانگریس سے پاک ہند وستان کا نعرہ دیا تھا ابھی حال میں ان کی جانب سے اس ہدایت کی بازگشت عوامی حلقوں160میں گونج رہی ہیکہ کانگریس کی اعلیٰ قیادت کو زیادہ سے زیادہ مقدموں مین الجھا یا جائے اگرچہ یہ غیر مصدقہ خبر ہے لیکن بہر حال اس سے وزیر اعظم کی اپوزیشن کے سلسلہ میں سوچ تو ظاہر ہی ہوتی ہی ہے۔ 
ہیرالڈ کا معاملہ قانونی ہے اور عدالت ہی اس کے بارے میں فیصلہ کرے گی حالانکہ مودی حکومت کے بعد خصوصاً سلمان خان کے سلسلہ میں ممبئی ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے اور سلمان خاں کے خاندان سے مودی جی کے تعلقات بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں اور عدالتی فیصلوں160پر سوالیہ نشان لگنے لگے ہیں۔ سبرامیم سوامی کا بی جے پی سے ،دیرینہ تعلق بی جے پی لیڈروں اور مرکزی وزیروں کے بیانات صاف ظاہر کرتے ہیں کہ ہیرالڈ کا معاملہ ہو یا ویر بھدر سنگھ کا یا ممتا بنرجی کا یا کوئی اور معاملہ سیاست کہیں نہ کہیں اپنا کام کررہی ہے اور یہ بہت ہی خطر ناک رجحان ہے۔اقتدار کے ساتھ ساتھ وسیع القلبی اور بڑپن کاانا بھی ضروری ہوتاہے۔

«
»

تیسری عالمی جنگ کے آثار

حضورصلی اللہ علیہ و سلم اخلاق کے عظیم مقام پر فائز ہیں۔۔۔!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے