اور آج بھی خواجہ کے آستانے پر حاضری دیکر دل کو بڑا سکون حاصل ہوتا ہے انکی سوانح حیات غیر متنازعہ ہے، ہر مذہب کا ماننے والا خواجہ غریب نواز کی عظمت کا قائل ہے اور ان کا احترام کرتا ہے انگریزوں نے بھی اس مقدس آستانے کو لوٹنے اور توڑنے کی کوشش کی تھی لیکن ناکام رہے اور آج امیش دیوگن نے غریب نواز کی شان میں گستاخی کرکے انگریزوں کا دلال اور ایجنٹ ہونے کا ثبوت دیا،، اور انگریزوں کے دلالوں اور ایجنٹوں کو ملک میں چین سے رہنے کا کوئی حق نہیں ہے اس لیے ہم اس ملعون کی معافی کو خارج کرتے ہیں اور اس کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں اور اولیاء کرام کی شان میں گستاخی کرنے والے کو قدرت کی مار کا بھی سامنا کرنا ہوگا کیونکہ اولیاء کرام اللہ کے نیک و برگزیدہ بندے ہوتے ہیں ان کی گستاخی کا خمیازہ تو بھگتنا ہی پڑے گا،، اب رہ گئی بات حکومت کی تو ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت کی مطلب یہ ہے کہ ہر قوم، ہر مذہب کی شناخت قائم رہے، سب کا تحفظ یقینی ہو سب کے حقوق محفوظ رہیں اور عدل و انصاف کا بول بالا ہو آئین سے بالا و برتر کوئی نہیں کوئی کسی کے مذہب کی اور مذہبی پیشوا کی توہین نہیں کرسکتا اگر کیا تو اسے جیل کی سلاخوں کا سامنا کرنا ہوگا تو آج نیوز 18 کے اینکر گستاخِ خواجہ امیش دیوگن پر اتنے ایف آئی آر ہوئے، بلا تفریق مذہب و ملت مذمت کا سلسلہ جاری ہے، گرفتاری کا مطالبہ جاری ہے پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس بدبخت کو آخر کیوں گرفتار نہیں کیا جاتا اگر اسے گرفتار نہیں کیا گیا تو واضح ہوجائے گا کہ کوئی طاقت، کوئی چہرہ ہے جو پردے کے پیچھے سے امیش دیوگن کی پشت پناہی کررہا ہے اور پشت پناہی کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ قدرت کی لاٹھی میں آواز نہیں ہوتی اور اللہ اپنے نیک بندوں کی گستاخی کو معاف بھی نہیں کرتا –
مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے
جواب دیں