پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک بھر میں غم کی لہر ہے۔ اس دوران جہاں ایک طرف ہر کوئی متاثرین کے ساتھ کھڑا ہے وہیں کچھ ریاستوں سے مبینہ طور پر کشمیری طلبا اور تاجروں کو دھمکی دیے جانے کی خبر سامنے آئی ہے۔ ان واقعات نے جموں و کشمیر کے رہنماؤں کو فکرمندی میں ڈال دیا ہے۔ رہنماؤں نے اس سلسلے میں مرکز اور دیگر ریاستی حکومتوں سے فوری طور پر مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت ان ریاستوں کی حکومتوں سے رابطہ میں ہے جہاں سے ایسے واقعات کی خبر آئی ہے۔
عمر عبداللہ نے اس معاملے پر ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کو ری پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’میں خود بھی ان سبھی ریاستوں کے وزیر اعلیٰ سے رابطہ میں ہوں اور ان سے گزارش کی ہے کہ وہ کشمیری طلبا اور تاجروں کے تحفظ کو لے کر خصوصی مستعدی برتیں۔‘‘
عمر عبداللہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کے بجائے کچھ لوگ نفرت کا ماحول بنا رہے ہیں، جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں پر یہ گزری ہے، ان کے تئیں میری ہمدردی ہے۔ شاید ہی کوئی ایسا علاقہ ہے جس میں لوگ باہر نہ آئے ہوں۔ سب نے اس شرمناک واقعہ کی مذمت کی ہے۔ مہربانی کرکے کشمیریوں کو دشمن مت سمجھئے، ہم دشمن نہیں ہیں۔ ہم نے بھگتا ہے 35 سالوں میں۔ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں۔ یہ ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ ہمیں ان سب سے نکلنا ہوگا۔
عمر عبداللہ نے مزید کہا، ’’آگے اس طرح کے حادثے نہ ہوں، اس کی سیکوریٹی کی جن کی ذمہ داری ہے، انہیں اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔ ہم کندھے سے کندھا ملانے کو تیار ہیں۔ حکومت ہند نے کچھ قدم اٹھائے ہیں اور یہ اچھی بات ہے، آگے دیکھئے کیا ہوگا۔‘‘
وہیں دوسری طرف پی ڈی پی سربراہ اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی اس معاملے کو لے کر مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بتایا کہ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے فون پر بات کی ہے۔
محبوبہ مفتی نے لکھا، ’’میں نے وزیر داخلہ امیت شاہ جی سے بات کی، انہیں پہلگام دہشت گردانہ حملے کو لے کر اپنی گہری تعیزت کا اظہار کیا اور متاثرین کے تئیں ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے متحد ہونے کی بات کہی۔ ساتھ ہی ملک میں مختلف حصوں میں کشمیری طلبا اور تاجروں کو کھل کر دی جا رہی دھمکیوں پر بھی بات کی۔ ان سے فوری مداخلت کرکے ان واقعات پر روک لگانے اور کشمیریوں کے تحفظ کو یقینی کرنے کی اپیل کی۔‘‘