کراچی بیکری: پلوامہ حملہ کے بعد ہندوستانی ہی بن رہے ہندوستانیوں کے دشمن

تنویر احمد

ہندوستانی ہی دوسرے ہندوستانی اور ان کی تجارت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وہ بھی اس جرم کے لیے جو پاکستان نے کیا ہے۔ یہ جملہ ایک ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا گیا ہے اور تعلق رکھتا ہے بنگلورو واقع کراچی بیکری سے جسے کچھ شرپسند عناصر کے ذریعہ صرف اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس بیکری شاپ کے نام میں کراچی کا تذکرہ ہے۔ جموں و کشمیر کے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد پورے ملک میں غم و غصہ کی لہر ہے لیکن کچھ ایسے شر پسند عناصر بھی ہیں جو ماحول کو کشیدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یا پھر بے قصوروں کو نشانہ بنا کر کسی خاص طبقہ کو ڈرانے اور خوفزدہ کرنے پر آمادہ ہیں۔
دراصل سوشل میڈیا میں کراچی بیکری کی ایک تصویر خوب وائرل ہو رہی ہے جس میں کراچی کو ایک بینر سے چھپا دیا گیا ہے اور صرف بیکری دکھائی پڑ رہا ہے۔ بتایا یہ جا رہا ہے کہ جمعہ کی شب دکان مالکان کو اس لیے ڈرایا دھمکایا گیا کیونکہ دکان کے نام میں پاکستانی شہر کا نام شامل تھا۔ اس کو ہٹانے کے لیے احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔ مجبوراً مینجمنٹ کو فوری کارروائی کرتے ہوئے کراچی لفظ پر بینر ڈالنا پڑا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہکراچی بیکری حیدر آباد کی انتہائی مقبول بیکری شاپ ہے اور اس کی کئی شاخیں مختلف علاقوں میں ہیں۔ اس کی بنیاد 1953 میں خان چند رَمنانی نے رکھی تھی جو کہ سندھی ہندو تھے اور پاکستان کے سندھ سے 1947 میں حیدر آباد آ گئے تھے۔ ایک ٹوئٹر ہینڈل پر اس کے متعلق لکھا بھی گیا ہے کہ یہ حیرت انگیز واقعہ اس کراچی بیکری کے ساتھ پیش آیا ہے جو ایسی سندھی فیملی کے ذریعہ قائم کیا گیا جس نے پاکستان کی جگہ ہندوستان کو اپنے رہنے کی جگہ چنا۔

اس پورے واقعہ کی خبر انگریزی نیوز پورٹل اسکرول پر شائع ہوئی ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ پلوامہ حملہ کے بعد سے کراچی بیکری کی مختلف شاخوں میں کئی دھمکی آمیز فون آئے اور بیکری شاپ کے نام میں کراچی لفظ کے استعمال پر اعتراض ظاہر کیا گیا۔ یہ باتیں کراچی بیکری میں کام کرنے والے ملازمین نے بتائیں، لیکن اندرا نگر واقع برانچ کے منتظمین نے اس معاملہ پر کچھ بھی بیان دینے سے گریز کیا۔ حالانکہ مقامی پولس کا کہنا ہے کہ جمعہ کی دیر رات فون پر انھیں کراچی بیکری کے خلاف دھرنے و مظاہرے کی اطلاع ملی اور معاملے کی تحقیق ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی پولس کا کہنا ہے کہ کراچی بیکری کے خلاف ہوئے مظاہروں میں ملکیت کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچا ہے اور مظاہرین اس غلط فہمی میں تھے کہ کراچی بیکری ایک پاکستانی دکان ہے۔

یہ افسوس کا ہی مقام ہے کہ اب شر پسند عناصر بغیر حقیقت کا پتہ کیے ہی لوگوں اور اداروں پر حملہ آور نظر آتے ہیں۔ لوگوں کی اپنی حب الوطنی بھی ثابت کرنی پڑتی ہے اور یہ بھی ظاہر کرنا پڑتا ہے کہ وہ دہشت گرد یا پاکستانی نہیں ہیں۔ کچھ ایسا ہی کراچی بیکری کو بھی گزشتہ رات کرنا پڑا جب اسے نشانے پر لیا گیا۔ ایک ٹوئٹر ہینڈل سے یہ جانکاری دی گئی کہ کراچی بیکری چلانے والے لوگوں کو کراچی لفظ بینر سے چھپانا پڑا اور انھیں ہندوستانی پرچم لہرا کر شرپسندوں کے سامنے یہ ظاہر کرنا پڑا کہ وہ غلط نہیں ہیں۔
قابل غور یہ ہے کہ کراچی بیکری کی شاخیں انتہائی حیدر آباد کے پاش علاقوں میں ہیں اور موجودہ وقت میں ان کا پاکستان سے دور دور تک کوئی رشتہ نہیں ہے۔ آپ اس بیکری کی ویب سائٹ پر جائیں گے تو بھی آپ یہ احساس کیے بغیر نہیں رہ سکیں گے کہ اس بیکری کا نہ تو پاکستان سے کوئی تعلق ہے، نہ ہی کشمیر سے اور نہ ہی ان کے مالکان کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے۔ اس کے باوجود پلوامہ میں دہشت گردانہ حملہ کے بعد سماج دشمن عناصر انھیں نشانہ بنا رہے ہیں۔

«
»

جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے، جنگ کیا مسئلوں کا حل دیگی

آتنکی حملے کیوں ہوتے ہیں؟!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے