اپنے دورحکومت میں طیب اردگان نے جمہوری طریقہ سے وہ سب کچھ حاصل کرلیاجواتاترک کوحاصل نہ تھا۔یمن،بحرین،شام،عراق،لیبیا وغیرہ میں انسانی اقدار،جمہوریت کی خاطر،وہاں پرکس قدرخون خرابہ وتباہی جاری ہے۔سلطانی فوجی آمرانہ جمہوریت کادوردورہ ہے۔ایساکچھ ترکی میں طیب اردگان کے دورحکومت میں نہ ہوسکا۔حالانکہ یہاں بھی کچھ طاقتیں،کچھ عرب ممالک کی طرح اپناخاطرخواہ اثررکھتی ہے۔جمہوری طریقہ سے منتخب ترک وزیراعظم نجم الدین اردگان کوفوج نے ہی برطرف کردیاتھا۔اسی کے ساتھ یہاں اتاترک کمال پاشاجولادین تھا۔اس کے ماننے والے سیکولرعناصرکی بھی کمی نہیں۔خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعداتاترک کمال پاشانے اپنے دورحکومت میں مدرسے بندکردیئے،مسجدوں سے اذانیں بندکردیں،عربی رسم الخط بدل دیا،مساجدکوسرکاری کنٹرول میں کیا۔حجاب پرپابندی لگادی،یہ چلن ترکی میں ماضی بعیدتک چلا۔طیب اردگان نے انتہائی خوبصورتی کے ساتھ افہام وتفہیم کے ساتھ فوج کوکنٹرول میں رکھا۔حکومت پلٹنے کی سازشوں کوبے نقاب کیا۔متوسط طبقات،مزدوروں ،نچلے طبقات کی فلاح وبہبودکیلئے اصلاحات کیں۔ملکی معیشت کومضبوط بنایا۔ملک کوقرضوں سے سبکدوش کیا۔نیزحقیقی اسلامی اقدارکورواں دواں کرنے میں اہم رول اداکیا۔مساجدکوحکومت کے کنٹرول سے آزادکیا،حجاب کاچلن عام ہوا۔ترک میں سماجی وسیاسی کارگزاری طیب اردگان نے شروع کی۔وہ اسلام پسندہیں، وہ نجم الدین اربکان کی سابق وزیراعظم کی پارٹی میں تھے۔نجم الدین اسلام پسندتھے۔اتاترک کمال باشاکے ملحدانہ،بے دینی کردارکے شدیدمخالف رہے۔طیب اردگان نے ترکی کوکافی عروج پرلے آئے ۔پوری دنیامیں اس کاوقاربڑھا۔عالم اسلام میں رعیت توگویاطیب اردگان کواپنی آنکھ کاتاراسمجھنے لگی۔سالہاسال سے اسرائیل کے ظلم وبربریت کاشکارہونے والے فلسطنیوں کے لئے طیب اردگان نے نمایاں مسلم ممالک کے سلطانی جمہوریت چلانے والے ظالم واستحصالی شہنشاہوں،حکمرانوں اورعرب شیوخ سے بڑھ چڑھ کرساتھ دیا۔کافی عرصہ سے فلسطنیوں کے غازہ پٹی کامحاصرہ،جھوٹ کی بنیادپرکھڑی ظالم اسرائیل حکومت کرتی آئی ہے۔فلسطینی خوراک اوردواؤں کے لئے ترستے ہیں۔طیب اردگان نے ان معصوموں وبے یارومددگارفلسطینی بھائیوں کیلئے غذائی امدادکے لئے بحری بیڑہ’’فلوٹیلا‘‘بھیجا۔متعددترکی بحری بیڑے کے لوگوں پر،اسرائیل نے بم باری کرکے انہیں شہیدکردیا۔روہنگیا،برماکے مسلمانوں کی دست گیری کیلئے اپنے وزیرکوروانہ کیا۔لیبیامیں ناٹوکی افواج معصوموں پربم باری کررہی تھی۔طیب اردگان نے اس کی مذمت کی۔برسہابرس سے اسرائیل فلسطنیوں کاحق غضب کئے ہوئے ہے،ان پرظلم وبربریت کی انتہاکررہاہے،طیب اردگان اسکی آنکھ میں آنکھ ڈال کرمنہ توڑجواب دے رہے ہیں اورحماس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔جبکہ عالم اسلام کے حکمرانوں پرجمود سکوت طاری ہے۔گہری نیندسورہے ہیں۔اپنے ہی عوام کااستحصال کرنے والے مسلم حکمران، برماکے مسلمان ہوں کہ فلسطینی لاکھوں مظلومین ہیں ان کی حمایت میں کچھ کرنے کی ہمت نہیں۔ہاں یمن میں بغاوت کوختم کرنے کیلئے متعددعرب مسلم ممالک حملہ کرکے خون وکشت کابازارگرم کرسکتے ہیں۔جس میں سعودی عرب پیش پیش ہے۔مگران کی ملّی،قومی حمیت کہاں چلی گئی کہ وہ اپنے ہی پڑوس میں،اسرائیل کے پنجے سے مظلوم لاکھوں فلسطنیوں کے لئے کچھ نہیں کرسکتے۔ان بے حسوں سے سے بڑھ کرطیب اردگان نے کیا۔آج یوم اعمال ہے،کل یوم احتساب (قیامت)کے دن وہ خالق کائنات کے سامنے کیاجواب دیں گے؟
برطانیہ،امریکہ،فرانس ایسی مغربی طاقتیں جواپنے مفاد کیلئے مسلمانوں کی سرزمین کااستعمال کررہے ہیں۔پاکستان ہوکہ افغانستان،عراق،لیبیا،شام،ہرجگہ ان کی سازشیں چل رہی ہیں۔مسلمانوں کاخون یہاں انتہائی ارزاں ہوچکاہے۔یہاں کے مسلم حکمراں،شہنشاہ،عرب شیوخ بادشاہ سبھی برطانیہ،امریکہ ،فرانس کی طرح بڑی بڑی طاقتوں کے اسیرہیں۔اپنے مفادکے لئے،اپنے ہی عوام کادونوں ہاتھوں سے استحصال کررہے ہیں۔اپناکندھانام نہادعالمی طاقتوں کودے رہے ہیں۔اسلام اوراس کی اقدارکاگلہ گھونٹ رہے ہیں۔برسہابرس کے استحصال کے بعد،حسنی مبارک کے ایک طول زنگ آلود،شخصی حکمرانی،استحصالی دورکے بعدمصرمیں اب بہارآئی۔انتہائی متعددانتہائی صاف وشفاف ادوارکے بعداخوان المسلمین کے محمدمرسی کی اسلامی جمہوری حکومت آئی۔اس کے خلاف سازشوں کابازارگرم ہوا۔بہترین عوامی جمہوری اسلامی حکومت چل رہی تھی۔اسے ختم کرنے کیلئے اپنے کیاپرائے سبھی جٹ گئے۔فوج کے ساتھ سازشیں کی گئیں۔عرب شہنشاہوں نے ان سے مل کرمصرمیں فوجی حکومت لے آئے۔محمدمرسی اوراخوان المسلمین کے سینکڑوں افرادکوداخل زنداں کردیاگیا۔سخت سزائیں سنائی جارہی ہیں۔سزائے موت کاشمارنہیں۔جیسے سلاٹرہاؤس میں جانوروں کاذبیحہ کرناہے۔اخوان المسلمین کے محمدمرسی ہوں کہ جسٹس اینڈڈیولپمنٹ پارٹی کے طیب اردگان یہ اللہ کے شیرہیں اورانہیں آتی نہیں روباہی ،باطلوں کے لئے یہ کہناکافی ہے
باطل سے ڈرنے والے اے آسماں نہیں ہم
سوبارکرچکاہے توامتحان ہمارا
جسٹس اینڈڈیولپمنٹ پارٹی اورطیب اردگان کو۱۸؍۔۲۰؍ممبران پارلیمنٹ کی ضرورت ہے تاکہ وہ اقتدارمیں آسکیں۔انشاء اللہ کردوں کی حمایت یافتہ پارٹی جس نے ۷۸؍سیٹیں جیتی ہے ان کی حمایت سے طیب اردگان پھراقتدارمیں آجائیں گے۔آج عالم اسلام انتہائی پرآشوب دورسے گزررہاہے۔ترکی ہی کیلئے نہیں،کردافرادہمیشہ طیب اردگان کواکثرووٹ دیتے ہیں جب تک کہ ان کی حمایتی پارٹی نہ بنی تھی۔عالم اسلام کیلئے طیب اردگان کی ضرورت ہے۔پوری دنیاکی اسلامی رعیت کے دلوں میں طیب اردگان بیٹھے ہیں۔وہ ان کی خیریت کے لئے دُعاگوہیں۔انشاء اللہ پھروہ اقتدارمیں آئیں۔
تم مرے ساتھ چل نہیں سکتے غم کے سائے میں ڈھل نہیں سکتے
میں گراتوسنبھل جاؤں گاتم گرے توسنبھال نہیں سکتے
طیب اردگان پھراللہ کے فضل وکرم سے سنبھل جائیں گے۔
جواب دیں