پولس کسٹڈی میں بھی مسلمان غیر محفوظ

یہ ہے تلنگانہ فرضی انکائنٹر کی فرضی کہانی کی تمہید حالانکہ یہ انکائنٹڑ نہیں بلکہ قتل عام ہے ایسا قتل عام جسے حکومت کی سرپرستی حاصل ہے کیونکہ گولیاں بھی سرکاری ،مارنے والے بھی سرکاری ،اورمرنے والے بھی سرکاری مجرم۔جس بے رحمی سے ان پانچ نہتے مسلم قیدیوں کا دھوکہ دے کر بہیمانہ قتل کیاگیا ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اب ہمار ے ملک کی پولس انسانوں کی محافظ نہیں رہ گئی ہے بلکہ وہ حیوان ہوکر درندگی پر اتارو ہوگئی ہے اور اس پر سے عوام کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے سب جانتے ہیں کہ پولس نے ایسے نوجوا نون کو مارا ہے جن کا ٹرائل چل رہاتھا اور وہ ایک یا دو سماعت کے بعد ہی رہاہونے والے تھے ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پیرونمیں بیڑیاں لگی ہوئی تصویریں بھی تصویریں بھی عام ہوچکی ہیں جو پولس کا کچا چٹھاکھولنے کیلئے کافی ہے لیکن قبل ازاں ہی پولس نے انکو موت کے گھاٹ اتاردیا لہٰذیہ فرضی انکانٹڑ نہیں قتل عام کے زمرے میں آتا ہے حکومت اور پولس کا رویہ بہت ہی خطرناک ہے اگر یہ سلسلہ نہیں تھما تواس کے نتائج بہت ہی خطرناک ہونگے ہندوستان میں انکائنٹر کے معاملے میں پولس کا رکارڈ بہت ہی خراب ہے جب پولس اپنی فرضی کہانی پیش کرنے میں ناکام رہتی ہے اور اسکا پردہ فاش ہونے لگتا ہے تو اسے انکائنڑ ہی کا راستہ سب سے آسان لگتاہے لہٰذا وہ انکائنٹر کردیتی ہے اور انکے آقا انکو بچانے میں لگ جاتے ہیں ہے ممبئی حملہ کے ملزم لکھوی رہائی پر پاکستان پر واویلا مچانے والے مرکزی وزیر راجناتھ سنگھ پہلے اپنی ملک کی دہشت گرد پولس کی خبر تو لیں کیا ہندوستانی پولس کا یہ رویہ انتہائی مایوس کن نہیں ہے ؟اس طرح کے بہیمانہ قتل عام پر حکومت کا ضمیر کیوں نہیں جاگتا ؟کیاسرکار کی خاموش رضامندی ،پشت پناہی کے بغیر اتنا بڑا کام ہوسکتا ہے ؟کیافرسودہ اور فلمی کہانی بناکرپولس مسلمان قیدیوں کا یونہی انکائنٹر کرکے ہندوستان اور جمہوریت کے سیاہ داغ میں اضافہ کرتی رہیگی؟ہم تلنگانہ کے وزیر اعلی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسلم انکائنٹر کے ان درندہ صفت پولس اہلکاروں کو فی ا لفورمعطل کیا جائے اور اجتماعی قتل کی اس واردا ت کی سی بی آئی انکواری کروائی جائے مقتولین کے ورثہ کو فی کس ایک کروڑ روپیے کی امداد بطور ہرجانہ ادا کی جائے اور خاکی وردی میں ملبوس قاتلوں کو کیفر کردار تک پہونچاجائے 

«
»

سابق جج کاٹجو اور گائے؟

نائیجیریا کی انتخابی بہار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے